خلیل الرحمان قمر ’ہنی ٹریپ کیس‘ کی ملزمہ پر دورانِ حراست تشدد، کارروائی کا حکم
ملزمہ آمنہ عروج نے دورانِ حراست تشدد کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ فوٹو: سکرین گریب
لاہور ہائیکورٹ نے ڈرامہ نویس خلیل الرحمان قمر ’ہنی ٹریپ کیس‘میں ملزمہ آمنہ عروج پر حراست کے دوران تشدد کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔
سنیچر کو لاہور ہائیکورٹ نے آمنہ عروج کی حراست میں تشدد یا ’کسٹوڈیل ٹارچر‘ کے خلاف دائر درخواست پر تحریری حکم جاری کیا۔
خیل الرحمان قمر ’ہنی ٹریپ کیس‘ میں گرفتار آمنہ عروج نے پولیس اہلکاروں پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے حراست کے دوران ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔
ہائیکورٹ میں درخواست دائر کیے جانے کے بعد زیرِحراست ملزمہ کا میڈیکل کرایا گیا۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ ’میڈیکل رپورٹ سے ثابت ہوا کہ آمنہ عروج پر جسمانی ریمانڈ کے دوران تشدد کیا گیا۔‘
لاہور ہائیکورٹ نے درخواست پر فیصلے میں لکھا کہ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ 2022 کے تحت حراستی تشدد ایک جرم ہے۔
عدالت نے صوبائی پولیس کے سربراہ کو ہدایت کی کہ ملزمہ کی درخواست پر پولیس افسران کے خلاف شکایت درج کر کے کارروائی کی جائے۔
عدالت کے تحریری حکم نامے کے مطابق ملزمان کو سزا دینے کے لیے اس کیس کی تحقیقات ضروری ہیں۔
آمنہ عروج اور ان کے دیگر ساتھی ملزمان ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں، اور عدالت نے 17 اگست کو ملزمان کو مزید 15 دن کے ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔
آمنہ عروج اور ان کے دیگر ساتھی ملزمان کے خلاف خلیل الرحمٰن قمر کو جھانسہ دے کر اغوا کرنے کی کوشش کا کیس لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔
خلیل الرحمٰن قمر کو مبینہ طور پر اغوا کرنے کی کوشش کا کیس جولائی کے آغاز میں سامنے آیا تھا۔
پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تمام ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا، بعد ازاں ڈرامہ نویس کی ملزمہ آمنہ عروج کے ساتھ نازیبا ویڈیوز بھی لیک ہوئی تھی اور پولیس نے اس پر بھی کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔