امریکہ میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی وجہ سے اپنی جان لینے والے کم عمر لڑکے کی والدہ نے چیٹ بوٹ کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں
برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ کے مطابق خودکُشی کرنے والے لڑکے کی والدہ میگن گارشیا نے امریکی ریاست فلوریڈا کی ایک عدالت میں مصنوعی ذہانت کی کمپنی ’کریکٹر اے آئی‘ کے خلاف مقدمہ درج کروایا ہے۔
ان کی جانب سے کمپنی پر بے پروائی اور دھوکہ دہی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
میگن گارشیا کے مطابق ان کا 14 سال کا بیٹا سیوئل سٹیزر مسلسل مصنوعی ذہانت کا چیٹ بوٹ استعمال کرتا تھا اور اس کی موت رواں سال فروری میں ہوئی تھی۔
ایک پریس ریلیز میں میگن گارشیا نے الزام لگایا کہ ’مصنوعی ذہانت والی ایک ایسی خطرناک ایپ متعارف کروائی گئی جس نے میرے بیٹے کو اپنی جان لینے پر مجبور کیا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارا خاندان مصنوعی ذہانت کی وجہ سے ایک سانحے سے گزر چکا ہے، میں اس لیے آواز اٹھا رہی ہوں تاکہ کوئی اور خاندان اس کرب سے نہ گزرے۔‘
We are heartbroken by the tragic loss of one of our users and want to express our deepest condolences to the family. As a company, we take the safety of our users very seriously and we are continuing to add new safety features that you can read about here:…
— Character.AI (@character_ai) October 23, 2024