Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ سلمان اور ولی عہد کا ویژن 2030 قابل ستائش ہے: شہباز شریف کا ریاض میں خطاب

فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کانفرنس کے دوران 28 ارب ڈالر کے معاہدے متوقع ہیں۔ (فوٹو: شہباز شریف ایکس)
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ریاض میں  فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کانفرنس خطاب کرتے ہوئے سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن کی تعریف کی ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے  ایونٹ کے انعقاد پر سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔ 
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور دیگر دوست ممالک کے تعاون سے ہی معاشی استحکام ممکن ہوا۔
انہوں نے سعوی ولی عہد کے ویژن 2030 کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ قابل ستائش ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیح عوام کا فلاح و بہبود ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ترقی اور استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔
قبل ازیں وزیراعظم  شہباز شریف نے کہا تھا کہ وہ سعودی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں میں تجارت اور سرمایہ کاری میں مضبوط اور باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری کے ذریعے پاک سعودی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی اپنی مشترکہ خواہش کا اعادہ کریں گے۔
منگل کو ایکس پر اپنی پوسٹ میں وزیراعظم نے لکھا کہ ’سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر 8 ویں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو کانفرنس میں شرکت کے لیے خوبصورت شہر ریاض پہنچا ہوں، سب کے لیے ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کے لیے سیاسی، کاروباری اور کارپوریٹ اداروں کے رہنمائوں کے اس متاثر کن اجتماع میں شرکت کا منتظر ہوں۔  سعودی قیادت کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں تجارت اور سرمایہ کاری میں مضبوط اور باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری کے ذریعے پاک سعودی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی اپنی مشترکہ خواہش کا اعادہ کروں گا۔‘
’انفینیٹ ہورائزنز: انویسٹنگ ٹودے، شیپنگ ٹومورو‘
فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کانفرنس 2017 میں ایک سالانہ تقریب کے طور پر شروع ہوئی تھی جس کا مقصد لوگوں کو دنیا بھر میں امید افزا سلوشنز میں سرمایہ کاری کے لیے اکٹھا کرنا ہے۔
یہ پلیٹ فارم ملکوں کو اپنی اقتصادی طاقت دکھانے، غیرملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور پائیدار مستقبل کی تشکیل کے لیے بات چیت کا موقع فراہم کرتا ہے۔
کانفرنس کا آٹھواں ایڈیشن 29 سے 31 اکتوبر تک منعقد ہو گا جس کا موضوع ’انفینیٹ ہورائزنز: انویسٹنگ ٹودے، شیپنگ ٹومورو‘ ہے۔ اس کانفرنس میں سرمایہ کیسے خوشحالی اور پائیدار مستقبل کے طور پر کام کر سکتی ہے، پر بات چیت ہو گی۔
کانفرنس کا مقصد مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، تعلیم، توانائی، سپیس، مالیات، صحت کی دیکھ بھال اور پائیداری جیسے اہم مسائل کو حل کرنا ہے۔ ایجنڈے میں مصنوعی ذہانت اور نئی ٹیکنالوجیز سرِفہرست ہیں۔

 

ریاض ریجن کے ڈپٹی گورنر شہزادہ محمد بن عبدالرحمان بن عبدالعزیز نے وزیراعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔ (فوٹو: ایس پی اے)

کانفرنس کے دوران 28 ارب ڈالر کے معاہدے متوقع ہیں۔ کانفرنس کے لیے دنیا بھر سے سات ہزار 100 شرکا رجسٹرڈ ہیں۔ یہ تعداد پچھلے برس کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ 500 سے زیادہ سپیکرز ہیں جبکہ 200 سے زیادہ سیشنز اور ڈائیلاگ فورم ہوں گے۔
کانفرنس کے شرکا میں سے 30 فیصد کا تعلق امریکہ سے ہے، 20 فیصد کا یورپ سے جبکہ 20 فیصد ایشیا کی نمائندگی کریں گے۔
عرب نیوز کے مطابق فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو فاؤنڈیشن کے چیف ایگزیکٹو رچرڈ اٹیس کا کہنا ہے کہ ’اس مرتبہ ٹیکنالوجی انڈسٹری بشمول آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے وابستہ زیادہ سے زیادہ افراد شریک ہو رہے ہیں کیونکہ اب ہر طرف آرٹیفیشل انٹیلی جنس ہے اور یہی تمام صنعتوں اور شعبوں پر اثرانداز ہو رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب کا میزبان ملک کے طور پر انتخاب ایف آئی آئی کی کامیابی کی اہم وجہ ہے۔‘
’سعودی عرب یقیناً عالمی مرکز بن گیا ہے اور ہے بھی۔ اگر آپ دنیا کا نقشہ دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ بہت اچھی جگہ پر واقع ہے۔ مملکت اب یقیناً ایک ایسی جگہ ہے جہاں صنعت، کان کنی، ایوی ایشن، لاجسٹکس اور ٹیکنالوجی کے مستقبل سے متعلق عالمی سطح کی بات چیت ہو رہی ہے۔‘

شیئر: