Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جبوتی کے ساحل پر100 لاپتہ تارکین کی تلاش جاری

بہت سے تارکین یمن میں حالات کے باعث خطرناک روٹ استعمال کرتے ہیں۔ فائل فوٹو اے پی
جیوتی کے ساحل کے قریب سمندر میں سمگلروں کی جانب سے 100سے زائد تارکین وطن کو چھلانگ لگانے پر مجبور کرنے کے بعد امدادی کارکنوں کی جانب سے ان کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے۔
برطانیہ کی نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجنسی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے بدھ کو بتایا ہے کہ گذشتہ روز منگل کو ہونے والے حادثے میں کم از کم 45 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
مشرقی افریقہ اور یمن کے درمیان سمندری گزرگاہ کے ذریعے غیرقانونی نقل مکانی کے باعث 2024 کا یہ سب سے مہلک حادثہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے رپورٹ میں کہا ہے ’دو کشتیوں سے مزید 154 افراد کو بچا لیا گیا ہے، یہ کشتیاں یمن سے 310 مسافروں کے ساتھ جبوتی کے لیے روانہ ہوئی تھیں۔‘
جبوتی کوسٹ گارڈ کی جانب سے لاپتہ تارکین وطن کی تلاش اور بچاؤ کی کارروائیاں جاری ہیں۔
ہارن آف افریقہ سے ہر سال لاکھوں بے روزگار خلیجی ممالک میں بہتر اقتصادی مواقع کی تلاش میں نام نہاد سمندری مشرقی روٹ لیتے ہیں۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے اس سمندری روٹ کو دنیا کی مصروف مگر خطرناک ترین نقل مکانی کی گزرگاہوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ 

ملاحوں نے ساحل سے دور کھلے سمندر میں زبردستی اتار دیا تھا۔ فائل فوٹو اے پی

زندہ بچ جانے والے تارکین نے بتایا ہے کہ دو کشتیوں کے ملاحوں نے انہیں جبوتی کے بندرگاہی شہر اوباک کے ساحل سے دور کھلے سمندر میں زبردستی اتار دیا۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی نے بتایا ہے ’زندہ بچ جانے والوں میں چار ماہ کا بچہ شامل ہے جس کی ماں ڈوب گئی تھی اور اس کی تلاش جاری ہے۔‘

حادثے میں زندہ بچ جانے والوں میں چار ماہ کا بچہ شامل ہے۔ فائل فوٹو اے پی

واضح رہے یمن کے متاثرہ علاقوں میں پرتشدد کارروائیوں سے بچنے کے لیے بہت سے تارکین وطن جبوتی واپسی کے لیے مشرقی بحری راستہ اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

شیئر: