مراکش: زلزلے سے تباہ حال 12ویں صدی کی تنمل مسجد کی تعمیرنو
مراکش: زلزلے سے تباہ حال 12ویں صدی کی تنمل مسجد کی تعمیرنو
منگل 24 ستمبر 2024 20:45
گذشتہ سال زلزلے میں تقریباً تین ہزار افراد ہلاک اور 60 ہزار گھر مسمار ہوئے۔ فوٹو اے پی
مراکش کی 12 ویں صدی کی تاریخی مسجد کے ہاتھوں سے تراشے گئے گنبد اور اینٹوں سے بنی محرابیں تقریباً سبھی کو ایک ساتھ واپس اسی شکل میں جوڑ دیا گیا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گذشتہ سال مراکش میں آنے والے شدید زلزلے نے تنمل کی تاریخی مسجد کو نقصان پہنچایا تھا جب مسجد کا مینار گر گیا، ہال اور بیرونی دیواریں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
ایک سال بعد محمد ہرتوچ نے زلزلے کے دن کو یاد کرتے ہوئے بتایا ’وہ سب بھیانک طوفان لگ رہا تھا اور میں کچھ بھی سوچنے سمجھنے سے قاصر تھا۔ اس دوران تنمل گاؤں ڈیڑھ دن تک امدادی عملہ پہنچنے کا انتظار کرتا رہا۔‘
مراکش کے پہاڑی گاؤں تنمل میں 900 سال قبل تعمیر ہونے والی یہ عظیم مسجد کھنڈر کی صورت میں بھی علاقے کے باشندوں کے لیے مقدس مقام کا درجہ رکھتی تھی۔
وہاں موجود محمد ہرتوچ اپنے بیٹےعبدالکریم کی زلزلے کے باعث موت پر غمزدہ تھا جو دیوار کے نیچے دب کر ہلاک ہوا، انہوں نے بتایا گاؤں والوں نے زلزلے سے ہلاک ہونے والے 15 افراد کی میتیں چادروں میں لپیٹ کر تباہ شدہ مسجد کے سامنے رکھ دی تھیں۔
تنمل کے دیگر رہائشیوں کے ساتھ مل کر محمد اپنے گھروں اور مسجد کی دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مقدس مقام ہمارا ماضی ہے۔
کارکن اب ملبے میں سے مسجد کے ملبے سے قابل استعمال اینٹیں اکٹھی کر رہے ہیں اور آرائشی محرابوں کے ٹکڑوں کو ترتیب دے رہے ہیں تا کہ زیادہ سے زیادہ باقیات کو مسجد کی دوبارہ تعمیر میں استعمال کیا جا سکے۔
مراکش کی وزارت اسلامی امور اور وزارت ثقافت نے اس منصوبے کی نگرانی کے لیے مراکش کے معماروں، ماہرین آثار قدیمہ اور انجینئروں کو بھرتی کیا ہے۔
مسجد کی تعمیر نو کے لیے اطالوی حکومت نے مراکش میں پیدا ہونے والے معمار کو بھیجا ہے، جنہوں نے افریقہ کی سب سے بڑی مسجد کاسا بلانکا کی حسن دوم مسجد کے بارے میں بھی مشورہ کیا تھا۔
مراکش کے اسلامی امور کے وزیر احمد توفیق نے بتایا ہے یہ عظیم مسجد شمالی افریقی فن تعمیر کا شاہکار تھی، ہم نے انہی بنیادوں اور ترتیب سے اسے دوبارہ کھڑا کیا ہے اس طرح یہ اپنی اصل شکل میں واپس آ جائے گی۔
قدیم مسجد کی اصل شکل میں محرابیں ہاتھ سے تراشی گئی تھیں جن میں خاص طرز کی اینٹوں کا استعمال ہوا تھا جو اس علاقے کے زیادہ تر عمارات کی تعمیر کے لیے بنائی جاتی تھیں۔
ستمبر 2023 کے زلزلے نے مراکش کے اس علاقے کو ایسے منظر میں بدل دیا ہے جسے دوبارہ تعمیر کرنے میں برسوں لگیں گے۔
گذشتہ سال کے زلزلے کے باعث تقریباً 3000 افراد ہلاک ہوئے جب کہ تقریباً 60 ہزار گھر مسمار ہوئے اور کم از کم 585 سکولوں کے نشانات مٹ گئے۔
مراکش حکومت کے اندازے کے مطابق زلزلے کے اس بڑے نقصان کے بعد ہونے والی تعمیر نو پر تقریباً 12.3 بلین ڈالر لاگت آئے گی۔