Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل نے حماس کے حملے کی وارننگ مسترد کر دی تھی: نیو یارک ٹائمز

اسرائیلی حکام کے مطابق سات اکتوبر کو حماس کے حملے میں 1200 افراد مارے گئے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی اخبار ’نیو یارک ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق سات اکتوبر کے حملے سے قبل اسرائیلی حکام کے پاس انٹیلیجنس اطلاعات تھیں کہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس ایک بڑے حملے کی تیاری کر رہا ہے مگر اس کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام کو ایسی دستاویزات ملی ہیں جن میں حماس کے حملے کی قبل از وقت مکمل تفصیلات تھیں۔
سات اکتوبر کو اسرائیلی علاقوں پر کیے گئے ان حملوں میں لگ بھگ 1200 افراد مارے گئے تھے۔
نیو یارک ٹائمز نے ان انٹیلیجنس دستاویزات کا جائزہ لیا ہے جن میں حملوں کے وقت کا نہیں بتایا گیا تاہم حماس کی جانب سے بڑی تعداد میں راکٹ فائر کرنے کے بعد فضائی اور زمینی راستے سے جنگجوؤں کو اسرائیل میں داخل کرنے کا منصوبہ تفصیل سے درج تھا۔
اخبار کے مطابق اس دستاویز میں اسرائیلی فوج کی صلاحیت اور علاقوں کے بارے میں حساس معلومات موجود ہیں اور یہ ملک کی فوج اور انٹیلیجنس کے اعلٰی حکام تک پہنچائی گئی تھیں تاہم یہ واضح نہیں کہ کیا اعلٰی سیاسی قیادت بھی اس رپورٹ سے آگاہ تھی۔
گذشتہ برس اسرائیل کی فوج کی جانب سے حماس کے منظور کردہ اس منصوبے کے بارے میں جب تخمینہ لگایا گیا تو یہ نتیجہ نکالا گیا کہ ایسا کہنا قبل از وقت ہے۔
اُس وقت جب ایک فوجی تجزیہ کار نے خبردار کیا کہ حماس کی تربیتی مشقیں اس کی نشاندہی کر رہی ہیں تو اُن کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا۔
اخبار کے مطابق جب خاتون فوجی تجزیہ کار نے خبردار کیا کہ حماس ’جنگ کے آغاز کا منصوبہ بنا رہی ہے‘ تو ایک کرنل نے اُن کے تخمینے کی رپورٹ کا جائزہ لینے پر کہا کہ ’تحمل کے ساتھ انتظار کریں۔‘
نیو یارک ٹائمز کے مطابق اس وارننگ میں یہ ذکر موجود نہیں تھا کہ حماس فوری طور پر اس منصوبے پر عمل کرنے والی ہے اور انٹیلیجنس کمیونٹی کا اس بات پر اتفاق تھا کہ حماس کے لیڈر یحٰیی سنور اسرائیل سے جنگ نہیں کریں گے۔
اخبار نے انٹیلیجنس کی اس ناکامی کو امریکہ میں گیارہ ستمبر 2001 کو ہونے والے حملوں کے مترادف قرار دیا ہے۔

جمعے کی صبح جنگ میں سات روز کے عبوری وقفے کے بعد حملے دوبارہ شروع کیے گئے۔ فوٹو: اے ایف پی

اسرائیلی حکام کے مطابق سات اکتوبر کو حماس کے حملے میں 1200 افراد مارے گئے جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے جبکہ لگ بھگ 240 کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا۔
ردعمل کے طور پر اسرائیل کے غزہ میں حملوں میں اب تک 15 ہزار سے زائد افراد مارے گئے جن میں عام شہریوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔

شیئر: