Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور کے نجی کالج میں مبینہ ریپ کا واقعہ، تحقیقاتی کمیٹی قائم

کالج کے طلبہ و طالبات نے مبینہ ریپ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز کے معاون خصوصی نے کہا ہے کہ نجی کالج میں طلبہ سے مبینہ زیادتی کے معاملے پر تحقیقات کے لیے سات رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
پیر اور منگل کی درمیانی شب وزیراعلٰی پنجاب کے معاون خصوصی ذیشان ملک نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ چیف سیکریٹری تحقیقاتی کمیٹی کے کنوینئر مقرر کیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی 48 گھنٹوں میں اپنی رپورٹ وزیراعلٰی پنجاب کو پیش کرے گی۔
اس سے قبل ایس پی ڈیفنس شہربانو نقوی کے ہمرا ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے طالبہ کے والد اور چچا نے کہا کہ ان کی بیٹی سے زیادتی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
طالبہ کے اہل خانہ نے کہا کہ ایسی کوئی واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ سوشل میڈیا پر پروپگینڈا کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی گھر میں پاؤں پھسلنے کی وجہ گری ہیں اور ریڑھ کی ہڈی میں میں چوٹ لگی ہے جس کی وجہ سے وہ آئی سی یو میں ہیں۔‘
پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ محض غلط خبر کی بنیاد پر والدین کے لیے ذہنی اذیت کا سبب نہ بنیں۔
’کسی بھی ایسے واقعہ کی صورت میں پولیس خود اپنی مدعیت میں ایف آئی آر درج کرے گی مگر اس کے لئے ٹھوس شواہد اور مدعی کا موجود ہونا لازمی ہے لہذا موجودہ حالات میں والدین کا احساس کریں۔‘
پیر کو لاہور کی پولیس نے کہا تھا ایک نجی تعلیمی ادارے میں مبینہ ریپ کا شکار ہونے والی لڑکی اور اس کے گھر والوں کی تلاش کر رہے ہیں۔

پیر کو ہی کالج کے طلبہ و طالبات نے اس مبینہ ریپ کے خلاف احتجاج شروع کر دیا تھا اور کالج کی عمارت میں توڑ پھوڑ کی اور آگ لگائی۔
طلبہ کے احتجاج کو پہلے سکیورٹی گارڈز نے روکنے کی کوشش کی،  بعدازاں پولیس طلب کر لی گئی۔
طلبہ اور پولیس میں ہونے والی مڈبھیڑ میں ریسیکیو 1122 کے مطابق 27 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب پنجاب کالج کی پرنسپل کی جانب سے پیر کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پنجاب کالج میں پیدا ہونے والی صورتِ حال صرف سوشل میڈیا کا شاخسانہ ہے۔

شیئر: