Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناسا کے سسٹم میں خامی کی تلاش، پاکستانی سائبر سکیورٹی ماہر کی خدمات کا اعتراف

بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ محمد ابو بکر سکیورٹی ریسرچر ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکی خلائی ادارے ناسا نے اپنے سسٹم میں خامی میں سکیورٹی خامی تلاش کرنے پر کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے پاکستانی سائبر سکیورٹی ماہر محمد ابو بکر کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں اعزاز سے نوازا ہے۔
ناسا نے ایک خط کے ذریعے 23 سالہ وائٹ ہیٹ ہیکر کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ابو بکر نے بتایا کہ انہوں نے یہ کارنامہ بگ کراؤڈ نامی پلیٹ فارم پر سرانجام دیا جہاں مختلف کمپنیوں اپنے سسٹمز اور سافٹ ویئرز میں سائبر سکیورٹی سے متعلق خطرات کا پتہ لگا کر ان کی اطلاع دیتے ہیں ان کے بدلے انہیں انعامی رقم یا پھر معروف اداروں کی جانب سے اعترافی خط ملتے ہیں۔
ابوبکر نے بتایا کہ ناسا نے بک گراؤڈ پر اپنے سسٹم کو ٹیسٹ کرنے کے لیے پیش کیا تھا جس میں دنیا بھر سے اب تک چالیس کے قریب افراد مختلف خامیوں کی نشاندہی کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ بھی کئی مہینوں کی کوششوں کے نتیجے میں گوگل ڈورکنگ اور مختلف ٹولز کے ذریعے ناسا کے سسٹم میں ایسی خامیوں کی تلاشی کی جس کی مدد سے بلیک ہیٹ ہیکرز کو گیٹ وے مل سکتا تھا اور وہ غیر مجاز معلومات تک رسائی حاصل کرکے ناسا کو کوئی نقصان پہنچاسکتے تھے۔
محمد ابو بکر نے بتایاکہ ناسا نے اپنی اس خامی کو تسلیم کیا اور ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے تعریفی خط بھی دیا جس میں انہوں نے کہا کہ آپ کی ذمہ دارانہ رپورٹنگ نے نامعلوم خطرات کے بارے میں آگاہی دی اور ناسا کی معلومات کو محفوظ بنانے میں ہماری مدد دی۔
بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ ابو بکر ایک آزاد سکیورٹی ریسرچر ہیں جو وائٹ ہیٹ ہیکنگ کے بھی ماہر ہیں۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم بیرون ملک سے حاصل کی ہے اور کوئٹہ کی بیوٹمز یونیورسٹی میں سافٹ ویئر انجینئرنگ کے طالب علم ہیں۔

محمد ابوبکر کا تھا کہ انہیں سکول کے دور سے ہی آئی ٹی میں دلچسپی تھی اس لیے اس شعبے میں مہارت حاصل کر کے فری لانسنگ کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ کئی سالوں سے وائٹ ہیٹ ہیکنگ کرتے ہیں جو اخلاقی ہیکنگ کہلاتی ہے۔ وائٹ ہیٹ ہیکرز ذمہ دار لوگ ہوتے ہیں جو اخلاقی دائر ے کے اندر رہتے ہوئے اپنی مہارت کے ذریعے سائبر سکیورٹی کی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہیٹ ہیکنگ کے ذریعے پاکستان کے آئی ٹی کے ماہرین دنیا میں اپنے ملک کا نام روشن کر سکتے ہیں۔

شیئر: