Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ اسرائیل کو اسلحہ برآمدگی کے مزید لائسنس معطل کرسکتا ہے: رپورٹ

ڈیوڈ لیمی کے مطابق ’خدشہ ہے کہ یہ اسلحہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے استعمال ہو سکتا ہے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
برطانیہ اس خدشے کے پیشِ نظر اسرائیل کو اسلحہ برآمد کرنے کے مزید لائسنس معطل کر سکتا ہے کہ اس کے ذریعے مزید ہتھیار غزہ اور مغربی کنارے میں بین الاقوامی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔
عرب نیوز نے ’دی ٹائمز‘ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ حکومتی ذرائع کے مطابق اسلحہ برآمد کرنے کے لائسنسوں کا ہر چھ ماہ بعد جائزہ لیا جاتا ہے اور مزید جنگی جرائم کے ثبوت سامنے آنے کے بعد وزرا دوبارہ کارروائی کر سکتے ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پیر کو بتایا تھا کہ ’اُن کا ملک فوری طور پر اسرائیل کو اسلحہ برآمدگی کے 350 میں سے 30 لائسنس معطل کررہا ہے۔‘
’ان ہتھیاروں میں لڑاکا طیارے، ہیلی کاپٹر اور ڈرون طیارے شامل ہیں، تاہم اس پابندی کا اطلاق ایف 35 جنگی طیاروں کے پُرزوں پر نہیں ہوگا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ سامان بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔‘
برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ معطلی اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنے کی منسوخی یا اسرائیل پر اسلحے کی پابندی نہیں ہے، صرف اس برآمدی اسلحے پر پابندی لگائی جا رہی ہے جو غزہ کی جنگ میں استعمال ہو سکتا ہے۔
ڈیوڈ لیمی نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ’ہمیں اس بات کا احساس ہے، یقیناً اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، تاہم ہم اس جنگی حکمت عملی کے بارے میں فکرمند ہیں جو اسرائیل نے اپنا رکھی ہے۔‘ 
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ہمیں ان رپورٹس پر تشویش ہے جن کے مطابق سویلین کی اموات اور سویلین انفراسٹرکچر کو زیادہ نقصان پہنچا ہے۔‘
پیر کو برطانوی حکومت کے قانونی موقف کے حوالے سے شائع ہونے والے خلاصے میں ’قابلِ اعتماد‘ ذرائع کا حوالہ دیا گیا ہے۔

حکومتی اطلاعات کے مطابق ڈیوڈ لیمی نے مغربی کنارے میں اسرائیل کے حالیہ فوجی آپریشن کی بھی مذمت کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس کے مطابق فلسطینی جنگی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی جا رہی ہے اور غزہ کو امداد کی ’ناکافی‘ فراہمی ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کی وجوہات میں شامل ہے۔
حکومتی اطلاعات کے مطابق ڈیوڈ لیمی نے مغربی کنارے میں اسرائیل کے حالیہ فوجی آپریشن کی بھی مذمت کی ہے۔
جولائی میں برطانیہ میں لیبر حکومت برسراقتدار آنے کے بعد متعدد بار اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کا مطالبہ کرچکی ہے۔
اُدھر غزہ کی وزارت صحت کے مطابق علاقے میں اسرائیل کی جنگی کارروائیوں کے دوران کم سے کم 40 ہزار 700 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔‘
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

شیئر: