Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ویژن 2030 سعودی عرب میں خواتین کی زندگیاں بدل رہا ہے: شہزادی ریما

شہزادی ریما بنت بندر نے کہا کہ کاروبار میں خواتین کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے درست پالیسیوں پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ میں سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے کہا ہے کہ سعودی ویژن 2030 نے مملکت میں خواتین کی زندگیوں کو بدل دیا ہے، کیونکہ اصلاحات سے خواتین کو سرکاری اور نجی شعبوں میں مزید مواقع حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق آٹھویں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو کے موقع پر ’ہریزون‘ سمٹ کے افتتاحی ایڈیشن میں پینل ڈسکشن سے خطاب کرتے ہوئے شہزادی ریما بنت بندر نے کہا کہ کاروبار میں خواتین کی ترقی کو تیز کرنے کے لیے درست پالیسیوں پر عمل درآمد کیا جانا چاہیے۔
’خواتین میں سرمایہ کاری‘ کے تھیم کے تحت شروع کی گئی اس تقریب کا مقصد صنفی فرق کو ختم کرنا اور خواتین کو عالمی افرادی قوت میں ایک مضبوط قوت بننے کے لیے بااختیار بنانا ہے۔
اس ماہ کے شروع میں عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں صنفی مساوات کو یقینی بنانے میں سعودی عرب کی پیشرفت کی تصدیق کی گئی ہے اور اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ مملکت نے 2016 میں خواتین کے کام کی تعداد 22 فیصد سے 2023 کے آخر تک 34 فیصد تک کامیابی سے بڑھا دی ہے۔
شہزادی ریما نے کہا کہ ’ویژن 2030 کے بعد مملکت کی ترقی کافی حیران کن ہے۔ سب سے بڑی تبدیلی ریگولیٹری فریم ورک اور نافذ کیے گئے قوانین میں کی گئی ہے، جس نے نہ صرف حکومت کو خواتین کی شمولیت کو آگے بڑھانے کی اجازت دی، بلکہ اس نے نجی شعبے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے کے لیے ایک فریم ورک بھی بنایا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جب ہم خواتین کو شامل کرنے کے لیے ایکسلریٹرز کے بارے میں بات کرتے ہیں، تو مزید پالیسیاں اور سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔ یہ صرف کاغذی پالیسی نہیں ہے۔ یہ سب کچھ اس پر عمل درآمد، پیروی، اور ایک ایسی جگہ کی تخلیق کے بارے میں ہے جہاں عورت خود سمجھتی ہے کہ اسے کس تناسب سے وسائل کی ضرورت ہے۔‘
ان کے مطابق تربیت اور تعلیم میں سرپرستی، انٹرن شپ اور سرمایہ کاری سے مملکت میں خواتین کو نئے شعبوں میں ملازمت کے منفرد مواقع تلاش کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
شہزادی ریما نے مزید کہا کہ ’ہماری خواتین کو ان کی سطح بلند کرنے میں مدد کے لیے مزید مدد کی ضرورت ہے۔ ہم جتنا زیادہ دوسرے ممالک کی خواتین اور دوسرے ممالک کے مردوں کے ساتھ مشغول ہوں گے اور سیکھیں گے اور خود کو سامنے لائیں گے، تو سعودی خواتین ایسی خواتین ہوں گی جو دنیا میں کہیں بھی کام کر سکتی ہیں۔ یہی ہمارا مقصد ہے۔‘

شہزادی ریما نے کہا کہ ’ویژن 2030 کے بعد مملکت کی ترقی کافی حیران کن ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے اپنی مہارت سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے اپنے کام کے حساب سے موزوں خواتین کو مناسب کردار میں رکھنے پر زور دیا۔
’میں واقعی موزوں خواتین کی خدمات حاصل کرنے کے لیے مستعدی سے کام کروں گی، نہ صرف یہ وہ ایک خاتون بلکہ وہ خاتون ہو جس کی آپ تلاش کر رہے ہیں۔ آپ کو انہیں ڈھونڈنے کے لیے تھوڑا وقت درکار ہوگا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’سعودی عرب کی مملکت میں ہم وہ خواتین ہیں جو نہ صرف ملک بلکہ خاندانوں اور اپنے ادرگرد کی ترقی کے لیے وقف ہیں۔‘

شیئر: