اقوام متحدہ کی ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ’حادثے کا شکار ہونے والی کشتی جبوتی سے 25 ایتھوپیائی تارکین وطن اور دو یمنی شہریوں کو لے کر روانہ ہوئی تھی۔‘
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں 11 مرد اور دو خواتین شامل ہیں تاہم یمنی ملاح اور اس کے معاون سمیت لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے امدادی ٹیمیں کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی نے مزید کہا ہے کہ افریقی ریجن صومالیہ، جبوتی، ایتھوپیا اور اریٹیریا (ہارن آف افریقہ) دنیا کے چوتھے جزیرہ نما خطے کے بحری راستے سے آنے والی کشتی ڈوبنے کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی۔
یمن میں موجود آئی او ایم کے قائم مقام چیف میٹ ہیوبر نے کہا ہے کہ ’یہ تازہ ترین حادثہ سمندری راستے پر تارکین وطن کو درپیش خطرات کی واضح دلیل ہے۔‘
ہر سال ہزاروں تارکین وطن تنازعات، قدرتی آفات یا ناقص معاشی صورتحال سے فرار کی کوشش کرتے ہوئے یہ خطرناک سمندری راستہ اختیار کرتے ہیں۔
تارکین وطن تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ممالک تک پہنچنے کے لیے بحیرہ احمر عبور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کشتیوں کا استعمال کرتے ہیں۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن نے 2023 میں یمن میں 97,200 تارکین وطن کی آمد ریکارڈ کی ہے جو گذشتہ سے پیوستہ سال کی تعداد سے زائد ہے۔
یمن کی سمندری حدود کے قریب جون اور جولائی میں اس طرح کے حادثات پیش آ چکے ہیں جن میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔
جزیرہ نما عرب کا غریب ترین ملک یمن تقریباً ایک دہائی سے خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے اس لیے یمنی ساحلوں پر اترنے والے غیر قانونی تارکین کو خلیجی ممالک میں داخل ہونے کے لیے مزید خطرات کا سامنا رہتا ہے۔