اوپن اے آئی کا ’انسانوں کی طرح سوچنے والا‘ نیا ماڈل
اوپن اے آئی کا نیا ماڈل فی الحال محدود صارفین کو میسر ہے۔ فوٹو: اے پی
چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی نے مصنوعی ذہانت پر مبنی نیا ماڈل متعارف کروایا ہے جس کے متعلق کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ انسانوں کی طرح سوچ سکتا ہے اور سائنس و میتھمیٹکس کے مشکل سوالات بھی حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
امریکی ٹیلی ویژن چینل سی این این کے مطابق اوپن اے آئیo1 کے نام کا یہ ٹیسٹ ماڈل جمعرات کو ریلیز کیا گیا ہے جو فی الحال محدود صارفین کو میسر ہے تاہم اس میں مزید بہتری متوقع ہے۔
اوپن اے آئی نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ ’ہم ان ماڈلز کو ٹریننگ دیتے ہیں کہ وہ کسی بھی سوال کا جواب دینے سے پہلے سوچنے میں زیادہ وقت لیں جیسے کوئی بھی انسان کرتا ہے۔‘
’ٹریننگ کے ذریعے وہ اپنے سوچنے کے عمل کو بہتر کر سکتے ہیں، مختلف طریقے اپنا سکتے ہیں اور اپنی غلطیوں کو بھی پہچان سکتے ہیں۔‘
اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ نیا ماڈل ہیلتھ کیئر ریسرچرز بھی استعمال کر سکتے ہیں جو انسانی سیلز کی سیکوینسنگ کا ڈیٹا نکال سکتا ہے اور فزکس کے ماہرین کے لیے میتھمیٹکس کے پیچیدہ فارمولے نکالنے کے لیے مؤثر ہوگا۔
کمپنی کے سائنسدان ریسرچر نوم براؤن کا کہنا ہے کہ موجودہ ماڈل اوپن اے آئی کا o1 جواب دینے سے پہلے کچھ سیکنڈز کے لیے سوچتا ہے لیکن مستقبل میں ایسا ماڈل بھی متعارف ہوگا جو کئی گھنٹے، دن اور یہاں تک کے ہفتے بھی سوچنے میں لگائے گا۔
انٹرنیشنل میتھمیٹکس اولمپیاڈ کے لیے کوالیفائی کرنے کی غرض سے دیے گئے امتحان میں اوپن اے آئی کے اس نئے ماڈل نے 83 فیصد سوال درست حل کیے۔