Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ٹی آئی نے 26 ویں آئینی ترمیم پر ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کر دیا

اعلامیے کے مطابق عمران خان اور پی ٹی آئی کے ٹکٹس پر سینیٹ اور قومی اسمبلی کا حصہ بننے والے اراکین پارٹی پالیسی اور عمران خان کی ہدایت پر عمل کے پابند ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 26 ویں آئینی ترمیم کے عمل کا حصہ نا بننے کا فیصلہ کرتے ہوئے پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں آئینی ترمیم پر ووٹنگ کے عمل کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
سنیچر اور اتوار کی رات کو پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے ’نہایت غیرشفاف اور متنازع ترین انداز‘ میں دستور میں ترمیم کے عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رائے شماری میں حصہ لینے والے تحریک انصاف کے اراکینِ قومی اسمبلی اور سینٹ کے خلاف بھرپور احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘
’انتخاب پر کھلا ڈاکہ ڈالنے اور عوام کا مینڈیٹ ہتھیا کر ایوانوں پر قابض ہونے والے گروہ کے پاس آئین کو بدلنے کا کوئی اخلاقی، جمہوری اور آئینی جواز نہیں ہے۔ مینڈیٹ چور سرکار اور اس کے سرپرست آئین میں ترامیم کے ذریعے ملک میں جنگل کے قانون کو نافذ کرنا اور جمہوریت کو زندہ درگور کرنا چاہتے ہیں۔‘
پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے کہا ہے کہ ’تحریک انصاف روزِ اوّل سے ان متنازع ترین ترامیم کی مخالف اور انہیں ملک کے مستقبل کے لیے تباہ کن سمجھتے ہوئے ان کی مزاحمت میں مصروفِ عمل ہے۔ تحریک انصاف دستور کا چہرہ مسخ کرنے کے اس بیہودہ عمل اور اس پر دونوں ایوانوں میں رائے شماری سے مکمل طور پر الگ رہے گی۔‘
خیال رہے کہ سنیچر کو چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے ایک وفد کے ہمراہ عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’عمران خان نے ہماری مولانا فضل الرحمان کے ساتھ جو (آئینی ترامیم کے حوالے سے) گفت و شنید چلی ہے اور ہم ان کے ساتھ بات کر کے جس مسودے کی جانب جا رہے ہیں، عمران خان نے اسے مثبت انداز میں لیا ہے اور ہماری اور مولانا فضل الرحمان کی بات چیت کو سراہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’چونکہ عمران خان ان دو ہفتوں سے تمام معاملات سے لاعلم تھے اور ہماری ملاقات صرف 45 منٹ رہی ہے تو ہماری ان سے مشاورت مکمل نہیں ہو سکی، لیکن ہم نے جتنی مشاورت آئینی ترامیم پر کی، عمران خان نے یہ خواہش کا اظہار کیا کہ بڑا سنجیدہ معاملہ ہے تو ہم اس پر مولانا فضل الرحمان سے مزید بات چیت جاری رکھیں گے۔‘
 سنیچر اور اتوار کی درمیانی رات کو اسلام آباد میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’پی ٹی آئی نے اس سارے عمل کے دوران مثبت رویے کا اظہار کیا ہے اور عمران خان کا پیغام مجھ تک پہنچایا۔ پی ٹی آئی نے اب آج (اتوار) تک کا مزید وقت مانگا ہے، ہم آج (اتوار) تک کا انتظار کر رہے ہیں۔‘
دوسری جانب پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے اعلامیے میں مزید کہا کہ عمران خان اور تحریک انصاف کے ٹکٹس پر سینیٹ اور قومی اسمبلی کا حصہ بننے والے اراکین پارٹی پالیسی اور عمران خان کی ہدایت پر عمل کے پابند ہیں۔
’تحریک انصاف کے کارکن پارٹی پالیسی سے روگردانی کرتے ہوئے سینیٹ یا قومی اسمبلی میں کسی بھی انداز میں رائے شماری میں حصہ لینے والے اراکین کی رہائش گاہوں کے باہر پُرامن دھرنے دیں گے۔‘

شیئر: