Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان نے مولانا فضل الرحمان سے مشاورت جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے: بیرسٹر گوہر

بیرسٹر گوہر کے مطابق عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کی تعریف کی ہے۔ (فوٹو: ایکس)
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان نے ایک وفد کے ہمراہ سابق وزیراعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد کہا ہے کہ عمران خان نے مولانا فضل الرحمان سے مشاورت جاری رکھنے کا کہا ہے۔
سنیچر کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آج تین اکتوبر کے بعد پہلی بار ہماری اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات ہوئی ہے۔ اُس ملاقات میں میں، اسد قیصر، سلمان اکرم راجہ، علی ظفر اور حامد رضا شامل تھے۔ ہماری عمران خان سے تقریباً 45 منٹ کی گفتگو ہوئی ہے۔
’سب سے پہلے تو قوم کو یہ بتا دوں کہ عمران خان کا مورال بلند ہے اور وہ صحت مند ہیں۔ لیکن آج زندگی میں پہلی دفعہ عمران خان جب سے جیل گئے ہیں، انہوں نے اپنے سیل کی حالت پہلی مرتبہ بتائی ہے۔ انہوں نے جن حالات کا ذکر کیا ہم شدید الفاظ میں اس کی مذمت کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’عمران خان نے بتایا کہ پانچ دن تک ان کے سیل میں بجلی نہیں تھی، انہیں گذشتہ دو ہفتوں سے کوئی اخبار نہیں مل رہا، ان کے پاس ٹی وی کی سہولت نہیں ہے، انہوں نے دو ہفتوں تک کوئی ورزش نہیں کی، عمران خان اب بھی ڈیڑھ گھنٹے اپنے سیل سے باہر آتے ہیں، لیکن اس کے باوجود ان کا مورال بلند ہے اور پوری قوم کے لیے ان کا پیغام یہی ہے کہ مجھے 100 سال بھی اس جیل کے سیل میں گزارنے پڑے میں گزاروں گا لیکن میں قوم کی آزادی، اس کی خود مختاری، آئین کی مضبوطی، اس پارلیمان کی بالادستی اور قانون کی بالادستی کے لیے ہوں، آپ پرامن رہیں اور میں آپ کو مایوس نہیں کروں گا، میں سب کچھ کروں گا لیکن قوم کی عزت و خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں کروں گا۔‘
بیرسٹر گوہر کے مطابق عمران خان نے بتایا کہ ان کا ایک ڈاکٹر نے معائنہ کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی عمران خان نے ذکر کیا کیونکہ ان کے پاس گذشتہ دو ہفتوں سے نہ ٹی وی کی سہولت ہے نہ اخبار ملتا ہے تو آئینی ترمیم کے حوالے سے جو پیش رفت ہوئی ہے یہ ان کے علم میں نہیں تھی۔ عمران خان کو ہم نے بتایا ہے اور انہوں نے اپنی بہن کی گرفتاری پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے ہماری مولانا فضل الرحمان کے ساتھ جو (آئینی ترامیم کے حوالے سے) گفت و شنید چلی ہے اور ہم ان کے ساتھ بات کر کے جس مسودے کی جانب جا رہے ہیں، عمران خان نے اسے مثبت انداز میں لیا ہے اور ہماری اور مولانا فضل الرحمان کی بات چیت کو سراہا ہے۔ انہوں نے مولانا کی تعریف کی ہے کہ وہ ہر سختی میں ہمارے ساتھ عدلیہ کی آزادی کے لیے کھڑے ہوں گے۔‘
’چونکہ عمران خان ان دو ہفتوں سے تمام معاملات سے لاعلم تھے اور ہماری ملاقات صرف 45 منٹ رہی ہے تو ہماری ان سے مشاورت مکمل نہیں ہو سکی، لیکن ہم نے جتنی مشاورت آئینی ترامیم پر کی، عمران خان نے یہ خواہش کا اظہار کیا کہ بڑا سنجیدہ معاملہ ہے تو ہم اس پر مولانا فضل الرحمان سے مزید بات چیت جاری رکھیں گے۔ عمران خان نے چار نام بتائے ہیں جن میں قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹ کے اپوزیشن لیڈر شبلی فراز، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر احمد بچھر اور وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور شامل ہیں اور کہا ہے کہ میرے ساتھ مشاورت کے لیے یہ چاروں بھی آئیں کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ وسیع تر اتفاق رائے سے میں اپنی رائے دوں اور فرداً ہدایات دوں۔‘
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ ہم کوشش کریں گے کہ پیر کو عمران خان سے دوبارہ ملاقات کریں اور ہماری قیادت ملاقات کرے تاکہ ہم اس معاملے پر حتمی نتیجے پر پہنچیں، البتہ عمران خان کی ہدایات کے مطابق ہم ان آئینی ترامیم پر مولانا فضل الرحمان کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔

شیئر: