Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ضلع خیبر میں پی ٹی ایم کے خلاف کریک ڈاؤن، فائرنگ کے واقعات میں 3 ہلاک

جمرود پولیس کریک ڈاؤن سے متعلق صوبائی حکومت کی جانب سے تاحال کوئی موقف سامنے نہ آسکا (فوٹو: ایگل آئی ایکس)
پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی کے بعد پولیس اور سکیورٹی اداروں نے گذشتہ رات 8 اکتوبر کو جمرود ریگی للمہ میں پی ٹی ایم کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔
خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر جمرود میں کالعدم پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے خلاف گذشتہ رات پولیس نے کارروائی کی۔  ریگی للمہ قومی جرگے  کے لیے متعین کردہ مقام پر موجود مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے پولیس نے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی، جبکہ جرگہ کے مقام پر لگائے گئے ٹینٹ اور ساؤنڈ سسٹم کو قبضے میں لے لیا گیا۔ 
پولیس کے ساتھ جھڑپ اور ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوئے جس کی تصدیق پشاور حیات میڈیکل کمپلیکس کی انتظامیہ نے کر دی، 10 زخمیوں کو بھی ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جن کو پاؤں اور پیٹھ پر گولیاں لگی ہیں۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق لاشیں لواحقین کے حوالے کردی گئی ہیں۔
جمرود پولیس کریک ڈاؤن سے متعلق صوبائی حکومت کی جانب سے تاحال کوئی موقف سامنے نہ آسکا، تاہم رکن صوبائی اسمبلی نثار باز نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپنی تقریر میں 3 ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ انہوں نے اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ ’قومی جرگے کے خوف سے پہلے پی ٹی ایم پر پابندی لگائی گئی اور پھر رات کے اندھیرے میں نہتے لوگوں پر ریاستی طاقت کا استعمال کیا گیا۔‘
پولیس نے مظاہرین پر سیدھی گولی چلائی
جمرود کے مقامی شہری نجیب اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پولیس نے ہوائی فائرنگ کے بجائے پی ٹی ایم کے مظاہرین پر گولی چلائی جس کے نتیجے میں متعدد زخمی ہوئے۔ راستے بند ہونے کی وجہ سے زخمیوں کو ہسپتال منتقلی میں مشکل پیش آئی، پولیس اور سکیورٹی اداروں نے تمام راستے بند کیے ہوئے ہیں۔ مقامی نوجوان کے مطابق کریک ڈاؤن کے دوران بکتر بند گاڑیوں کا استعمال بھی کیا گیا۔‘ 
موبائل نیٹ ورک معطل کیا گیا
ضلع خیبر میں کالعدم پی ٹی ایم کے حمایتوں کے خلاف کارروائی کے دوران خیبر سمیت پشاور کے بیشتر علاقوں میں موبائل نیٹ ورک  معطل رہا۔ پیر کی رات کو مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد سکیورٹی خدشات کے پیش نظر منگل کی صبح نیٹ ورک معطل کر دیا گیا جو دوپہر کے بعد بحال ہوا۔
صوبائی وزیر کا موقف 
خیبرپختونخوا کے صوبائی وزیر سہیل آفریدی نے اردو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ’پی ٹی ایم پر پابندی وفاقی حکومت نے لگائی ہے اور ان کے خلاف کارروائی وفاقی حکومت کے احکامات کے مطابق سکیورٹی اداروں نے کی۔ انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی ایم کے جرگے میں شرکت سے پہلے ہمیں ایجنڈے کے بارے میں علم ہونا چاہیے۔‘
صوبائی وزیر سہیل آفریدی کے مطابق ’قومی جرگے میں ریاست اور آئین کے خلاف کسی قسم کے اقدام کی مخالفت کریں گے، اگر آئین کی حدود کے اندر رہتے ہوئے مطالبات ہوئے تو صوبائی حکومت  نمائندگی کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔‘  

وزارت داخلہ نے 6 اکتوبر کو اعلامیہ جاری کرکے پی ٹی ایم پر پابندی عائد کردی تھی (فوٹو: پشتون نیشنل جرگہ ایکس)

دوسری جانب سابق سپیکر قومی اسمبلی ایم این اے اسد قیصر نے پیر کو پشاور میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’پی ٹی ایم پر پابندی قابل مذمت ہے۔ ان لوگوں کے مسائل سننے چاہیے۔ پی ٹی ایم  آئین کی حدود کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے مطالبات سامنے لائے۔‘
سرکاری ملازمین کے کالعدم تنظیم کے جلسے میں جانے پر پابندی
خیبرپختونخوا چیف سیکریٹری کی جانب سے تمام سرکاری محکموں کے ملازمین کو مطلع کیا گیا ہے کہ کوئی ملازم کالعدم تنظیم کے کسی پروگرام میں شرکت نہیں کرسکتا۔ اگر کوئی فرد کسی ایسی سرگرمی میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ کالعدم  پشتون تحفظ مومنٹ نے 11 اکتوبر کو جمرود ریگی میں پشتون قومی جرگہ طلب کیا ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ وزارت داخلہ نے 6 اکتوبر کو اعلامیہ جاری کرکے پی ٹی ایم پر پابندی عائد کردی تھی۔

شیئر: