Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دکی میں کان کنوں پر ہونے والے حملے میں ملوث نہیں، مذمت کرتے ہیں: بی ایل اے

بی ایل اے بلوچستان کی آزادی چاہتی ہے۔ یہ کئی باغی گروہوں میں سب سے بڑا گروہ ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان میں علیحدگی پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے دکی حملے میں 21 مزدوروں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
جمعے کو درجنوں حملہ آوروں نے دکی میں کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں پر بندوقوں، راکٹوں اور دستی بموں سے دھاوا بول دیا تھا، کچھ کان کنوں کو نیند میں مار دیا اور دوسروں کو قطار میں کھڑا کرنے کے بعد گولی مار دی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بی ایل اے نے سنیچر کو دیر گئے ایک ای میل میں کہا کہ ’بلوچ لبریشن آرمی دکی میں 21 پشتون کان کنوں کے قتل عام کی مذمت کرتی ہے، اور یہ واضح کرتی ہے کہ اس المناک واقعے میں ہماری تنظیم کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔‘
افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے متصل معدنیات سے مالا مال صوبے بلوچستان میں جنید کول کمپنی کی کانوں پر حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔
یہ چند ہفتوں میں اس طرح کا بدترین حملہ تھا اور یہ پاکستان کی جانب سے یوریشین گروپ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی میزبانی سے چند روز قبل ہوا ہے۔
بلوچستان میں علیحدگی پسند اور عسکریت پسند گروپوں کی طرف سے دہائیوں سے جاری شورش کے نتیجے میں خطے میں حکومت، فوج اور چینی مفادات کے خلاف اکثر حملے ہوتے رہے ہیں۔
علیحدگی پسندوں کے علاوہ یہ خطہ اسلام پسند عسکریت پسندوں کا بھی گھر ہے جو حکومت کے ساتھ جنگ ​​بندی کو منسوخ کرنے کے بعد 2022 سے دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں۔
بی ایل اے بلوچستان کی آزادی چاہتی ہے۔ یہ کئی باغی گروہوں میں سب سے بڑا گروہ ہے جنہوں نے کئی دہائیوں سے پاکستان کی حکومت کے خلاف جنگ لڑی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت بلوچستان کی گیس اور معدنی وسائل کا غیر منصفانہ استحصال کرتی ہے۔

شیئر: