Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصنوعی ذہانت کے ممکنہ خطرات، اقوام متحدہ کی ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات

ستمبر میں ہونے والے اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس کے دوران سفارشات پر غور کیا جائے گا (فوٹو:فری پکس)
مصنوعی ذہانت سے متعلق اقوام متحدہ کی ایڈوائزری باڈی نے اپنی حتمی رپورٹ میں اے آئی سے منسلک خطرات کو ختم کرنے کے لیے سات سفارشات تجویز کی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ نے گزشتہ سال اے آئی کی  کی بین الاقوامی گورننس میں مسائل کو حل کرنے کے لیے 39 رکنی ایڈوائزری باڈی بنائی گئی تھی۔
ستمبر میں ہونے والے اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس کے دوران ان سفارشات پر غور کیا جائے گا۔
ایڈوائزری باڈی نے مصنوعی ذہانت کے بارے میں غیر جانبدارانہ اور قابل اعتماد سائنسی معلومات فراہم کرنے اور اے آئی لیبز اور باقی دنیا کے درمیان توازن قائم کرنے کے لیے ایک پینل کے قیام کا مطالبہ کیا۔
2022 میں چیٹ جی پی ٹی کی ریلیز کے بعد سے اے آئی کا استعمال تیزی سے بڑھ گیا ہے جس سے غلط معلومات، جعلی خبروں اور کاپی رائٹس کی خلاف ورزی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
صرف مٹھی بھر ممالک نے اے آئی ٹولز کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے قوانین بنائے ہیں۔
 امریکہ سمیت دنیا کے تقریباً 60 ممالک نے ’بلیو پرنٹ فار ایکشن‘ نامی ان رہنما اصولوں پر دستخط ککیے تھے جو میدان جنگ میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذمہ دارانہ استعمال کی بات کرتا ہے۔
جنوبی کوریا میں اس حوالے سے ہونے والے سربراہی اجلاس میں چین نے بھی اپنے نمائندوں کو شرکت کے لیے بھیجا تھا، تاہم چین سمیت تقریباً 30 ممالک نے اس دستاویز کی حمایت نہیں کی۔
اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ خطرہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو لوگوں پر مسلط کیا جا سکتا ہے یہ بتائے بغیر کہ یہ کیسے استعمال ہوتا ہے۔‘
ایڈوائزری باڈی نے اے آئی گورننس پر ایک نئی پالیسی ڈائیلاگ کی بھی سفارش کی ہے جو صلاحیت اور تعاون میں پائے جانے والے خلا کو دور کرے گا۔
ایڈوائزری باڈی نے شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لیے عالمی اے آئی ڈیٹا فریم ورک کی تشکیل پر بھی زور دیا۔

شیئر: