Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ جنگ 12 ویں مہینے میں داخل لیکن جنگ بندی کے امکانات بہت کم

غزہ کے حکام صحت کے مطابق اب تک کم سے کم 40 ہزار 939 افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل اور حماس کی غزہ میں جاری جنگ سنیچر کو 12 ویں مہینے میں داخل ہو گئی ہے، تاہم فلسطینی سرزمین کے لیے امن اور تاحال قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کے لیے امید کے امکانات بہت کم ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنگ بندی، جس میں حماس کی قید میں موجود اسرائیلی شہریوں کے بدلے اسرائیل کی جیلوں میں موجود فلسطینیوں کا تبادلہ ہوگا، کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ دونوں فریق اپنے اپنے موقف پر سختی سے قائم ہیں۔
حماس جس کے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے نے اس جنگ کا آغاز کیا، نے اسرائیل کے مکمل (غزہ سے) انخلا کا مطالبہ کیا ہے، لیکن اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا اصرار ہے کہ غزہ اور مصر کی سرحد کے ساتھ اسرائیل کے فوجی دستے موجود رہیں۔
امریکہ، قطر اور مصر جنگ بندی کرانے کی کوششوں میں ثالثی کر رہے ہیں کیونکہ غزہ کے حکام صحت کے مطابق اب تک کم سے کم 40 ہزار 939 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق غزہ میں ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1205 افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ اس تعداد میں حماس کی قید میں ہلاک ہونے والے کچھ یرغمالی بھی شامل ہیں۔
فلسطینی عسکریت پسندوں نے اپنے حملے کے دوران 251 افراد کو یرغمال بنایا تھا جن میں سے 97 غزہ میں ہیں جن میں سے 33 اسرائیلی فوج کے مطابق ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ گذشتہ برس نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کے دوران کئی یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔
اسرائیل کے گذشتہ اتوار کو اس اعلان کے بعد کہ چھ یرغمالیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔

اسرائیل کے گذشتہ اتوار کو اس اعلان کے بعد کہ چھ یرغمالیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

غزہ میں جنگ کے 12 ویں مہینے میں داخل ہونے پر اقوام متحدہ کی فلسطینی مہاجرین کی ایجنسی کے چیف فلپ لازارینی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’11 ماہ کافی ہیں۔ اب مزید کوئی اس کو برداشت نہیں کر سکتا۔ انسانیت کو غالب آنا چاہیے۔ اب جنگ بندی کرو۔‘
مقبوضہ علاقے میں اسرائیلی بستیوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والی ایک ترک نژاد امریکی خاتون کی مغربی کنارے میں جمعے کو ہلاکت سے جنگ کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی دباؤ مزید واضح ہوا ہے۔
26 سالہ ایزنور ایزگی ایگی کے اہل خانہ نے ان کی ہلاکت کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے سنیچر کو کہا ہے کہ ’اسرائیلی فوج نے غیرضروری، غیرقانونی اور تشدد کے ذریعے ان کی زندگی لی تھی۔‘

شیئر: