Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مراکش میں زلزلے سے ہلاکتیں 2 ہزار سے بڑھ گئیں، 3 روزہ سوگ کا اعلان

مراکش میں جمعے کی شب آنے والے شدید زلزلے کے نتیجے میں اموات کی تعداد  دو ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ کم از کم دو ہزاور اور 12 افراد ہلاک اور دو ہزار 59 زخمی ہوئے ہیں جبکہ 14 سو سے زیادہ افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
سنیچر کو ریسکیو اہلکار زلزلے سے متاثرہ دور دراز علاقوں میں پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔
پہاڑوں میں موجود دیہاتوں اور قدیم شہروں میں مکانات اور عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ خوف کے باعث زیادہ تر لوگ اپنے گھروں کے باہر ہی رہے۔
گزشتہ 120 سالوں میں مراکش میں یہ سب سے شدید زلزلہ تھا۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت چھ اعشاریہ آٹھ ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز سیاحتی شہر مراکش کے جنوب میں تقریباً 70 کلومیٹر کے فاصلے پر کوہ اطلس میں تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مراکش نے ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
زلزلے سے پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے شاہ محمد ششم نے ایک اجلاس بلایا تھا۔
مراکش کی سرکاری نیوز ایجنسی میپ کے مطابق اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ’تین روزہ قومی سوگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس میں تمام سرکاری عمارتوں پر پرچم سرنگوں رہیں گے۔‘

پہاڑی علاقوں میں کچے مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

شاہ محمد ششم نے زلزلہ متاثرین کو رہائش، خوراک اور دیگر ضروریات فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔
شاہ محمد ششم نے فوجی حکام کو ہدایت کی ہے کہ متاثرہ علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کریں اور امدادی ٹیمیں بھیجنے کے علاوہ سرجیکل فیلڈ ہسپتال بھی قائم کریں۔
شاہ محمد ششم نے کہا ہے کہ وہ خود متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے۔
دنیا بھر سے مراکش کو مدد کی پیشکش کی جا رہی ہے تاہم ابھی تک حکومت نے باضابطہ طور بین الاقوامی مدد کی اپیل نہیں کی ہے۔

خوف کے باعث زیادہ تر لوگ اپنے گھروں کے باہر ہی رہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

زلزلے سے کوہ اطلس میں تقریباً ہر گاؤں متاثر ہوا ہے۔ 72 برس کے ایک ماؤنٹین گائیڈ حامد صلاح نے کہا کہ وہ اور دیگر لوگ زندہ ہیں لیکن اب آگے دیکھنے کی امید کم رہ گئی ہے۔
’میں اپنے گھر کو دوبارہ نہیں بنا سکتا۔ مجھے نہیں معلوم کہ میں کیا کروں گا۔ پھر بھی میں زندہ ہوں اس لیے انتظار ہی کروں گا۔‘
سرکاری ٹی وی کی رپورٹس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تاریخی اور سیاحتی شہر مراکش میں لوگوں نے رات سڑکوں پر گزاری۔
12ویں صدی میں تعمیر ہونے والی مشہور جامعہ مسجد الکتبیہ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ اس کا 69 میٹر (226 فٹ) کا مینار ’مراکش کی چھت‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مراکش شہر کے سرخ دیواریں اور یہ مسجد یونسیکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل ہیں۔

شیئر: