Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی ایم کا ساتھ دینے والوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی: محسن نقوی

محسن نقوی نے کہا کہ جو ریاست کے خلاف بات کرے گا وہ ہمارا دشمن ہے۔ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے اور قانون کے مطابق کالعدم تنظیم کے خلاف جو کارروائی ہوتی ہے وہ ان کے خلاف ہوگی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا اب جو بھی پی ٹی ایم کا ساتھ دے گا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہوگی جس میں بینک اکاؤنٹ کو فریز اور شناختی کارڈ بلاک کرنا بھی شامل ہیں۔
’جرگہ کرنے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں لیکن ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کا اس میں جانے کا کیا مطلب ہے۔ اس کو جرگہ نہیں کہتے اسے کچھ اور کہتے ہیں۔‘
محسن نقوی نے کہا کہ ایک طرف یہ اسے جرگہ کہتے ہیں اور دوسری طرف عدالت لگانے کی بات کرتے ہیں۔ ’متوازی عدالت لگانے کی اجازت نہیں کسی صورت نہیں ہوگی۔‘
وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی ایم پر پابندی کی وجہ بھی یہی تھی کہ یہ اداروں کو گالیاں دیتے ہیں، ہتھیار اٹھانے اور ملک کے خلاف بات کرتے ہیں۔
’ہمارے علم میں ہے کہ ایک دو بڑی پارٹیوں کے رہنماؤں سے جب پی ٹی ایم والے ملے تو انہوں نے کہا حقوق کے لیے آپ کے ساتھ ہیں لیکن ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے میں ساتھ نہیں دیں گے۔ ان لیڈروں نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی، پھر اس کے بعد پی ٹی ایم والوں نے ان رہنماؤں سے دوبارہ رابطہ نہیں کیا۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ پابندی کے بعد اب پی ٹی ایم کے دفاتر بند ہوں گے، سفری پابندیاں لگیں گی، بینک اکاؤنٹ فریز ہوں گے۔ اب جو لوگ بھی ان کی مدد کریں گے ان کے خلاف بھی وہی ایکشن ہوگا جو کالعدم تنظیموں کے اور ان کے کارکنان کے خلاف ہوتا ہے۔‘
وزیرداخلہ نے کہا کہ پی ٹی ایم پر پابندی کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے پی ٹی ایم کے 54 افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا ہے۔
وزیر داخلہ نے الزام لگایا کہ کہ پی ٹی ایم کا تین روزہ پروگرام ملک سے باہر ترتیب دیا گیا ہے، ملک کے باہر سے ان کو ڈاکیومینٹریز دی گئیں۔ 
’اس لیے ان کے سرپرستوں کے لیے بھی پیغام ہے کہ جو کچھ آپ کریں گے تو آپ کے خلاف ہم خاموش نہیں رہیں گے۔‘
محسن نقوی نے کہا کہ جو ریاست کے خلاف بات کرے گا وہ ہمارا دشمن ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران جب محسن نقوی سے علی امین گنڈاپور کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ علی امین سے پوچھیں کہ وہ 24 گھنٹے کہاں تھے؟
وزیرداخلہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کال ڈی چوک پر جلسے کی تھی اور ہم نے ان کو وہاں پہنچنے سے روکنا تھا۔ ’علی امین سے پوچھیں کہ انہوں نے ڈی چوک آکر جلسہ کیوں نہیں کیا؟‘
اس موقع پر محسن نقوی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال بہت خراب ہے۔ ’علی امین اور صوبائی حکومت کو صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر کرنے پر توجہ دینا چاہیے۔‘

شیئر: