Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایپل کو 116 ارب ڈالر کا نقصان‘، کیا آئی فون 16 پرو وقت سے پہلے ڈلیور ہوں گے؟

ایپل نے 9 ستمبر کو آئی فون 16 سیریز متعارف کروائی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کو آئی فون 16 لانچ کرنے کے کچھ دن بعد ہی 116 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ 
ہندوستان ٹائمز کے مطابق پیر کے روز ایپل کے شیئرز 3 فیصد تک گرے جس کے بعد کمپنی کو بھاری نقصان کا سامنا رہا۔
اس کی ممکنہ وجہ یہ سامنے آئی ہے کہ آئی فون 16 پرو ماڈلز کی ڈیمانڈ میں کمی واقع ہوئی ہے۔ 
ایپل نے 9 ستمبر کو مصنوعی ذہانت سے لیس آئی فون 16 سیریز متعارف کروائی تھی جس کے پری آرڈرز کا آغاز 13 ستمبر سے ہو چکا ہے، جبکہ ڈیوائسز کی ڈلیوری 20 ستمبر سے شروع ہو رہی ہے۔ 
ایپل نے اپنی لانچ تقریب میں آئی فون 16 کو ’ایپل انٹیلی جینس‘ کے نئے فیچرز کے ساتھ متعارف کیا تھا، جبکہ یہ فیچرز آئی او ایس کی 18.1 اپ ڈیٹ میں ہی صارفین کو مل پائیں گے اور اس کے لیے انہیں اکتوبر یا نومبر تک کا انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔
واضح رہے 16 ستمبر کو ایپل نے آئی او ایس 18 اپ ڈیٹ دنیا بھر میں ریلیز کی تھی جس میں متعدد نئے فیچرز تو تھے مگر ایپل انٹیلی جینس شامل نہیں تھی۔
بوفا گلوبل ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق آئی فون 16 کے ابتدائی پری آرڈرز کے اعداد و شمار پچھلے سال کے 15 پرو ماڈلز کے مقابلے میں کم ڈلیوری ٹائم دکھا رہے ہیں۔
اعداد و شمار میں آئی فون 16 پرو کے لیے اوسطاً ڈلیوری کا وقت 14 دن ظاہر ہوا جبکہ پچھلے سال کے آئی فون 15 پرو کا ڈلیوری ٹائم  24 دن تک طویل ہوا تھا۔ ساتھ ہی ساتھ آئی فون 16 پرو میکس کے لیے شپنگ کا وقت 19 دن رہا جو پچھلے سال 32 دن پر تھا۔
ٹی ایف انٹرنیشنل سکیورٹیز کے تجزیہ کار منگ چی کیو نے اپنے ایک بلاگ میں لکھا ’آئی فون پرو ماڈلز کی ڈیمانڈ اس لیے کم ہے کہ ایپل انٹیلی جینس کے فیچرز اس میں تاحال دستیاب نہیں ہوں گے۔‘
جیفریز کے تجزیہ کاروں کے مطابق ’آئی فون 16 پرو کی پری آردڑز سیلز 27 فیصد اور آئی فون 16 پرو میکس کی پری آرڈر سیلز میں 16 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔ اس سال امریکی مارکیٹ میں پچھلے سال کی نسبت خریداری کا کم رجحان دیکھا جا رہا ہے‘۔ 
کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ فونز کے شپنگ یا ڈلیوری ٹائمز کی مدت کم ہونے کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایپل نے آئی فونز کی سپلائی بہتر کر دی ہے۔ 
ڈے ڈیوڈسن کی تجزیہ کار گِل لوُرینا نے کہا ہے کہ ’آئی فون کے پری آردڑز میں کمی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ مصنوعی ذہانت کے فیچرز ویسے بھی کچھ عرصے میں دستیاب ہوں گے اور انہیں حاصل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ ایپل صارفین اگلے سال نئے آئی فون 16 پر منتقل ہوتے دکھائی دیں گے‘۔ 

شیئر: