Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں ’جنگی جرائم‘، آسٹریلیا کا کمانڈروں سے تمغے واپس لینے کا فیصلہ

رچرڈ مارلس نے کہا کہ آسٹریلیا ایک ایسا ملک ہے جو خود کو جوابدہ سمجھتا ہے (فوٹو:اے ایف پی)
آسٹریلیا نے افغانستان میں جنگ میں حصہ لینے والے کمانڈروں سے تمغے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے جن کے یونٹ مبینہ جنگی جرائم اور غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آسٹریلوی وزیر دفاع رچرڈ مارلس نے کہا کہ یہ فیصلہ ماضی کی غلطیوں کا ازالہ کرنے کے لیے ہے۔
یہ فیصلہ اُن مخصوص یونٹ کے کمانڈروں سے متعلق ہے جو 2005 اور 2016 کے درمیان بطور انچارج فرائض انجام دے رہے تھے۔
کمانڈرز جن کی تعداد دس سے کم بتائی گئی ہے، سے ان کے ایوارڈز چھین لیے جائیں گے تاہم رازداری کے اُصول کے تحت ان کے نام جاری نہیں کیے جائیں گے۔
ایک سرکاری انکوائری میں 11 سال کے عرصے میں آسٹریلیا کی ایلیٹ سپیشل فورسز کے ہاتھوں افغانستان میں 39 شہریوں اور قیدیوں کے مبینہ غیر قانونی قتل کی تحقیقات کی گئیں۔
سال 2020 میں ہونے والی تحقیقات میں آسٹریلوی فورسز کی جانب سے سزائے موت، لاشوں کی گنتی کے مقابلے اور تشدد کے الزامات سامنے آئے تھے اور پولیس کو 19 افراد کے خلاف تحقیقات کی سفارش کی گئی تھی۔
انکوائری میں 19 افراد کو آسٹریلین فیڈرل پولیس کے حوالے کرنے کی تجویز بھی دی گئی تھی تاہم یہ عمل سست روی کا شکار ہے۔
پولیس نے اب تک صرف ایک سابق سپیشل ایئر سورس (ایس اے ایس) سپاہی پر دفعات عائد کی ہیں جس کا مقدمہ عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔
سابق ایس اے ایس کارپورل اور وکٹوریہ کراس حاصل کرنے والے بین رابرٹس سمتھ گزشتہ سال ہتک عزت کا مقدمہ اس الزام میں ہار گئے تھے کہ انہوں نے چار افغان قیدیوں کو قتل کیا تھا۔
لیکن انہیں مجرمانہ الزامات کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور حکومت کی رپورٹ میں اُن کے کسی غلط کام کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے۔

انکوائری میں 19 افراد کو آسٹریلین فیڈرل پولیس کے حوالے کرنے کی تجویز بھی دی گئی تھی (فوٹو: ای پی اے)

افغانستان میں اپنی خدمات کے لیے اعزاز سے نوازے جانے کے باوجود، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ رابرٹس سمتھ یونٹ کمانڈروں کو اعزازات سے محروم کرنے کے تازہ ترین فیصلے سے متاثر نہیں ہوں گے۔
آسٹریلوی وزیر دفاع نے کہا کہ جمعرات کے فیصلے میں شامل کمانڈروں کو ان کے یونٹس کے مبینہ طور پر جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا علم نہیں تھا۔
وزیر دفاع رچرڈ مارلس نے کہا کہ آسٹریلیا ایک ایسا ملک ہے جو خود کو جوابدہ سمجھتا ہے۔
آسٹریلیا کے گورنر جنرل یہ طے کریں گے کہ تمغے کیسے اور کب واپس کیے جائیں گے۔
ریٹائیرڈ آسٹریلوی فوجیوں کے سپورٹ گروپ ریٹرنڈ اینڈ سروسز لیگ (آر ایس ایل) کے صدر گریگ میلک کا کہنا ہے کہ تمام تحقیقات اور ممکنہ ٹرائلز مکمل ہونے تک وصول کنندگان سے کوئی تمغہ نہیں چھیننا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے نے سابق فوجیوں حتیٰ کہ وہ افراد جو ان مبینہ واقعات میں ملوث نہیں، اُن کی ذہنی صحت پر واضح اثرات چھوڑے ہیں۔
11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد 26 ہزار سے زیادہ آسٹریلوی اہلکاروں کو طالبان، القاعدہ اور دیگر اسلام پسند گروپوں کے خلاف امریکی اور اتحادی افواج کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے افغانستان بھیجا گیا تھا۔

شیئر: