انٹونی بلنکن کا دورۂ مشرق وسطیٰ مکمل، ’غزہ جنگ بندی کی اپیل‘
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ ہمیں وقت کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے غزہ جنگ بندی کو یقینی بنانا ہو گا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنا مشرق وسطیٰ کا دورہ مکمل کر لیا ہے۔ انہوں نے غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد اپنے نویں دورے کے دوران ثالث قطر میں مختصر قیام کیا تاہم وہ امیر قطر سے ملاقات کرنے سے قاصر رہے۔
واشنگٹن واپس جانے سے پہلے دوحہ میں انٹونی بلنکن نے حماس سے معاہدے کے لیے امریکی تجویز کو قبول کرنے کے مطالبے کو دہرایا۔
اس تجویز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اسے قبول کر لیا ہے اور فریقین سے کہا کہ وہ اسے حتمی شکل دینے کے لیے کام کریں۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’اسے آنے والے دنوں میں مکمل کرنے کی ضرورت ہے اور ہم اسے مکمل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔‘
حماس نے کہا ہے کہ وہ ’جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کا خواہش مند ہے‘ لیکن عسکریت پسند تنظیم نے اسرائیل کی جانب سے تازہ ترین امریکی تجویز میں ’نئی شرائط‘ پر احتجاج کیا۔
منگل کو انٹونی بلنکن صدر عبدالفتاح السیسی سے بات چیت کے لیے اسرائیل سے مصر روانہ ہوئے تھے۔ مصر کے ایک سرکاری بیان کے مطابق صدر عبدالفتاح السیسی نے انھیں بتایا کہ ’جنگ کے خاتمے کا وقت آ گیا ہے۔‘
انہوں نے ’علاقائی سطح پر پھیلتے تنازعات‘ کے نتائج سے خبردار کیا۔
اس کے بعد امریکی وزیر خاجہ امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کے لیے دوحہ روانہ ہوئے۔ ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ قطری حکمران کی طبیعت ناساز ہے اور دونوں جلد فون پر بات کریں گے۔
دوحہ نے کہا کہ قطری وزارت خارجہ میں وزیر مملکت محمد بن عبدالعزیز بن صالح الخلیفی نے انٹونی بلنکن سے ملاقات کی جس میں ’جنگ کے خاتمے کے لیے مشترکہ ثالثی کی کوششوں‘ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مصر اور قطر جنگ بندی کے لیے امریکہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جس کے بارے میں سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ ’ایک وسیع تر کشیدگی کو روکنے میں مدد ملے گی۔‘
گذشتہ روز منگل کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بتایا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے انہیں غزہ میں جنگ بندی کی خاطر اختلافات کم کرنے کی امریکی تجویز پر اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انہوں نے حماس پر زور دیا تھا کہ وہ بھی اس تجویز کو قبول کرے۔