Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طالبہ سے مبینہ زیادتی پر مختلف شہروں میں احتجاج، 250 طلبہ کے خلاف مقدمات

پنجاب کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے خلاف اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں طلبہ کا احتجاج جاری ہے۔ 
جمعرات کی صبح کو راولپنڈی، اسلام آباد اور لاہور سے شروع ہونے والا احتجاج دیگر شہروں میں بھی پھیل گیا۔
احتجاج کرنے والے طلبہ نے پنجاب کالج کے مختلف کیمپسز میں توڑ پھوڑ کی اور املاک کو نقصان پہنچایا۔ 
لاہور میں صبح سویرے ہی ایم اے او کالج کے باہر طلبہ نے احتجاج شروع کیا جس کو پولیس نے منتشر کر دیا۔ تاہم لال پل کے علاقے میں بھی نجی کالج کی عمارت کے باہر احتجاج کیا گیا۔ جس میں ایک سکیورٹی اہلکار زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
اسی طرح پتوکی میں طلبہ نے سکول کی عمارت کے باہر احتجاج کیا جس سے جی ٹی روڈ پر ٹریفک تعطل کا شکار رہی۔ اسی طرح گجرات شہر میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ جمعرات کو بہاولنگر میں اسلامیہ یونیورسٹی کیمپس سے طلبہ نے ریلی نکالی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔
 پنجاب کے وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہ نواز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پنجاب میں حالات معمول کے مطابق ہیں صرف لاہور ، راولپنڈی اور گجرات میں معمولی احتجاج ریکارڈ ہوئے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ایک نجی کالج کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے حفظ ماتقدم کے تحت اس نجی کالج کی تمام برانچیں حالات معمول پر آنے تک بند کر دی گئی ہیں۔ پنجاب کے باقی سارے سکول اور کالج ، یونیورسٹیاں کھلی ہیں۔‘
دوسری طرف طلبہ نے گجرات اور چکوال میں بھی پنجاب کالجز کے کیمپسز میں توڑ پھوڑ کی جبکہ مورگاہ جہلم روڈ اور گوجرخان جی ٹی روڈ پر بھی مظاہرہ کیا۔
توڑ پھوڑ میں ملوث 150 سے زیادہ افراد کو راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ لاہور میں 250 طلبہ کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
راولپنڈی کی سکستھ روڈ پر شیلنگ، طلبہ کا پولیس گاڑیوں پر پتھراؤ 
راولپنڈی کی سکستھ روڈ پر موجود طلبہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے شیلنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جبکہ طلبہ نے پولیس کی گاڑیوں پر بھی پتھراؤ کیا ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز راولپنڈی کا کہنا ہے کہ سکستھ روڈ پر طلبہ مظاہرین بڑی تعداد میں موجود ہیں جن کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے شیلنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے راولپنڈی پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے (فوٹو اے ایف پی)

پولیس اہلکار عمارتوں کی چھت سے شیلنگ کر رہے ہیں جبکہ طلبہ نے پولیس کی گاڑیوں پر بھی پتھراؤ کیا ہے۔
احتجاج کے مقام پر موجود بزرگ، خواتین اور بچے بھی شیلنگ سے متاثر ہوئے ہیں۔
کھنہ پل کے قریب واقع پنجاب کالج کیمپس پر بھی طلبہ نے پتھراؤ کیا جس سے عمارت اور وہاں کھڑی بسوں و گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
 مظاہرین نے کالج لائبریری کی اشیا کو ایکسپریس ہائی وے اسلام آباد کی حدود میں سروس روڈ پر آگ لگا دی۔
احتجاج سے نمٹنے اور امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے راولپنڈی پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور ضلعی پولیس نے خصوصی سکیورٹی پلان ترتیب دے دیا ہے۔
مجموعی طور پر 1400 سے زائد پولیس افسران و جوان ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔ سکیورٹی ڈیوٹی پر تین ایس پیز، 9 ڈی ایس پیز، 23 ایس ایچ اوز سمیت دیگر فورس تعینات کی گئی ہے۔
 نجی سکول و کالج کی برانچوں سمیت سرکاری و نیم سرکاری یونیورسٹیز و کالجز پر بھی سکیورٹی تعینات کی گئی۔
راولپنڈی شہر و کینٹ سمیت گرد و نواح کے 15 سے زائد اہم چوراہوں کمیٹی چوک، لیاقت باغ، چاندی چوک، کچہری چوک پر پولیس تعینات کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں فیض آباد، پیرودھائی موڑ، پشاور روڈ اور مال روڈ وغیرہ پر پولیس پکٹس قائم کر دی گئیں۔ 10 میڑو بس سٹیشن پر بھی پولیس ڈیوٹی تعینات کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ایلیٹ فورس کے 5 سیکشنز سمیت پولیس کی 8 ٹیموں کو ربڑ بلٹس گنز و ربڑ بلٹس بھی مہیا کی گئی ہیں۔ پولیس کو آنسو گیس شیلز اور اینٹی رائٹ آلات سے لیس کر کے سٹینڈ بائی پوزیشن پر رکھا گیا ہے۔

احتجاج کے دوران طلبا نے صدیقی چوک سے سکستھ روڈ آنے والی سڑک کو بند کر دیا (فوٹو اے ایف پی)

طلبہ نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں سکستھ روڈ، بلیو ایریا اور مختلف مقامات پر کالج کی عمارات کا گھیراؤ کر لیا اور کالج کی عمارت پر پتھراؤ کیا۔
احتجاج کے دوران طلبہ نے صدیقی چوک سے سکستھ روڈ آنے والی سڑک کو بند کر دیا اور اسلام آباد میں بلیو ایریا کی سڑک بھی بند کر دی۔
سڑک بند ہونے سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، جبکہ کالج انتظامیہ کی جانب سے مقامی پولیس کو آگاہ کر دیا گیا۔
ٹریفک پولیس نے راولپنڈی میں نجی کالجز کے باہر احتجاج کے پیش نظر مری روڈ، سکستھ روڈ، سیٹلائٹ ٹاؤن و ملحقہ ایریا کے لیے ٹریفک ہدایت نامہ جاری کیا ہے۔
ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاج کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا سفر ترتیب دیں۔
طلبہ کے خلاف مقدمات اور گرفتاریاں
راولپنڈی میں پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو فوٹیجز اور تصاویر کے ذریعے طلبہ کی شناخت کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ توڑ پھوڑ میں ملوث 150 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جبکہ غیرقانونی سرگرمی میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔
پولیس کے مطابق ملوث ملزمان کو قانون کے مطابق عدالت سے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی، توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ یا کوئی بھی غیر قانونی سرگرمی قابل برداشت نہیں۔
لاہور میں احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ہربنس پورہ پولیس نے 250 طلبا کے خلاف مقدمہ درج کیے ہیں۔
گجرات میں پولیس نے کہا ہے طلبہ کے خلاف بڑے کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پولیس آفیسر کے بیٹے سمیت 7 نامزد اور 200 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
گذشتہ روز طلبہ نے پنجاب کالج کے ڈائریکٹر سمیت دو گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور کالج میں توڑ پھوڑ کی۔

مریم نواز نے کہا کہ  ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جنہوں نے اس جعلی خبر کو پھیلانے کی کوشش کی (فوٹو مسلم لیگ ن)

چکوال میں پنجاب کالج کیمپس میں پتھراؤ کرنے اور کالج کی املاک کو نقصان پہنچانے پر طلبہ کے خلاف تھانہ صدر میں مقدمہ درج کیا گیا۔
مقدمے میں 5 افراد نامزد جبکہ درجن کے قریب نامعلوم افراد شامل ہیں۔
پولیس کے مطابق چکوال میں مشتعل طلبہ نے گذشتہ شام پنجاب کالج پر پتھراؤ کیا، کالج میں توڑ پھوڑ اور ہلڑبازی کی اور کالج کے عملے پر بھی پتھراؤ کیا۔
خیال رہے کہ 10 اکتوبر کو سوشل میڈیا کے ذریعے ایک غیرمصدقہ خبر چلائی گئی کہ لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں ایک سکیورٹی گارڈ نے طالبہ کے ساتھ ریپ کیا ہے۔ تاہم حکومت نے معاملے کی تحقیقات کے بعد بدھ کو یہ اعلان کیا تھا کہ ایسا کوئی وقوعہ سرے سے ہوا ہی نہیں تھا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میڈیا کو بتاتے ہوئے کہا تھا کہ جس بچی کو ریپ وکٹم بنا کر پیش کیا گیا وہ اپنے گھر میں صحیح سلامت ہیں اور اب ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جنہوں نے اس جعلی خبر کو پھیلانے کی کوشش کی۔
انہوں نے خود اپنے سوشل میڈیا پر یہ خبر بھی دی کہ اس جعلی خبر کو پھیلانے میں ملوث ایک شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا مہم چلانے کے الزام میں 36 افراد کے خلاف مقدمہ
دوسری طرف ‏پنجاب کالج واقعے کے بارے میں سوشل میڈیا مہم چلانے کے الزام میں ایف آئی اے سائبر کرائمز سرکل میں 36 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
36 ملزمان کے علاوہ کچھ سوشل میڈیا اکائونٹس بھی مقدمہ میں شامل ہیں۔
مقدمہ نمبر 168/24 کالج انتظامیہ کی مدعیت میں درج ہوا ہے، جبکہ ایف آئی اے نے سات افسران پر مشتمل جے آئی ٹی بنا کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

شیئر: