Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجلی صارفین اب سال میں صرف ایک مرتبہ قسطوں میں بل ادا کر سکیں گے: نیپرا

اس سے قبل بجلی صارفین سال میں دو مرتبہ بجلی بل کی اقساط کروا سکتے تھے (فوٹو: نیپرا)
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کنزیومر سروس مینول میں ترامیم کرتے ہوئے بجلی صارفین کو سال میں صرف ایک بار بلوں کی قسطوں میں ادائیگی کی منظوری دے دی ہے۔ اب گھریلو اور کمرشل سمیت دیگر کیٹیگریز کے صارفین مالی سال کے دوران صرف ایک بار بلوں کی قسط میں ادائیگی کر سکیں گے۔
نیپرا نے بجلی صارفین کے لیے بلوں کی قسطوں میں ادائیگی کو محدود کرتے ہوئے اپنا فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ اس سے قبل بجلی صارفین سال میں دو مرتبہ بجلی کے بل کی اقساط کروا سکتے تھے۔
اس حوالے سے نیپرا نے تمام بجلی کمپنیوں کو احکامات جاری کر دیے ہیں جس میں نئی ترامیم پر عمل درآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔
کنزیومر مینوئل سروسز میں کیا ترامیم کی گئیں؟
نیپرا کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق اتھارٹی نے تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کنزیومر مینول سروسز میں ترامیم کا فیصلہ کیا ہے۔ نیپرا اتھارٹی نے 19 دسمبر 2023 کو عوامی سماعت کرتے ہوئے یہ فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
کنزیومر مینول سروسز میں ترامیم کرتے ہوئے نیپرا نے تمام بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ اب صارفین کو مالی سال میں صرف ایک بار اپنے بل اقساط میں ادا کرنے کی اجازت دیں۔
مزید برآں نیپرا نے اپنے فیصلے میں ڈسکوز کو بجلی کے بلوں کی مقررہ تاریخ میں توسیع نہ کرنے کی بھی ہدایت جاری کی ہے۔ آخری دن سرکاری چھٹی کی صورت میں بھی مقررہ تاریخ میں توسیع نہ کرنے کے احکامات صادر کیے گئے ہیں۔ 
نیپرا نے کنزیومر سروس مینوئل میں ترامیم کرتے ہوئے سرکاری چھٹی کے باعث تاخیر سے بل کی ادائیگی پر صارفین سے لیٹ پیمنٹ سرچارج لینے کی بھی ہدایت کر دی ہے۔ یعنی اگر صارفین بل جمع کروانے کی آخری تاریخ میں سرکاری چھٹی آ جانے کی وجہ سے بجلی کا بل جمع نہ کروا سکیں تو بھی اُن سے لیٹ پیمنٹ سرچارج وصول کیا جائے گا۔
گھریلو اور کمرشل سمیت تمام صارفین متاثر ہوں گے 
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے کنزیومر سروس مینول میں کی گئی ترامیم کا اطلاق ڈسکوز کے تمام صارفین بشمول گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین پر ہو گا۔
کے الیکٹرک سمیت تمام ڈسکوز کو احکامات جاری
نیپرا نے کنزیومر سروس مینول میں ترامیم کرتے ہوئے کے الیکٹرک سمیت تمام ڈسکوز کو احکامات جاری کر دیے ہیں۔ بجلی تقیسم کار کمپنیوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اس پالیسی پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

علی خضر نے کہا کہ بجلی کے بل اقساط میں جمع کروانے سے بجلی کمپنیوں کو نقصان ہوتا تھا (فوٹو: عرب نیوز)

اس ضمن میں نیپرا نے ڈسکوز کو ہدایت کی ہے کہ وہ کنزیومر سروس مینول میں کی گئیں ترامیم اپنی اپنی ویب سائٹس پر اپلوڈ کریں اور صارفین کو اس فیصلے سے متعلق آگاہ کریں۔
دوسری جانب اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اُردو نیوز کو بتایا کہ اُنہیں ابھی تک نیپرا کا فیلڈ نوٹیفکیشن موصول نہیں ہوا۔تاہم اتھارٹی کی جانب سے کی گئی ہدایات پر عمل درآمد یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ نیپرا نے ان ترامیم پر ہونے والی عوامی سماعت میں ڈسکوز کا بھی موقف لیا تھا۔
ان کے مطابق ’آئیسکو کے کئی بجلی صارفین اپنے بل اقساط میں جمع کرواتے تھے۔ نیپرا کے اس فیصلے سے عام صارف ضرور متاثر ہو گا۔‘
ماہر توانائی سابق وفاقی سیکریٹری اور نیپرا کے پہلے چیئرمین ڈاکٹر گلفراز احمد کے خیال میں نیپرا کی ان ترامیم سے عام صارف ضرور متاثر ہو گا، تاہم اگر یہ فیصلہ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کیا گیا ہے تو اِس پر تنقید نہیں کی جا سکتی۔
نیپرا کی جانب سے کنزیومر سروس مینول میں ترامیم پر اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’جب میں نے نیپرا کی بنیاد رکھی تو اُس وقت یہ فیصلہ کیا تھا کہ نیپرا کے فیصلے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ہوں گے۔‘
’اگر نیپرا نے ان ترامیم سے قبل متعلقہ سٹیک ہولڈرز، جن میں عوامی نمائندے بھی شامل ہیں، سے مشاورت کی ہے تو پھر میں اس فیصلے پر تنقید نہیں کر سکتا۔‘
بجلی بلوں کی اقساط میں ادائیگی کو محدود کرنے کے فوائد پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’اگر اس فیصلے کے مثبت نتائج نہیں ہوتے تو شاید نیپرا یہ ترامیم نہ کرتا۔ میری نظر میں اس فیصلے سے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی وصولیوں میں تیزی آئی گی جس سے بجلی شعبے کا گردشی قرض کم ہونے میں مدد مل سکتی ہے۔‘

علی خضر کے مطابق بجلی بلوں کی وصولیاں، چوری میں کمی اور نقصانات سمیت تقیسم کار کمپنیوں کی مجموعی کارگردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ماہر توانائی علی خضر کے خیال میں نیپرا کا یہ فیصلہ تقسیم کار کمپنیوں کی وصولیوں کو فاسٹ ٹریک کرنے کے  تناظر میں کیا گیا ہے۔ تاہم عام صارف سے بجلی کے بھاری بلوں کی قسطوں میں ادائیگی کی سہولت کو نہایت محدود کر دیا گیا ہے۔
اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ بجلی کے بل اقساط میں جمع کروانے سے بجلی کمپنیوں کو نقصان ہوتا تھا۔ اگر کمپنیوں کے اخراجات ایک ماہ میں ہوتے ہیں اور اُن پر ادائیگیاں اگلے ماہ میں ہوں تو کمپنیوں کو اس سے عارضی بنیادوں پر نقصان ہوتا ہے۔
’دوسری طرف پاکستان میں ہزاروں بجلی صارفین بھاری بل آنے کی صورت میں اقساط میں بل جمع کرواتے تھے۔ اس سہولت کو محدود کرنے سے ایسے صارفین متاثر ہوں گے۔‘
بجلی کے شعبے کے دیگر نقصانات پر بات کرتے ہوئے علی خضر نے کہا کہ نیپرا کو بجلی شعبے کے دیگر بڑے مسائل پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ بجلی بلوں کی وصولیاں، چوری میں کمی اور نقصانات سمیت تقیسم کار کمپنیوں کی مجموعی کارگردگی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
علی خضر سمجھتے ہیں کہ نیپرا کے اس فیصلے سے بجلی شعبے کے مجموعی حالات زیادہ بہتر ہوتے دکھائی نہیں دے رہے، البتہ بجلی صارفین کو دی گئی سہولیات ضرور کم ہوں گی۔

شیئر: