Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بینکوں کی خراب آن لائن سروسز سے ہونے والے نقصانات کا ازالہ کیسے ممکن ہے؟

ترجمان سٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان میں پرائیویٹ بینکوں کے خلاف شکایات درج کرانے ایک موثر نظام موجود ہے۔ (فوٹو: فری پکس)
محمد عمران پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے رہائشی ہیں، عمران گزشتہ 13 سال سے مختلف بینکوں کے کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ استعمال کر رہے ہیں، ان کے مطابق وہ اپنے تینوں بینکوں کے گرین کسٹمرز میں شامل ہیں۔ وہ وقت پر اپنے کارڈ سے خرچ کی گئی رقم کی ادائیگی کرتے ہیں۔
محمد عمران نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہوں نے ستمبر کے مہینے میں معمول کے مطابق اپنے بینک کے کریڈٹ کارڈ کی آن لائن ادائیگی کی کوشش کی اور متعدد بار ناکام رہنے پر بینک کے کال سینٹر پر رابطہ کیا۔ ہیلپ لائن سے عمران کو بتایا گیا کہ بینک کے سسٹم میں کچھ کام جاری ہے، رات 12 بجے سے پہلے مسئلہ حل ہو جائے گا اور آن لائن پیمنٹ جمع ہو جائے گی۔
ایک ہفتے میں محمد عمران نے دوسری بار کریڈٹ کارڈ کی رقم آن لائن جمع کرانے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔ انہوں نے ایک بار پھر ہیلپ لائن پر رابطہ کیا تو بتایا گیا کہ سسٹم کی خرابی دور نہیں ہو سکی، انہیں بینک جا کر ہی رقم جمع کرانی ہو گی۔
محمد عمران نے بینک کی ہیلپ لائن پر بتایا کہ آج رقم جمع کرانی کی آخری تاریخ تھی، انہیں ہر صورت یہ پیسے جمع کرانے تھے تاکہ ان پر کوئی پیلنٹی نہ پڑے اور ان کا بینک ریکارڈ بھی کلیئر رہے۔ لیکن بینک کی جانب انہیں کوئی سہولت فراہم نہ کی گئی اور ان کی برسوں سے بنی گرین ہسٹری میں ایک مہینے کی لیٹ پیمنٹ کا دھبہ لگ گیا۔
پاکستان میں ڈیجیٹل اور آن لائن بینکنگ کی معیاری خدمات میں بنیادی طور پر محفوظ اور موثر آن لائن ٹرانزیکشنز، صارفین کی معلومات کا تحفظ، 24/7 کسٹمر سروس اور صارفین کی شکایات کا فوری حل شامل ہیں۔ تاہم پاکستان میں کام کرنے والے بینک ان معیارات پر پورا اترنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔ جس کی بنیادی وجوہات میں ٹیکنالوجی کی عدم دستیابی، سکیورٹی کے مسائل اور موثر کسٹمر سپورٹ کی کمی شامل ہیں۔

کیا پاکستان میں پرائیویٹ بینکوں کے خلاف شکایت درج کرانے کا کوئی پلیٹ فارم ہے؟

ترجمان سٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان میں پرائیویٹ بینکوں کے خلاف شکایات درج کرانے کا ایک موثر نظام موجود ہے۔ 
ان کا کہنا ہے کہ ’سنوائی‘ ایپلیکیشن، سروس بینکوں کے صارفین کے لیے ون ونڈو آپریشن کی حیثیت رکھتا ہے جہاں وہ پاکستان میں کام کرنے والے بینکوں، مائیکرو فنانس بینکوں اور ترقیاتی مالی اداروں کے خلاف اپنی شکایات درج کرا سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اب صارفین روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس (آر ڈی اے) سمیت کسی بھی بینکاری پروڈکٹ یا سہولت کے بارے میں اپنی شکایات ’سنوائی‘ کے ذریعے درج کرا سکتے ہیں تاکہ ان کا بروقت ازالہ کیا جا سکے۔
سٹیٹ بینک کی جاری کردہ معلومات کے مطابق یہ پورٹل قابلِ اطلاق قوانین اور قواعد و ضوابط کے تحت متعلقہ فورمز/اداروں کے پاس بینکوں/ایم ایف بیز/ ڈی ایف آئیز کے خلاف شکایات درج کرانے میں عام لوگوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ پورٹل 24 گھنٹے قابل رسائی ہے اور اسے گوگل پلے سٹور اور آئی او ایس ایپ سٹور پر دستیاب موبائل ایپ کی سپورٹ بھی حاصل ہو گی۔

پاکستان میں آن لائن بینکنگ کے نظام سے صارفین کو اکثر شکایات رہتی ہیں۔ (فوٹو: فری پکس)

صارفین شکایات کیسے درج کرائیں گے؟

صارفین ایپ ڈاؤن لوڈ کر کے اپنی شکایات اس موبائل ایپ کے ذریعے بھی درج کروا سکتے ہیں۔ شکایت درج کرنے کے لیے صارفین کو اپنی ذاتی تفصیلات جیسے موبائل نمبر، قومی کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ، ای میل ایڈریس وغیرہ کے ذریعے خود کو پورٹل پر رجسٹر کروانا ضروری ہے۔ صارف کے ایک بار رجسٹر ہو جانے کے بعد مختلف مراحل سے گزر کر اپنی شکایت درج کرا سکتے ہیں۔

کن قوانین کے تحت شکایات درج کرائی جا سکتی ہے؟

بینکنگ کمپنیز آرڈیننس (بی سی او)1962 اور وفاقی محتسب ادارہ جاتی اصلاحات ایکٹ (ایف او آئی آر اے) 2013 کی متعلقہ شقوں کے تحت صارفین کی شکایات کے ازالے میں دوسرا کردار وفاقی محتسب پاکستان کا ہوتا ہے۔ قانون کے مطابق اگر شکایت کرنے والے کو 45 دنوں کے اندر بینک سے جواب موصول نہیں ہوتا یا جواب غیرتسلی بخش ہو تو مجوزہ طریقہ کار کے تحت وفاقی محتسب کو شکایت ارسال کی جا سکتی ہے۔

کیا مائیکرو فنانس بینک کے خلاف بھی شکایات درج کی جا سکتی ہیں؟

مائیکروفنانس بینکوں سے متعلق شکایات وفاقی محتسب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتیں، سٹیٹ بینک کا اس ضمن میں الگ کردار ہوتا ہے۔ اسی طرح ضوابطی خدشات یا ہنگامی نوعیت کے معاملات سے بھی سٹیٹ بینک ہی نبرد آزما ہو تا ہے۔

بعض اوقات انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کے باعث بھی آن لائن بینکنگ کرنے والے صارفین کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ (فوٹو: پکسابے)

وفاقی محتسب ادارہ جاتی اصلاحات ایکٹ کی شقوں کے تحت اگر کوئی شخص یا فریق وفاقی محتسب کے فیصلے، حکم، نتیجے یا سفارشات سے مطمئن نہ ہو تو وہ اس کے خلاف 30 دن کے اندر صدر مملکت سے نظرثانی کی درخواست کر سکتا ہے۔

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ رکھنے والے اوورسیز پاکستانی بھی شکایات درج کرا سکتے ہیں

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ سٹیٹ بینک اور بینکوں کے تعاون سے ستمبر 2020 میں شروع کیا گیا ہے، جس سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ڈیجیٹل عمل کے ذریعے پاکستانی بینک میں اکاؤنٹ کھولنے میں سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے صارفین کو بہترین ممکنہ خدمات فراہم کرنے اور ان کے بینکنگ مسائل کو حل کرنے کے لیے سٹیٹ بینک نے یہ پورٹل بنایا ہے جس کے ذریعے صارفین بآسانی اپنی شکایات کو درج کراسکتے ہیں، جو موبائل ایپ میں بھی دستیاب ہے۔

شیئر: