Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مراکش میں زلزلہ: شہری ملبے تلے دبے پیاروں کی واپسی کے منتظر

مختلف ممالک کی سرچ ٹیمیں ملبے کے نیچے دبے افراد کو ڈھونڈ رہی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
مراکش میں جمعے کی شب کوہ اطلس میں آنے والے زلزلے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد تقریباً 2900 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 2500 سے زیادہ افراد زخمی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک صدی سے زائد عرصے میں ملک میں آنے والے سب سے تباہ کن زلزلے کی وجہ سے شہری اب بھی خوفزدہ ہیں اور انہوں نے چوتھی رات بھی باہر کھلے آسمان کے نیچے گزاری۔
دوسری جانب مراکش کی حکومت تباہ کن زلزلے کے باوجود ملک میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اجلاس منعقد کرنا چاہتی ہے۔
معاملے کی آگاہی رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے ک مراکش کی حکومت چاہتی ہے کہ شیڈول کے مطابق اکتوبر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس منعقد ہوں گے۔ اس سلسلے میں ابھی تک پلان میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔
آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے ہونے والے اجلاسوں پر مراکش کے موقف پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا تاہم دونوں اداروں کا کہنا ہے کہ فی الحال ان کی توجہ زلزلے سے ہونے والی تباہی اور امدادی کارروائیوں پر ہے۔
آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے یہ اجلاس 2021 میں ہونا تھے لیکن کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے دو مرتبہ ملتوی کر دیے گئے۔
آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک ہر تین سال میں اپنے اجلاس ترقی پذیر معیشت والے ملک میں منعقد کرتے ہیں جس نے مضبوط معاشی پالیسیاں اور اچھی حکمرانی کا مظاہرہ کیا ہو۔

امدادی سرگرمیاں اور سرچ آپریشن

سپین، برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور قطر کی ٹیمیں کوہ اطلس کے علاقوں میں بچ جانے والوں کو ڈھونڈ رہی ہیں۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق مراکش کی حکومت دیگر ممالک سے بھی امداد کی پیشکش قبول کر سکتی ہے۔

لوگوں کو ڈھونڈنے کے لیے امدادی کارکن ملبے کو ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

چھ اعشاریہ آٹھ شدت کے زلزلے نے روایتی سرخ مٹی کے گھروں کو ملیا میٹ کر دیا ہے۔ متعدد دیہات کے مکین ملبے تلے دبے اپنے پیاروں کی واپسی کے منتظر ہیں۔
طنمیل گاؤں کا تقریباً ہر گھر تباہ ہو گیا ہے اور اس کے تمام مکین اب بے گھر ہیں۔
59 برس کے محمد الحسن اس وقت کھانا کھا رہے تھے جب زلزلہ آیا۔ زلزلے کے دوران ان کے 31 برس کے بیٹے گھر سے فوراً نکل گئے تھے تاہم ہمسایوں کی چھت ان پر گر گئی تھی۔
محمد الحسن کا کہنا ہے کہ انہوں نے بیٹے کو تلاش کیا لیکن وہ ان کو زندہ نہیں ملے۔
زلزلے کے وقت محمد الحسن اپنی اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ گھر ہی میں موجود تھے اور وہ بچ گئے۔
مراکش کی فوج نے کہا ہے کہ امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور وہ متاثرہ علاقوں میں پانی، خوراک، خیمے اور کمبل فراہم کر رہے ہیں۔

شیئر: