Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیوٹی پارلرز میں ’مردوں کا داخلہ منع ہے‘ کا بورڈ آویزاں کرنا لازمی

وزارت نے نئے ضوابط کے حوالے سےعوامی سروے جاری کیا ہے ( فائل فوٹو)
سعودی وزارت بلدیات و ہاؤسنگ نے بیوٹی پارلرز کے لیے نئے ضوابط مقرر کرنے کے حوالے سےعوامی سروے جاری کیا ہے جس کا مقصد بیوٹی پارلرز کے معیار کو بہتر بنانا اور محفوظ ماحول کی فراہمی ہے۔
اخبار 24 کے مطابق وزارت بلدیات کی جانب سے عوامی سروے میں بیوٹی پارلرز میں استعمال ہونے والے لیزر آلات جن سے جسم پر ٹیٹو بنائے جاتے ہیں کےعلاوہ آکوپنکچر میں استعمال ہونے والی اشیا پر پابندی عائد کرنے کی تجویز ہے۔
غیرمعروف مصنوعات جن میں کیمیائی مواد شامل ہوتا ہے کے استعمال کو بھی ممنوع قرار دیا گیا۔ علاوہ ازیں ماسوائے ہنگامی حالات کے خواتین کے پارلرز میں مردوں کے داخلے پر پابندی عائد کی گئی۔
ضوابط کے مطابق خواتین پارلرز میں مردوں کا داخلہ منع ہے کا بورڈ آویزاں کرنا لازمی قرار دیا گیا۔ گھروں پر پارلر سروسز بغیرپرمٹ کے نہیں دی جاسکتی تاہم موبائل بیوٹی پارلرز اس پابندی سے مستثنی ہیں۔
سروے میں جن ضوابط کا ذکر کیا گیا ان کے مطابق اس بات پرزوردیا گیا کہ بیوٹی پارلرز میں خواتین کے ہی کام کریں جبکہ کارکن خواتین کا میڈیکل سرٹیفیکٹ ہونا ضروری ہے علاوہ ازیں پروفیشنل سند بھی ہونا ضروری ہے۔

شیئر: