Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین سفارتکاروں، دانشوروں کا اسرائیل کو ہتھیار بیچنے پر پابندی کا مطالبہ  

اعلیٰ عدلیہ حکومت کو لائسنس منسوخ کرنے کا حکم جاری کرے: درخواست گزاروں کا موقف
انڈیا کے ماہرین تعلیم، ریٹائرڈ سفارت کار و سرکاری ملازمین نے غزہ پر جنگ کے دوران اسرائیل کو فوجی سازوسامان کی برآمد کا لائسنس منسوخ کرنے کی سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق انڈیا کی اعلیٰ ترین عدالت میں بدھ کے روز 417 صفحات پر مشتمل رٹ پٹیشن دائر کی گئی جس میں انڈیا میں سرکاری و نجی شعبے کی کمپنیوں کے بارے میں معلومات درج ہیں۔
فہرست میں درج کمپنیاں ہتھیاروں اور گولہ بارود کی تیاری اور برآمد سے متعلق ہیں، جنہیں غزہ جنگ کے دوران بھی اسرائیل کو اسلحہ برآمد کے لیے لائسنس دیے گئے ہیں۔
درخواست گزاروں کا موقف ہے ’ملک کی اعلیٰ عدلیہ حکومت کو یہ لائسنس منسوخ کرنے اور نئے لائسنس جاری کرنے سے روکنے کا حکم جاری کرے۔‘
ہتھیاروں کی یہ فروخت بین الاقوامی قانون کے تحت ہندوستان کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی اور  ملکی آئینی دفعات کی خلاف ورزی ہے جب کہ ریاست کا فرض بین الاقوامی معاہدوں کو برقرار رکھنا ہے۔
پٹیشن میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کا حوالہ سے کہا گیا ہے ایک ایسی ریاست جو ممکنہ نسل کشی کی سرگرمیوں میں ملوث ہے اسے ہتھیار بیچنے کا یہ عمل ملکی قانون اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔
پٹیشن کا متن تیار کرنے والے معروف تجزیہ کار اور 11 درخواست گزاروں میں سے ایک وجیان ملوتھرا جوزف نے بتایا ہے اسرائیل کو انڈین اسلحے کی فروخت کا آغاز مئی میں اس وقت ہوا جب دو مال بردار جہازوں کو ہسپانوی بندرگاہ پر روکا گیا۔

غزہ جنگ میں بھی اسرائیل کو اسلحہ برآمد کے لائسنس دیے گئے ہیں۔ فوٹو روئٹرز

اسپین نے ایسے تمام بحری جہازوں کو اپنی سمندری حدود میں داخل ہونے اور کارٹیجینا بندرگاہ  پر لنگرانداز ہونے سے روک دیا۔ انہوں نے صاف انکار کر دیا۔
وجیان ملوتھرا نے بتایا ’ اسپین کی جانب سے صاف انکار میں واضح کیا گیا ہے ان بحری جہازوں نے فہرست دی ہے جس میں یہ گولہ بارود لے کر جا رہے تھے۔‘
انڈین سول سوسائٹی اور وکلاء و ججوں کے ایک گروپ نے جولائی میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے مطالبہ کیا تھا  کہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں جاری نسل کشی کے مقدمے کے تناظر میں اسرائیل کو فوجی سازوسامان فراہم کرنے والی کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کئے جائیں۔
انڈین وزارت دفاع نے اس مطالبے کا جواب نہیں دیا، لیکن ترجمان نے گزشتہ ہفتے بتایا ہے ’حکومت نے‘ گزشتہ کئی مہینوں کے دوران اسرائیل کو کسی بھی ہتھیار کی فراہمی کی اجازت نہیں دی ہے تاہم لائسنسوں کی منسوخی پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

’اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے کی اجازت غیر قانونی عمل ہے‘۔ فوٹو اے پی

بنگلہ دیش، نائیجیریا اور نیپال میں انڈیا کے سابق سفیر دیب مکھرجی، جنہوں نے پٹیشن پر دستخط کیے ہیں بتایا ’ہم نے پہلے وزیر دفاع کو خط لکھ کر درخواست کی تھی کہ  اسرائیل کو مہلک ہتھیاروں کی فروخت روکی جائے اس خط کا وزارت سےکوئی جواب نہیں ملا، پھر ہم سپریم کورٹ گئے۔‘
دیب مکھرجی نے کہا ہمیں توقع ہے سپریم کورٹ نوٹس لے سکتی ہے کیونکہ ہم نے کہا ہے کہ اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے کی اجازت ایک غیر قانونی عمل ہے اور یہ عمل رکوانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنا پڑا۔
گزشتہ سال اکتوبر سے جاری جنگ میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کے حملوں میں اب تک کم از کم 40900 افراد جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں، ہلاک اور 94600 سے  افراد زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

شیئر: