پی ٹی آئی کے گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ ہو سکے، سارجنٹ ایٹ آرمز معطل
پی ٹی آئی کے گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ ہو سکے، سارجنٹ ایٹ آرمز معطل
بدھ 11 ستمبر 2024 9:55
بشیر چوہدری، اردو نیوز۔ اسلام آباد
سپیکر قومی اسمبلی نے آئی جی اسلام آباد کو گرفتار ارکان اسمبلی کی رہائی کا حکم دیا تھا (فوٹو:اے پی پی)
سپیکر قومی اسمبلی کے احکامات کی روشنی میں تحریک انصاف کے گرفتار ارکان قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں ہو سکے جس کی وجہ سے آج بدھ کے اجلاس میں گرفتار ارکان اسمبلی کی شرکت کے امکانات کم ہیں۔
دوسری جانب سپیکر نے قومی اسمبلی کی سکیورٹی یقینی نہ بنانے اور اپنے فرائض میں غفلت برتنے پر سارجنٹ ایٹ آرمز کو چار ماہ کے لیے معطل کر دیا ہے۔
پارلیمنٹ میں سکیورٹی میں ناکامی پر دیگر چار سکیورٹی اہلکار بھی معطل کیے ہیں جن میں سکیورٹی اسسٹنٹ وقاص احمد اور تین جونئیر اسسٹنٹ سکیورٹی عبیداللہ، وحید صفدر اور محمد ہارون شامل ہیں۔
اس کے علاوہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بھی معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تحریک انصاف کے ارکان کے خلاف درج ایف آئی آر اور گرفتاری کے مقامات سے متعلق تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
سپیکر ایاز صادق نے گذشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس کے دوران رولنگ دی تھی کہ ’جو کچھ گزشتہ روز پارلیمنٹ میں ہوتا رہا وہ پارلیمنٹ پر تیسرے حملے کے مترادف ہے جس پر ایکشن لینا پڑے گا۔ پارلیمنٹ کے تمام دروازوں اور اندر کی سی سی ٹی وی فوٹیجز منگوا رہا ہوں جنہیں دیکھ کر تحقیقات کو اگے بڑھایا جائے گا۔‘
انہوں نے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے رہنماؤں علی محمد خان اور صاحبزادہ حامد رضا کی جانب سے اُٹھائے گئے نکتۂ اعتراض پر پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس اپنے چیمبر میں طلب کیا۔
سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے آئی جی اسلام آباد کو فوری طور پر گرفتار ارکان اسمبلی کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
آئی جی اسلام آباد نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ قانون کی روشنی میں اس معاملے کو دیکھیں گے جس پر سپیکر نے کہا کہ ’جن رہنماؤں کو قانون کے مطابق ممکن ہو فوری طور پر رہا کر دیا جائے جبکہ وہ دیگر کے پروڈکشن آرڈرزجاری کر رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس آج بدھ کو 11 بجے شیڈول ہے تاہم ابھی تک قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے گرفتار ارکان قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں کیے گئے۔
گرفتار ارکان قومی اسمبلی میں شیر افضل مروت زین قریشی عامر ڈوگر احمد چٹھہ اور مولانا نسیم احمد شاہ شامل ہیں۔
جہاں گرفتار رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں ہوئے وہیں ایک اور صورتحال بھی سپیکر قومی اسمبلی کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہے۔
تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ ان کے ارکان اسمبلی کو پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر سے گرفتار کیا گیا جبکہ اس سلسلے میں پولیس کا موقف ہے کہ ان ارکان اسمبلی کو پارلیمنٹ کے باہر اور کیبنٹ بلاک کے دروازے سے گرفتار کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’سوموار اور منگل کی درمیانی رات سوا تین بجے پارلیمنٹ ہاؤس کی تمام بتیاں بجھا دی گئیں۔ اس کے بعد کچھ نقاب پوش پارلیمنٹ کے اندر داخل ہوئے اور مختلف کمروں سے ارکان پارلیمنٹ کو گرفتار کر کے لے جایا گیا۔‘
دوسری جانب حکومت کا موقف ہے کہ چونکہ سپیکر نے اس سارے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور وہ سی سی ٹی وی فوٹیجز دیکھ رہے ہیں اس لیے جب تک تحقیقات کا نتیجہ سامنے نہیں آ جاتا اس وقت تک کوئی رائے قائم نہیں کرنی چاہیے۔
خیال رہے کہ گرفتار رہنماؤں کو رہا کرنے کا حکم اور پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے احکامات کے بعد سوشل میڈیا اور مختلف حلقوں کی جانب سے سپیکر ایاز صادق کو سراہا جا رہا تھا۔
تاہم ان کے احکامات کی روشنی میں صرف چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی رہائی عمل میں لائی جا سکی جبکہ دیگر ارکان کو عدالت میں پیش کر کے آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کر لیا گیا۔
دوسری جانب سپیکر کے احکامات کے برعکس پروڈکشن آرڈرز بھی جاری نہیں کیے جا سکے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ آج بدھ کو ہونے والا قومی اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر ہنگامہ خیز ثابت ہوگا اور تحریک انصاف کے ارکان اس صورتحال پر بھرپور احتجاج کر سکتے ہیں۔