Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشرق وسطیٰ میں سفارت کاری کی 'شرمناک' ناکامی پر پوپ فرانسس کی تنقید

پوپ فرانسس نے کہا ’میں مشرق وسطیٰ میں جنگی جنون کا شکار ہر مذہب کے افراد کے ساتھ ہوں۔‘ فائل فوٹو: گیٹی امیجز
پوپ فرانسس نے7 اکتوبر کو اسرائیل حماس تنازعے کا ایک سال مکمل ہونے پر مشرق وسطیٰ میں تنازعات ختم کرانے کے لیے عالمی طاقتوں کی سفارت کاری میں ’شرمناک‘ نااہلی پر سخت تنقید کی ہے۔
اے ایف پی نیوز کے مطابق اٹلی کے شہر روم سے کیتھولک عیسائیوں کے نام ایک کھلے خط میں پوپ فرانسس نے کہا ہے مشرق وسطیٰ میں ایک سال پہلے نفرت کو ابھارا گیا تھا۔
پوپ نے کہا علاقے میں ہتھیاروں کو خاموش کرانے اور جنگ کے المیے کو ختم کرانے میں یہ بین الاقوامی برادری اور طاقتور ترین ممالک کی ’شرمناک‘ نااہلی ہے۔ 
پوپ نے خط میں لکھا ہے ’ابھی تک خون آنسوؤں کی طرح بہایا جا رہا ہے، انتقام کی خواہش کے ساتھ ساتھ غصے میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
ایسا لگتا ہے بہت کم لوگ اس بات کی پروا کررہے ہیں کہ بات چیت اور امن  کے لیے کس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے اور کیا سب سے زیادہ مطلوب ہے۔
قبل ازیں 87 سالہ پوپ فرانسس نے حالیہ برسوں میں دیگر تنازعات کے خاتمے کے لیے پیر کے دن روزہ رکھنے اور امن کے لیے دعا کا عالمی دن قرار دیا۔
دنیا کے تقریباً 1.4 بلین کیتھولک کے رہنما نے اس افسوسناک دن پر اپنے خط میں خطے میں اپنے ماننے والوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں ایک سال پہلے نفرت کو ابھارا گیا تھا۔ فائل فوٹو اے ایف پی

پوپ نے خط میں لکھا ہے کہ ’مشرق وسطیٰ میں جنگی جنون کا شکار ہر مذہب کے افراد کے قریب ہوں اور ان کے ساتھ ہوں۔‘
پوپ فرانسس نے کہا ’میں ان کے ساتھ ہوں، جن کی کوئی آواز نہیں سنتا، تمام تر منصوبوں اور حکمت عملیوں کے باوجود جنگ کی تباہ کاریوں کا شکار ہونے والوں کی کوئی فکر نہیں کر رہا۔‘

شیئر: