Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کی سرنگوں کے جال کا سُراغ لگا لیا

لبنان کے مقامی حکام صحت کے مطابق حالیہ ہفتوں میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں 17 سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیلی فورسز نے گذشتہ برس میں بہت سا وقت غزہ میں حماس کے وسیع زیرزمین نیٹ ورک کو تباہ کرنے پر صَرف کیا ہے۔ اور اب ان کی توجہ جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے عسکریت پسندوں کے زیرِاستعمال سرنگیں اور دیگر ٹھکانے ختم کرنے پر مرکوز ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گذشتہ برس حماس کے اسرائیل پر مہلک حملے سے خوفزدہ ہو کر غزہ میں جنگ چھڑ گئی تھی، اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد اپنی شمالی سرحد پر ایسی ہی دراندازی کو ہونے سے روکنا ہے۔
گذشتہ دو ہفتوں سے جنوبی لبنان میں آپریشن میں مصروف اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کی حملے کی صلاحیتوں کا راز افشا کیا ہے جس میں ہتھیاروں کے ذخیروں اور راکٹ لانچروں سے لیس ایک سرنگ سسٹم نمایاں ہے جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ قریبی آبادیوں کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔
ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ کے خلاف اسرائیل کی جنگ لبنان کے اندر تک پھیلی ہوئی ہے، اور مقامی حکام صحت کے مطابق حالیہ ہفتوں میں اس (اسرائیل) کے فضائی حملوں میں 17 سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے ایک چوتھائی خواتین اور بچے تھے۔ لیکن اس کی زمینی مہم سرحد کے بالکل ساتھ زمین کے ایک تنگ حصے پر مرکوز ہے، جہاں حزب اللہ طویل عرصے سے موجود ہے۔ حزب اللہ کی جنوبی لبنان میں گہری جڑیں ہیں۔
حزب اللہ، جس نے اسرائیل کی تباہی کا نعرہ بلند کیا، عرب دنیا کی سب سے اہم نیم فوجی قوت ہے۔ اس نے حماس کے حملے کے ایک دن بعد اسرائیل پر راکٹ داغنے شروع کر دیے تھے۔ حزب اللہ کے ساتھ تقریباً ایک برس تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد، اسرائیل نے یکم اکتوبر کو جنوبی لبنان پر اپنا زمینی حملہ شروع کیا اور اس کے بعد سے ہزاروں فوجیوں کو بھیج دیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا حملہ ’محدود، مقامی اور ٹارگٹڈ زمینی چھاپوں‘ پر مشتمل ہے جس کا مقصد حزب اللہ کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنا ہے تاکہ ہزاروں بے گھر اسرائیلی اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔ لڑائی نے گذشتہ مہینے میں 10 لاکھ سے زیادہ لبنانیوں کو بھی ان کے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔
جنوبی لبنان کے بہت سے رہائشی حزب اللہ کے حامی ہیں اور اس کی سماجی حیثیت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اگرچہ زیادہ تر مہینوں پہلے علاقے سے فرار ہو گئے تھے، لیکن وہ بڑے پیمانے پر بھاری ہتھیاروں سے لیس حزب اللہ کو اپنے محافظ کے طور پر دیکھتے ہیں، خاص طور پر جب کہ امریکی حمایت یافتہ لبنانی فوج کے پاس کسی بھی اسرائیلی مداخلت سے بچانے کے لیے مناسب ہتھیار نہیں ہیں۔

حزب اللہ نے لبنان کے متعدد علاقوں میں سرنگوں کا نیٹ ورک بنایا ہے۔ (فوٹو: اے پی)

اس صورتحال کے حوالے سے مشرق وسطیٰ اور اسلامی عسکریت پسند گروہوں کی ماہر ایفا کولوریوتی کا کہنا تھا کہ اس وسیع حمایت نے حزب اللہ کو دیہاتوں کے اندر ’اپنے لیے ایک فوجی ڈھانچہ‘ قائم کرنے کی اجازت دی ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسے دیہاتوں میں گھروں اور عمارتوں کے اندر سے ہتھیار ملے ہیں۔
اسرائیل کی فضائی طاقت نے حزب اللہ کے دفاع کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے، اور اب گروہ نے اسرائیلی ڈرون اور جیٹ طیاروں سے بچنے کے لیے زیرزمین سرنگوں کا رخ کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کی سرنگیں صرف جنوب تک محدود نہیں ہیں۔
حزب اللہ نے لبنان کے متعدد علاقوں میں سرنگوں کا نیٹ ورک بنایا ہے۔ الما ریسرچ اینڈ ایجوکیشن سینٹر نامی تھنک ٹینک سے وابستہ تال بیری نے کہا کہ ’یہ سرنگوں کی سرزمین ہے۔‘

ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ کے خلاف اسرائیل کی جنگ لبنان کے اندر تک پھیلی ہوئی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ماہر ایفا کولوریوتی نے کہا کہ سرنگیں بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقوں کے نیچے پھیلی ہوئی ہیں، جہاں حزب اللہ کا کمانڈ اینڈ کنٹرول واقع ہے اور جہاں وہ سٹریٹجک میزائلوں کا ذخیرہ رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ اس گروہ نے شام کی سرحد کے ساتھ سرنگیں بنائی ہوئی ہیں، جنہیں وہ ایران سے لبنان میں ہتھیار اور دیگر سامان سمگل کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

شیئر: