Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے جزائر فرسان فلیمنگو کی محفوظ پناہ گاہیں

فلیمنگو ان جزیروں پر افزائش نسل نہیں کرتے پسندیدہ غذا سے طاقت بڑھاتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی عرب میں بحیرہ احمر کے جنوب مغربی ساحل پر جزائر فرسان سمندری مخلوق اور ساحلوں کے قریب بسیرا کرنے والے پرندوں کی قدرتی آماجگاہ کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق بحیرہ احمر کے ساحل پر فیروزی پانیوں میں ایسے پوشیدہ جواہر ہیں جو دنیا کے عظیم تر آبی پرندوں خاص طور پر فلیمنگو کو کرشماتی طور پر اپنی جانب کھینچتے ہیں۔
جزائر فرسان میں آبی حیات کے لیے ماحولیاتی نظام کئی دہائیوں سے ایسی نایاب مخلوق کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔
مملکت کے اکثر حصے کو صحرائی مناظر کے طور پر جانا جاتا ہے مگر بحیرہ احمر کی ساحلی پٹی پر موجود جزائر فرسان اس کے بالکل برعکس ہیں جہاں کی سرسبز پناہ گاہیں ہر سال ہزاروں نقل مکانی کرنے والے پرندوں خصوصاً فلیمنگو کی میزبانی کرتی ہیں۔
سعودی عرب نے نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف کے ذریعے اپنے قدرتی ورثے اور حیاتیات کے تحفظ  کو وژن 2030 کے مطابق فروغ دینے کے وسیع عزم کے طور پر فلیمنگو کے تحفظ کے لیے کوششیں کی ہیں۔
سعودی نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف  نے مقامی حکام کے ساتھ مل کر ماحولیاتی ضوابط نافذ کرتے ہوئے ہجرت کرنے والے پرندوں کی حفاظت کے لیے ان جزائر میں محفوظ  پناہ گاہیں قائم کی ہیں۔

ہجرت کے موسم  میں یہاں 4000 سے زیادہ فلیمنگو دیکھے جاتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

مقامی حکام کی جانب سے اس علاقے کو  مہاجر پرندوں کے لیے محفوظ زون قرار دیتے ہوئے یہاں ہر قسم کے شکار پر پابندی کے علاوہ علاقے میں ہائی وولٹیج پاور لائنوں سے ٹکراؤ کو روکنے کے اقدامات  کئے ہیں۔
نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف  کے جزائر فرسان میں ان اقدامات میں نہ صرف فلیمنگو بلکہ دیگر انواع کی جنگلی حیات کی بھی حفاظت  بھی شامل ہے۔
جزائر فرسان بحیرہ احمر میں 170 سے زیادہ جزائر پر مشتمل ہے جو جازان کے ساحل سے تقریباً 50 کلومیٹر دور واقع ہے۔

جزائر فرسان فلیمنگوکی طویل ہجرت کے دوران مثالی قیام گاہ ہے۔ فوٹو عرب نیوز

بحیرہ احمر کے اس ساحل  کی خصوصی پہچان یہاں کے مرجان کی چٹانوں، مینگرووز اور سمندری گھاس کے دبیز تہہ پر مشتمل وسیع علاقہ ہے جو بحری اور بری حیاتیات کے لیے محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتاہے ۔
ہر سال ہجرت کے موسم کے دوران جزائر فرسان میں  4000 سے زیادہ فلیمنگو دیکھے جاتے ہیں جو یہاں کی نمکین جھیلوں سے اپنی پسند کے لحاظ سے خوراک حاصل کرتے ہیں۔
نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف  کے مشیر اور پرندوں کے ماہر پروفیسرمحمد شبراق نے بتایا ہے ’موسم سرما کے آغاز میں  مملکت کے ساحلوں اور جزائر فرسان میں فلیمنگو  کی آمد شروع ہو جاتی ہے اور یہ سلسلہ موسم سرما کے آخر ت جاری رہتا ہے۔

فلیمنگو کے تحفظ کے لیے وژن 2030 کے تحت اقدامات کئے گئے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

ہجرت کے موسم میں ان خوبصورت آبی پرندوں کی تعداد مختلف ہوتی ہے اور ان میں سے اکثر جزائر کی نسبت ساحلوں پر زیادہ پائے جاتے ہیں۔
گریٹر فلیمنگو  کی سب سے بڑی نسل افریقہ، جنوبی یورپ اور جنوبی ایشیا میں پائی جاتی ہے۔ یہ پرندے اپنی حیرت انگیز گلابی رنگت کے لیے مشہور ہیں جو اپنی خوراک سے حاصل کرنے ان علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔
شبراق نے بتایا اگرچہ ی بڑے فلیمنگو جزائر فرسان کے مستقل باسی نہیں لیکن ہر سال ہزاروں پرندے افریقہ اور جنوبی یورپ میں اپنے افزائش گاہوں سے سعودی عرب کے خوبصورت ساحلوں تک سفر کرتے ہیں۔

ہزاروں پرندے افریقہ اور جنوبی یورپ کی افزائش گاہوں سے ادھر کا کرتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

جزائر فرسان اپنی وسیع آبی زمینوں اور شفاف پانی جھیلوں کے ساتھ پرندوں کو ان کی طویل ہجرت کے دوران مثالی قیام گاہ فراہم کرتے ہیں۔
پرندوں کے ماہر نے بتایا ’فلیمنگو ان جزیروں پر افزائش نسل نہیں کرتے مگر یہاں کئی مہینے گزارتے ہیں اور اپنا سفر جاری رکھنے سے پہلے یہاں سے پسندیدہ غذا کے ساتھ اپنی طاقت بڑھاتے ہیں۔
 

شیئر: