Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وفاقی حکومت پی آئی اے کی نجکاری کا عمل کب مکمل کر رہی ہے؟

سیکریٹری نجکاری نے بتایا کہ آئندہ سال 80 ارب روپے کے نقصان سے بچنے کے لیے قومی ایئر لائن کی نجکاری کی جا رہی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کے حوالے سے سکیریٹری نجکاری ڈویژن نے نئی تاریخ کا اعلان کر دیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری میں سیکریٹری وزارت نجکاری نے بتایا ہے کہ اب پی آئی اے کی نجکاری یکم اکتوبر 2024 کو ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے نجکاری شفاف بنانے کے لیے بڈنگ ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھانے کی ہدایت کر دی ہے۔
پیر کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس ممبر قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں سیکریٹری وزارت نجکاری جواد پال نے کمیٹی کو بتایا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے جانچ پڑتال کا پراسس ستمبر میں مکمل ہو جائے گا، جس کے بعد یکم اکتوبر تک نجکاری کا عمل مکمل ہو جائے گا۔

نجکاری میں کسی بین الاقوامی کمپنی نے حصہ نہیں لیا

نجکاری ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں کسی بین الاقوامی کمپنی نے حصہ نہیں لیا۔ اس پر کمیٹی رکن سحر کامران نے کہا عالمی کمپنیاں سرمایہ کاری نہیں کر رہیں تو ایس آئی ایف سی کو بند کر دینا چاہیے۔
وزارت نجکاری کے مطابق پی آئی اے کے51 فیصد سے زیادہ شیئرز فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ’شیئرز بیچنے کامقصد یہ ہے کہ نئی انتظامیہ آپریشنل امور پر فیصلے کرنے میں خود مختار ہو۔‘
سیکریٹری وزارت نجکاری کا کہنا تھا کہ ٹرانزیکشن کے لیے چھ پارٹیز پہلے ہی پری کوالیفائی کر چکی ہیں اور اب ان گروپس کو پی آئی اے کی صورتحال، اثاثوں، روٹس سمیت تمام امور پر بریفنگ دی جا رہی ہے۔
سیکریٹری وزارت نجکاری نے اپنی بریفنگ کے دوران مزید بتایا کہ کمپنی کے ملازمین کو تین سال تک رکھنے کی تجویز ہے۔ تین سال بعد کمپنی ان ملازمین پر فیصلہ کرنے کی مجاز ہو گی۔ اگر کوئی ملازم خود ریٹائر ہونا چاہے تو ہو سکتا ہے۔

سیکریٹری وزارت نجکاری نے اپنی بریفنگ کے دوران مزید بتایا کہ کمپنی کے ملازمین کو 3 سال تک رکھنے کی تجویز ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’پی آئی اے نے گذشتہ آٹھ برسوں میں پانچ سو ارب روپے کا نقصان کیا۔ گذشتہ مالی سال کے دوران پی آئی اے نے 80 ارب روپے کا نقصان کیا ہے۔ پی آئی اے کے ذمے مجموعی طور پر 825 ارب روپے کی ادائیگیاں ہیں۔ گذشتہ سال پی آئی اے نے 75 سے 80 ارب روپے کا نقصان کیا۔‘
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں گذشتہ 10 سالوں میں اداروں کی نجکاری کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں جس کے مطابق گذشتہ 10 سالوں میں 15 اداروں کی نجکاری یا شیئرز فروخت کیے گئے۔
سیکرٹری نجکاری کی بریفنگ کے مطابق 2014 میں یو بی ایل کے شیئرز فروخت کیے گئے۔ سال 2015 میں بھی کچھ اداروں کی نجکاری اور شیئرز فروخت کیے گئے ہیں۔ مزید برآں 2021 میں سات سرکاری جائیدادیں فروخت کی گئی ہیں۔
جواد پال نے قائمہ کمیٹی کو مزید بتایا کہ 2024 میں ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کی نجکاری کی گئی۔
سیکریٹری نجکاری نے قائمہ کمیٹی کو پی آئی اے کی نجکاری کرنے کی وجوہات کے بارے میں بتایا کہ آئندہ سال 80 ارب روپے کے نقصان سے بچنے کے لیے قومی ایئر لائن کی نجکاری کی جا رہی ہے۔
چیئرمین کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ میں نے پی آئی اے کے ہر سفر میں انگلش والا سفر ہی کیا ہے۔
مولانا عبد الغفور حیدری کا کہنا تھا کہ میں پی آئی اے کی فلائٹ کی وجہ سے سینیٹ انتخابات میں صرف 10 منٹ پہلے پہنچ سکا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی بھی نجکاری کرنے کا مطالبہ

چیئرمین قائمہ کمیٹی نجکاری فاروق ستار نے قومی کرکٹ ٹیم کی بنگلہ دیش کے ہاتھوں شکست پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی بھی نجکاری کی جائے، جس پر کمیٹی اجلاس میں قہقہے بلند ہوئے۔
اس موقع پر کمیٹی رکن سحر کامران کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی کل کی شکست کے بعد پی سی بی کی نجکاری ضرور ہونی چاہیے۔

شیئر: