Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’انڈین ہوتا تو چھایا ہوتا‘، کے ایف سی گلوبل کے پاکستانی سی ای او اچانک وائرل کیوں ہوئے؟

سوشل میڈیا پر اس وقت پاکستان سے تعلق رکھنے والے صابر سمیع کا چرچہ ہے جو معروف فاسٹ فوڈ چین کے ایف ایس کے بین الاقوامی سی ای او ہیں۔ 
صابر سمیع کی لنکڈ اِن پروفائل پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ سنہ 2022 سے کے ایف سی کے سی ای او ہیں۔ 
کے ایف سی گلوبل سی ای او کا عہدہ سنبھالے ہوئے دو سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے، تاہم صابر گزشتہ چند روز سے اچانک سوشل میڈیا پر چھا گئے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس فیس بک، ایکس اور دیگر پلیٹ فارمز پر مختلف پیجز اور اکاؤنٹس سے ایک ہی خاص عنوان کے ساتھ پوسٹ شیئر کی جا رہی ہے جس میں صابر سمیع کو سراہا جا رہا ہے۔ 
اردو نیوز نے جب انٹرنیٹ پر اس پوسٹ کو کی ورڈز کی مدد سے سرچ کیا تو ظاہر ہوا کہ تین دن قبل اسے اسامہ منظور نامی اکاؤنٹ نے لنکڈ ان پر پوسٹ کیا تھا جہاں سے یہ باقی ویب سائٹس پر کاپی کر کے شیئر کی جا رہی ہے۔ 
اس وائرل پوسٹ کے عنوان میں لکھا گیا کہ ’تصور کریں کہ اگر انڈیا سے کوئی شخص کے ایف سی گلوبل کا سی ای او بن جاتا ہے تو کئی ماہ تک اس کا چرچہ رہتا، لیکن اندازہ لگائیں، کراچی یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ صابر سمیع نے وہ چیز حاصل کرلی ہے جس کا ہر پاکستانی خواب دیکھتا ہے۔ وہ صرف کے ایف سی پاکستان کے نہیں بلکہ کے ایف سی گلوبل کے سی ای او ہیں۔ یہ ہم سب کے لیے ایک مثال ہیں۔‘

جہاں یہ پوسٹ متعدد سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی جا رہی ہے وہیں صارفین کا اس پر ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ 
واضح رہے غزہ اور اسرائیل تنازع کے بعد سے دنیا بھر میں اسرائیل سے جڑے تمام برانڈز کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے جس میں کے ایف سی سمیت دنیا بھر کی مشہور کمپنیاں بھی شامل کی گئی ہیں۔

صابر سمیع کون ہیں؟


صابر نے کراچی یونیورسٹی سے ایم بی اے اور آئی بی اے کراچی سے مارکیٹنگ کی ڈگری حاصل کر رکھ ہے (فوٹو: یمز برانڈز) 

پاکستانی نژاد صابر سمیع کینیڈا کے شہر ٹورونٹو میں مقیم ہیں۔
صابر کی لنکڈ ان پروفائل کے مطابق انہوں نے سنہ 1980 سے 1984 تک ابتدائی تعلیم سینٹ ایڈورڈز کالج سے حاصل کی۔
اعلیٰ تعلیم میں ان کے پاس کراچی یونیورسٹی سے ایم بی اے اور کراچی کے آئی بی اے سے مارکیٹنگ کی ڈگری ہے۔ 

صابر سمیع جنوری 2022 میں KFC ڈویژن کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر بنے اور براہ راست یم برینڈز نامی کمپنی کو رپورٹ کرتے ہیں! 
یم برانڈ وہ کمپنی ہے جو کے ایف سی سمیت، پیزا ہٹ، ٹاکو بیل اور ہیبٹ کی ریستوران چینز کی مالک ہے۔  
اس سے قبل صابر نے کے ایف سی ڈویژن کے چیف آپریٹنگ آفیسر اور کے ایف سی ایشیا کے مینیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر  خدمات انجام دیں۔ اس دوران انہوں نے عالمی آپریشنز ٹیم کی قیادت کی اور تھائی لینڈ، انڈیا، وسطی ایشیا اور گریٹر ایشیا کی نگرانی کرتے ہوئے کے ایف سی کے عالمی آپریشنز کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا۔ 

اس سے قبل، سمیع کے ایف سی مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، پاکستان اور ترکیہ کی مارکیٹوں کے منیجنگ ڈائریکٹر تھے۔ سمیع نے سنہ 2009 میں یم برانڈز میں شمولیت اختیار کی تھی اور اس دوران یم کینیڈا، کے ایف سی کینیڈا اور ترکیہ کے جنرل منیجر کے طور پر کام کیا۔
یم برانڈ میں شمولیت سے پہلے انہوں نے پراکٹر اینڈ گیمبل، کوکا کولا کمپنی اور ریکیٹ بینکیزر میں مختلف قائدانہ کرداروں میں خدمات انجام دیں۔ 

کے ایف سی کی تاریخ

ویب سائٹ ’فور ویک ایم بی اے‘ کے مطابق کے ایف سی امریکی ریستوران چین ہے جسے 1930 میں کولونیل ہارلینڈ سینڈرز نے شروع کیا تھا۔ 
سینڈرز نے کم عمری سے ہی کھانا پکانا سیکھا جب ان کے والد کی جوانی میں موت ہوگئی اور ان کی والدہ کو گھر چلانے کے لیے کام کرنا پڑا۔
سینڈرز نے  13 سال کی عمر میں گھر چھوڑ دیا تھا اور پیسہ کمانے کے لیے ریل روڈ ورکر اور انشورنس سیلز مین کے طور پر بھی کام کیا۔ 
چھوٹے موٹے کام کاج کے بعد سینڈرز نے امریکی ریاست کینٹکی کے شہر کوربن میں ایک شیل گیس سٹیشن خریدا۔ سینڈرز نے پیٹرول پمپ کے سٹور روم کو ایک چھوٹے ڈائیننگ ایریا میں تبدیل کیا جہاں وہ تھکے ہوئے مسافروں کو کھانا پیش کرتے تھے۔ 
1934 میں، سینڈرز نے سڑک کے پار ایک مصروف ترین گیس سٹیشن کو لیز پر حاصل کیا اور وہاں انہوں نے فرائیڈ چکن بیچنا شروع کیا۔ لیکن وہ اس بات سے ناخوش تھے کہ انہیں چکن پکانے میں 35 منٹ لگ رہے ہیںں۔ 
چکن کو ڈیپ فرائی کرنا اسے خشک کر دیتا تھا، تاہم سینڈرز نے چکن کو جلد پکانے اور گوشت میں نمی کو برقرار رکھنے کے لیے ابتدائی کمرشل پریشر ککر کا استعمال کیا۔ 


کولونل سینڈرز نے 1930 میں فرائڈ چکن بیچنے کا آغاز کیا تھا (فوٹو: ایکس)

جب کوربن شہر سے گزرنے والی ایک نئی شاہراہ کا اعلان کیا گیا تو سینڈرز نے مستقبل کو بھانپتے ہوئے اپنا کاروبار بیچ دیا۔ 
اس کے بعد انہوں نے امریکہ بھر میں مختلف ریستورانوں کو فرنچائز ماڈل پیش کیا۔ فرنچائز ماڈل کے تحت سینڈرز ریستوران مالکان کو خفیہ مسالے مہیا کرتے تھے اور بدلے میں ریستوران چکن کی فروخت کا کچھ فیصد سینڈرز کو ادا کرتے تھے۔
کے ایف سی کی پہلی فرنچائز امریکی ریاست یوٹاہ کے شہر سالٹ لیک سٹی میں 1952 میں تشکیل دی گئی تھی جسے ایک ریستوران کے مالک پیٹ ہارمین نے خریدا تھا۔ 
ہارمین کے دوست روڈنی انڈرسین جو سائن پینٹر تھے، نے اس فرنچائز کو ’کینٹکی فرائڈ چکن کا نام دیا‘ تھا۔ سینڈرز نے بعد میں اس نام کو اپنا لیا تھا۔ 
ہارمین کو کے ایف سی کے کو فاؤنڈر کے طور پر آج اہم کردار تصور کیا جاتا ہے۔ ہارمین ہی تھے جنہوں نے کے ایف سی کا مشہور سلوگن ’اٹس فنگر لِکنگ گڈ‘ متعارف کروایا تھا۔ 


سنہ 1964 میں سینڈرز نے کے ایف ایس کو تقریبا 2 ملین ڈالر میں فروخت کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

سنہ 1963 تک کے ایف سی امریکہ کی مقبول ترین فاسٹ فوڈ چین بن چکا تھا لیکن اپنا کوئی جانشین نہ ہونے کے باعث کولونل سینڈرز نے اسے 1964 میں سرمایہ کاروں کے ایک گروپ کو فروخت کر دیا۔ 
کئی سالوں کے دوران مختلف سرمایہ کاروں سے گزرنے کے بعد کے ایف سی کی ملکیت بلآخر 1986 میں پیپسی کے پاس آئی۔ 
پیپسی نے اپنے ڈرنکس کے کاروبار پر توجہ مضبوط رکھتے ہوئے ریستورانوں کی ملکیت کے لیے 1997 میں نئی ڈویژن متعارف کرائی جس کا نام ٹرائکون گلوبل ریستوران تھا اور اب اس کا نام یمز برانڈ ہو چکا ہے۔ 

شیئر: