فراس مقصد کے مطابق حزب اللہ کی بکھری ہوئی مرکزی قیادت نے تیزی سے ایرانی حمایت پر انحصار چھوڑ دیا ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
لبنان ایک وسیع ہوتے تنازعے کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اسرائیل کا زمینی حملہ چوتھے ہفتے میں داخل ہو رہا ہے، جس سے علاقائی عدم استحکام کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔
مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ایک سینیئر فیلو، فراس مقصد نے عرب نیوز کے کرنٹ افیئر شو ’فرینکلی سپیکنگ میں یہ انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لڑائی ابتدائی اندازے سے کہیں زیادہ دیر تک چل سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’بدقسمتی سے ہم ہفتوں یا شاید مہینوں پر مبنی تنازعے کو دیکھ رہے ہیں۔‘
اسرائیلی فوج اور ایران کی حمایت یافتہ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں نے ایک ایسے ملک کو عدم استحکام سے دوچار کر دیا ہے جو پہلے ہی معاشی تباہی اور سیاسی عدم فعالیت سے دوچار ہے۔
فراس مقصد نے کہا کہ بھاری نقصان اٹھانے اور خاص کر اپنی قیادت کو کھو دینے کے باوجود حزب اللہ ابھی شکست سے دور ہے۔
’یقینی طور پر کھیل ختم نہیں ہوا ہے۔ حزب اللہ کافی حد تک کمزور ہو چکی ہے اور دفاعی پوزیشن میں آ گئی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’حزب اللہ اس وقت زیادہ غیرمرکزی انداز میں لڑ رہی ہے۔ ہم اسے سرحد پر دیکھتے ہیں۔ ان کے جنگجو اب بھی وہاں لڑائی لڑ رہے ہیں۔‘
گذشتہ برس سات اکتوبر کے بعد غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے تنازع میں شدت آ گئی تھی، جس کے نتیجے میں یکم اکتوبر کو اسرائیلی فوج اور ٹینک جنوبی لبنان میں داخل ہو گئے۔
اس سب کا آغاز ستمبر میں حزب اللہ پر بڑے حملوں کی صورت میں ہوا جس کا آغاز مواصلاتی آلات کے پھٹنے سے ہوا تھا۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف حزب اللہ کی صلاحیتوں میں کمی آئی بلکہ اسے اپنی قیادت کو بھی کھونا پڑا۔
فراس مقصد کے مطابق حزب اللہ کی بکھری ہوئی مرکزی قیادت نے تیزی سے ایرانی حمایت پر انحصار چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے ’فرینکلی سپیکنگ‘ کی میزبان کیٹی جینسن کو بتایا کہ ’حزب اللہ کی مرکزی کمان کے براہ راست ایرانی انتظام اور پاسداران انقلاب کے کنٹرول میں آنے کا امکان بڑھتا جا رہا ہے۔‘
’حسن نصراللہ کو کمیونٹی میں نہ صرف اپنے کردار اور مرتبے بلکہ خطے کی سطح پر بھی گروہ کی شام، عراق اور یمن میں سرگرمیوں کی وجہ سے جوڑ توڑ کا موقع مل جاتا تھا۔ لیکن اب یہ سب ختم ہو چکا ہے اور اس سب سے آنے والے مہینوں میں حزب اللہ پر مزید براہ راست ایرانی کنٹرول کا راستہ کھل جاتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ لبنان میں عام جذبات اور حتیٰ کہ حزب اللہ کے اپنے حمایتی بھی یہ کہہ رہے ہیں ہے کہ ایران کی حمایت کم از کم مایوس کن رہی ہے۔