ہر ماہ چاند کی 15 تاریخ کو مخصوص افقی روشنی میں پہاڑی پر کھڑے ہو کر غار کے داخلی دروازے کو دیکھنے سے سیاہ بچھو کی مانند ہیولہ نظر آتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس غار میں داخل ہونے کے تین الگ راستے ہیں جو قدرے تنگ ہیں لیکن سیاحوں کے چلنے کے لیے کافی ہیں۔
غار کے قریب قائم متعدد گڑھے مختلف سمتوں کی جانب رہنمائی کرتے ہیں جس سے اس کی پیچیدگی بڑھتی ہے۔
غار کی ارضیاتی خصوصیات اسے ماحولیاتی اور ارضیاتی سیاحت کے لیے ایک مثالی منزل کے طور پر پیش کرتی ہیں۔
الحبکہ کا قصبہ جہاں یہ غار واقع ہے آثار قدیمہ کے اہم ورثے کے طور پر مشہور ہے، ایک زمانے میں یہاں موجود بے شمار کنویں صحرا میں آبپاشی کا اہم ذریعہ تھے۔
یہ غار جنگلی حیات کی پناہ گاہ تصور کی جاتی ہے، جو کبھی بھیڑیے، لگڑ بگھے اور لومڑیوں کی آماجگاہ رہی ہے۔
نیشنل سینٹر فار وائلڈ لائف نے دو سال قبل یہاں چیتے کی باقیات دریافت کی تھیں جو اس علاقے میں جنگلی حیات کے مسکن کو واضح کرتی ہیں۔
غاروں، نوادرات اور آثار قدیمہ کی دریافت کے شوقین اور آفاق سوسائٹی برائے فلکیات کے رکن برجیس الفلیح کے مطابق مملکت کے شمالی سرحدی علاقے میں اب تک 542 غاریں دریافت ہو چکی ہیں۔
برجیس الفلیح نے بتایا ’عقرب اسود‘ نامی غار علاقے میں سیاحت کے لیے خاص مقام ہے جو قدرتی عجائبات اور ہزاروں سال قدیم ارضیاتی شکلوں کو دریافت کرنے کا نادر موقع فراہم کرتا ہے۔
سعودی عرب کی مزید خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں