Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کے الیکٹرک کے سابق ملازم کی نیپرا میں تعیناتی، ’کیا یہ مفادات کا ٹکراؤ نہیں؟‘

اس سے قبل بھی نیپرا میں کے الیکٹرک کے سابق ملازم کام کر چکے ہیں (فوٹو: کے الیکٹرک)
بجلی کے نگران ادارے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے کراچی میں مشیر عابد حسین کےالیکٹرک کے ہی سابق ملازم ہیں۔ اس معاملے پر قومی اسمبلی کے ممبر محمد معین عامر پیرزادہ نے قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں کابینہ ڈویژن سے استفسار کیا کہ نیپرا کے کراچی میں مشیر کے الیکٹرک کے ہی سابقہ ملازم ہیں اور کیا کے الیکٹرک کے ملازم کی ہی تعیناتی سے مفاد کا ٹکراؤ نہیں آئے گا؟
اُنہوں نے یہ بھی پوچھا کہ کیا کے الیکٹرک کا سابق ملازم کے الیکٹرک کے ہی خلاف صارفین کی شکایات کا ازالہ کر رہا ہے؟
اس حوالے سے کابینہ ڈویژن کے ذریعے نیپرا نے قومی اسمبلی میں جمع کروائے گئے اپنے جواب میں بتایا ہے کہ کراچی میں نیپرا کے مشیر کی تعیناتی قواعد و ضوابط کے مطابق ہی کی گئی ہے اور کراچی میں بجلی سے متعلقہ شکایات کا بروقت ازالہ کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں یا دیگر متعلقہ اداروں میں کام کا تجربہ رکھنے والے افسران و اہلکاروں کی نیپرا میں تعیناتی ہوتی رہی ہے۔ اس وقت بھی نیپرا کے ممبر سندھ رفیق احمد شیخ اور نیپرا میں ڈائریکٹر عبید اللہ میمن بھی کے الیکٹرک کے سابق ملازم ہیں۔ اس کے علاؤہ نیپرا کراچی کے آفس میں تعینات ایڈیشنل ڈائریکٹر سید تقی عابدی بھی کے الیکٹرک میں کام کر چکے ہیں۔
ماہرین کے مطابق بجلی شعبے کو سمجھنے والے افراد ہی بجلی کمپنیوں یا نگران اداروں میں تعینات ہوتے ہیں بشرطیکہ وہ کسی بدعنوانی یا غیر ذمہ داری کے مرتکب نہ قرار پائے ہوں۔ اگر یہ تعیناتیاں دوسرے شعبوں سے کی جائیں تو اُن افسران کے لیے بجلی شعبے کے مسائل اور تکنیکی پہلوؤں کو سمجھنا تھوڑا مشکل ہو گا۔
نیپرا کے کراچی کے مشیر عابد حسین کی تعیناتی قواعد و ضوابط کے مطابق ہوئی: کابینہ ڈویژن 
قومی اسمبلی میں نیپرا نے کابینہ ڈویژن کے ذریعے جمع کروائے گئے اپنے جواب میں بتایا ہے کہ ’یہ بات درست ہے کہ کراچی میں میں نیپرا کا مشیر کے الیکٹرک کا ہی سابق ملازم ہے۔ تاہم یہ بات واضح کر دینا ضروری ہے کہ نیپرا میں ان کا تقرر ایک شفاف اور سخت عمل کے ذریعے ہوا تھا اور اس امر کو یقینی بنایا گیا تھا کہ کہ اہلیت کے تمام معیارات اور ضابطے کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے۔‘
کابینہ ڈویژن نے مشیر عابد حسین کی تعیناتی کے بارے میں مزید آگاہ کیا کہ ’ان کا انتخاب وسیع تجربے اور خصوصاً کراچی میں بجلی کے شعبے سے متعلق ان کی گہری سمجھ بوجھ پر کیا گیا تھا۔‘
کابینہ ڈویژن کے ذریعے نیپرا نے اپنے جواب میں مزید کہا ہے کہ عابد حسین کی کے الیکٹرک میں ملازمت اُنہیں فہم و فراست سے آراستہ کرتا ہے تا کہ وہ ادارے کے آپریشنل عوامل،کسمٹر سروس کے طریقہ کار اور انضباطی چیلنجوں پر کام کر سکیں۔
کے الیکٹرک کی شکایات پر مشیر اکیلے فیصلہ کرنے کے مجاز نہیں ہیں: نیپرا 
نیپرا نے مشیر عابد حسین کے اختیارات کے حوالے سے آگاہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی شکایت پر تنہا کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے بلکہ ایسے فیصلے مشی، ڈپٹی ڈائریکٹر نیپرا کراچی پر مشتمل شکایات کے ازالے کی کمیٹی کی جانب سے کیے جاتے ہیں۔

نیپرا نے مشیر عابد حسین کے اختیارات کے حوالے سے آگاہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی شکایت پر تنہا کوئی فیصلہ نہیں کر سکتے (فوٹو: نیپرا)

’نیپرا اتھارٹی کسی بھی مفاد کے تصادم کی صورت میں اپنے کڑے ضابطہ اخلاق کے توسط سے اس کا حل پیش کرتی ہے۔ مشیر کی ذمہ داریوں اور فیصلہ سازی کی سخت نگرانی کی جاتی ہے تاکہ انضباطی امور میں انصاف اور غیر جانبداری یقینی بنائی جائے۔‘
کراچی الیکٹرک سے متعلقہ شکایات کے ازالے کے معاملے پر نیپرا کا کہنا تھا کہ نیپرا ریجنل آفس کراچی کے کسی بھی فیصلے سے متاثرہ کوئی بھی فریق نیپرا ہیڈ آفس اسلام آباد میں شکایات کے ازالے کی کمیٹی (سی آر سی ) سے نظر ثانی کی درخواست کر سکتا ہے۔
جولائی 2023 سے جون 2024 تک کے الیکٹرک کے خلاف 6862 شکایات کا اندراج ہوا: نیپرا 
اُردو نیوز کو دستیاب دستاویزات کے مطابق کے الیکٹرک کے خلاف نیپرا میں یکمم جولائی 2023 سے 30 جون 2024 تک 6862 شکایات درج کروائی گئیں ہیں جن میں سے 6376 شکایات نمٹا دی گئیں جبکہ 486 شکایات پر کام جاری ہے۔
کراچی میں کے الیکٹرک کے سے جڑے اُمور پر پر گہری نظر رکھنے والے بجلی شعبے کے ماہر انیل ممتاز کے مطابق معتقلہ شعبوں میں کام کرنے والے افراد کا نیپرا میں کام کرنا کوئی نئی بات نہیں، تاہم کراچی میں تعینات نیپرا کے مشیر اور دیگر افسران صارفین کی شکایات کے ازالے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
اُنہوں نے اُردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’کے الیکٹرک نے میرے گھر کی بجلی گذشتہ ایک سال سے منقطع کر رکھی ہے مگر نیپرا میں میری شنوائی نہیں ہوئی۔ دیگر صارفین کی شکایتوں کا بھی یہی حشر ہے۔‘
انیل ممتاز نے کراچی الیکٹرک پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ’کراچی میں بجلی صارفین سے اربوں روپے کی اوربلنگ میں ملوث ہے، تاہم نیپرا کے افسران مبینہ بد عنوانی کی وجہ سے کوئی ایکشن نہیں لے رہے۔‘

عارف بلوانی کے خیال میں کے الیکٹرک سے متعلقہ شکایات کا ازالہ ہوتا ہے (فوٹو: کے الیکٹرک)

کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک اور ماہر توانائی عارف بلوانی کے خیال میں متعلقہ محکموں سے افسران کی نیپرا میں تعیناتی بجلی شعبے میں متعلقہ تجربہ رکھنے کی بنیاد میں ہوتی ہے۔
اُنہوں نے کراچی الیکٹرک کے سابق ملازمین کی نیپرا کراچی میں ہی تعیناتی پر اپنے تجزیے میں کہا کہ ’اگر آپ کسی دوسرے شہر میں کام کرنے والے افسر کو کراچی کا کسی اور شہر میں تعینات کریں گے تو وہ شاید شہر کے مسائل زیادہ سمجھ نہ سکے۔‘
’اسی شہر میں کام کا تجربہ رکھنے والے افسر کو محکمے میں ذمہ داری دی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے مقامی تجربے اور سابقہ ادارے کے بارے میں اپنی معلومات کی وجہ سے بجلی صارفین کی بہتری کے لیے اقدامات کر سکے۔‘
عارف بلوانی کے خیال میں کے الیکٹرک سے متعلقہ شکایات کا ازالہ ہوتا ہے۔ اس حوالے سے نیپرا کراچی آفس اور ہیڈکواٹرز اپنا کردار کر رہے ہیں۔

شیئر: