نوجوانوں سے شادی کر کے قیمتی سامان لوٹنے والی دُلہن، راولپنڈی پولیس کو گینگ کی تلاش
نوجوانوں سے شادی کر کے قیمتی سامان لوٹنے والی دُلہن، راولپنڈی پولیس کو گینگ کی تلاش
بدھ 4 ستمبر 2024 7:22
صالح سفیر عباسی -اردو نیوز
پولیس کے مطابق ملزمہ کے خلاف پہلے بھی ایسے دو مقدمات درج ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے ضلع ہری پور سے تعلق رکھنے والے عظیم حسن کی شادی کو ابھی ایک دن ہی گزرا تھا کہ اُن کی بیوی نے اپنے والد کی طبعیت کی خرابی کا بہانہ کرتے ہوئے گھر جانے کی خواہش ظاہر کی۔ عظیم حسن نے بھی اپنی بیوی کے ہمراہ والد کے گھر راولپنڈی جانے کا فیصلہ کیا اور دونوں میاں بیوی سفر پر نکل پڑے۔
جب راولپنڈی میں مصریال روڈ پر پہنچے تو اہلیہ عائشہ بی بی نے شوہر کو کہا کہ وہ قریب ہی ایک گلی میں پھپھو کے گھر پر سامان چھوڑ کر واپس آتی ہیں اور وہ یہیں اس کا انتظار کرے، تاہم طویل انتظار کے بعد بھی بیوی واپس نہیں آئی۔
چند دن گزرنے کے باوجود جب عظیم حسن کو بیوی کی کوئی خبر نہ ملی تو اُنہوں نے پولیس سے مدد لینے کا فیصلہ کیا۔
جب وہ متعلقہ تھانے میں مقدمہ درج کروانے گئے تو یہ سُن کر اُن کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی کہ اُن کی بیوی اور سسرالیوں کے خلاف ایسے متعدد مقدمات درج ہیں جن میں اُنہوں نے اپنے شوہر کا قیمتی سامان چُرایا اور پھر فرار ہو گئیں۔
ملزمہ اور اُس کے گینگ کے خلاف پہلے بھی اپنے دوسرے شوہر کی مدعیت میں ایسے دو مقدمات درج ہیں۔
اس نئے کیس میں بھی ملزمہ نے دلہے سے ساڑھے تین لاکھ سے زائد روپے کی نقدی، ڈیڑھ لاکھ روپے مالیت کے کپڑے، 50 ہزار روپے مالیت کا کاسمیٹکس اور تین تولے زیورات چوری کیے ہیں۔
راولپنڈی پولیس کی مطابق ملزمہ اپنے گینگ کے دیگر ساتھیوں کی مدد سے نوجوانوں کے ساتھ شادیاں کر کے اُنہیں لوٹنے کی وارداتوں میں ملوث ہے۔ پولیس کو مختلف مقدمات میں اس گینگ کی تلاش ہے تاہم ابھی تک اُنہیں گرفتار نہیں کیا جا سکا۔
شہری عظیم حسن کو شادی کے جال میں کیسے پھنسایا گیا؟
متاثرہ شہری کی جانب سے راولپنڈی کے تھانہ نصیر آباد میں درج کروائے گئے مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ ’ایک جاننے والے شخص غلام رسول (ملزم) نے میری شادی کے لیے اپنے ایک تعلق والی والی لڑکی کا ذکر کیا۔ ملزم نے سب سے پہلے میرے چچا کو اس بارے میں قائل کیا اور پھر وہ میرے خاندان کے دیگر قریبی افراد کو بھی اس رشتے پر راضی کرنے میں کامیاب ہوا۔‘
’گھر کے دیگر افراد نے بھی ملزمہ کو میرے رشتے کے لیے پسند کر لیا اور حتمی فیصلہ مجھ پر چھوڑ دیا۔ کچھ دن گزرنے کے بعد میں نے بھی شادی کے لیے ہامی بھر دی اور یوں رشتہ کروانے والا ملزم ہمیں اپنے جال میں پھنسانے میں کامیاب ہو گیا۔‘
متاثرہ شہری نے پولیس کو مزید بتایا کہ میری اور ملزمہ عائشہ بی بی کی شادی یکم اگست کو ہونا طے پائی اور لڑکی والوں کی طرف سے حق مہر کے حوالے سے پیشگی شرائط بھی رکھی گئیں۔
مرکزی ملزم نے شادی سے قبل عائشہ بی بی کے خاندان کے 6 سے 7 افراد کے ساتھ ملاقات کروائی جن میں سے ایک شخص کو لڑکی کا باپ ظاہر کیا گیا تھا۔
عظیم حسن نے مزید بتایا کہ ’مجھے اور میرے خاندان کے دیگر افراد کو ملزمہ اور اُس کے تمام خاندان والوں کے ایک شریف اور باعزت خاندان ہونے کی یقین دہانی کروائی گئی۔‘
ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ ’یکم اگست کو راولپنڈی کے ایک مقامی ہوٹل میں شادی کی تقریب رکھنے کے بعد دلہا اپنے آبائی گاؤں بانڈی سیداں تحصیل و ضلع ہری پور روانہ ہو گیا۔ تاہم شادی کے اگلے روز دلہن نے اپنے شوہر سے کہا کہ اُس کے والد کو اچانک دل کی تکلیف ہوئی ہے، فوری راولپنڈی جانا پڑے گا۔‘
متاثرہ شہری نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنی بیوی کو لے کر راولپنڈی پہنچا لیکن جب مصریال روڈ پہنچے تو ملزمہ نے کہا کہ وہ اپنے ساتھ کچھ سامان لائی ہیں اور قریب ہی گلی میں پھپھو کا گھر ہے جہاں وہ رکھوانا چاہتی ہیں۔
ملزمہ نے کہا کہ وہ یہ رکھ کر واپس آتی ہے اور اُس کے بعد والد کی تیمارداری کے لیے ہسپتال جائیں گے۔
عظیم حسن وہاں انتظار کرتے رہے مگر ملزمہ واپس نہیں آئی۔ جب عظیم حسن نے ملزمہ کے والد اور خاندان کے دیگر افراد سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو سب کے موبائل فون نمبرز بند ملے۔ چند دن تلاش کے باوجود جب ملزمہ اور اُس کے خاندان کے کسی فرد کا پتہ نہ چل سکا تو عظیم حسن نے پولیس سے مدد کی درخواست کی۔
پولیس کے مطابق شادی کے ذریعے نوجوانوں کو لوٹنے والا یہ گینگ جعلی دستاویزات کا استعمال کرتا ہے اور مختلف علاقوں میں نوجوانوں کو ہدف بنا کر اُنہیں اپنے جال میں پھنسا لیتا ہے۔