Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کولکتہ ریپ کیس: ڈاکٹرز اور ہزاروں افراد ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر نکل آئے

منگل کو ہونے والے مظاہروں میں مقتولہ ڈاکٹر کے خاندان کے افراد بھی شریک تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے ایک ہسپتال میں کچھ عرصہ قبل گینگ ریپ کے بعد قتل کی جانے والی خاتون ڈاکٹر  کے حق احتجاج کے لیے ایک مرتبہ پھر ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دو ماہ قبل کولکتہ کے سرکاری ہسپتال سے 31 سالہ خاتون ڈاکٹر کی تشدد زدہ لاش ملی تھی جس کے بعد پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔
اس کے بعد کولکتہ کے تمام ہپستالوں کے ڈاکٹر کئی ہفتوں تک ہڑتال پر چلے گئے تھے۔
منگل کو ایک مرتبہ پھر ڈاکٹر کام چھوڑ کر سڑکوں پر نکل آئے اور ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں کی سکیورٹی سے متعلق کیے گئے وعدوں پر مغربی بنگالی کی حکومت نے عمل درآمد نہیں کیا۔
ڈاکٹروں کے احتجاجی مظاہرے میں تمام شعبہ ہائے زندگی کے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور ان میں سے بہت سے بدھ کی صبح تک احتجاجی مظاہرے میں شامل رہے۔
اس احتجاجی مظاہرے کے ایک آرگنائزر رِم جِھم سنہا نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ انصاف مل جانے تک ہمارا احتجاج نہیں رکے گا۔‘
یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب چند دن بعد کلکتہ میں ہندو مذہب میں مقدس سمجھی جانی والی جنگجو دُرگا دیوی کو تکریم دینے کے لیے ایک میلے کا انعقاد ہونے والا ہے۔

آئندہ دنوں میں کلکتہ میں مزید احتجاجی مظاہرے بھی متوقع ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

رم جھم سنہا نے کہا کہ ’یہ میلہ اچھائی کی برائی پر فتح کا پیغام دیتا ہے اور اس مرتبہ یہ احتجاجوں کا میلہ ہو گا۔‘
آئندہ دنوں میں کولکتہ میں مزید احتجاجی مظاہرے بھی متوقع ہیں۔
ایک سینیئر پولیس آفیسر نے اے ایف پی کو اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ شہر میں مزید اڑھائی ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
منگل کو ہونے والے مظاہروں میں مقتولہ ڈاکٹر کے خاندان کے افراد بھی شریک تھے۔ ڈاکٹر کے والد نے بتایا کہ وہ بیٹی کی موت کے واقعے کو دو ماہ گزر جانے کے بعد بھی شدید صدمے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میری بیٹی کی روح کو اس وقت تک سکون نہیں ملے گا جب تک اسے انصاف نہیں مل جاتا۔‘ا

شیئر: