Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصنوعی ذہانت پر انحصار سے ٹک ٹاک کا سینکڑوں ملازمین کو فارغ کرنے کا منصوبہ

دنیا کے 200 شہروں میں ٹک ٹاک کے دفاتر میں ایک لاکھ 10 ہزار ملازمین کام کرتے ہیں۔ فائل فوٹو: روئٹرز
کانٹینٹ یا مواد پر نظر رکھنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر انحصار بڑھا کر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک نے دنیا بھر میں اپنے سینکڑوں ملازمین کو فارغ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو اس معاملے سے واقف دو ذرائع نے بتایا تھا کہ صرف ملائیشیا میں 700 ملازمین کو ٹک ٹاک سے نکالا جائے گا۔ بعد ازاں ٹک ٹاک کی مالک کمپنی چین کی بائیٹ ڈانس نے وضاحت کی کہ ملائیشیا میں 500 ملازمتوں پر اثر پڑے گا۔
جن ملازمین کو کمپنی سے فارغ کیا جا رہا ہے اُن کو بدھ کے روز ایک ای میل کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے۔ ذرائع نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ زیادہ تر ایسے ملازمین کی ملازمتوں کو ختم کیا جا رہا ہے جو ’کانٹینٹ موڈریشن آپریشن‘ کا حصہ تھے۔
روئٹرز کے سوال کے جواب میں ٹک ٹاک نے تصدیق کی ہے کہ پلیٹ فارم پر شیئر کیے جانے والے مواد کو ’موڈریشن آپریشن‘ کے تحت مزید بہتر بنانے کے وسیع منصوبے سے دنیا بھر میں سینکڑوں ملازمین متاثر ہوں گے۔
ٹک ٹاک پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز کا جائزہ لینے کے لیے خودکار نظام اور انسانی ذہانت دونوں کا مشترکہ استعمال کیا جاتا ہے۔
ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائیٹ ڈانس کی ویب سائٹ کے مطابق دنیا کے 200 شہروں میں ایک لاکھ 10 ہزار ملازمین کام کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا ٹیکنالوجی کمپنی نے اگلے ماہ سے مزید ملازمتوں کو ختم کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت دنیا کے کچھ خطوں میں دفاتر کو دوسرے علاقوں کے دفاتر میں ضم کر دیا جائے گا۔
ٹک ٹاک کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم یہ تبدیلیاں اپنے عالمی آپریٹنگ ماڈل کو مزید مضبوط کرنے کی جاری کوششوں کے ایک حصے کے طور پر کر رہے ہیں جن میں شیئر کیے جانے والے مواد کا جائزہ لیا جاتا ہے۔‘
ترجمان نے کہا کہ ٹک ٹاک پلیٹ فارم پر شیئر کیے جانے والے 80 فیصد خلاف ضابطہ مواد کو اب خودکار ٹیکنالوجی ہٹائے گی جبکہ صارفین کے اعتماد اور اُن کی حفاظت کے منصوبے پر رواں سال دو ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔
ٹک ٹاک ملازمین کی برطرفی کی اطلاع پہلی بار بزنس پورٹل دی ملائیشین ریزرو نے جمعرات کو دی تھی۔
ملازمتوں میں یہ کٹوتی ایسے وقت ہو رہی ہے جب عالمی ٹیکنالوجی فرموں کو ملائیشیا میں زیادہ ریگولیٹری دباؤ کا سامنا ہے، اور جہاں حکومت نے سائبر جرائم سے نمٹنے کی کوشش کے طور پر سوشل میڈیا آپریٹرز سے جنوری تک آپریٹنگ لائسنس کے حصول کی درخواست دینے کو کہا ہے۔
ملائیشیا نے رواں سال کے آغاز میں نقصان دہ سوشل میڈیا مواد میں تیزی سے اضافے کے باعث ٹِک ٹاک سمیت فرموں پر زور دیا کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز پر نگرانی کو تیز کریں۔

شیئر: