عمران خان کی رہائی، کیا علیمہ خان پی ٹی آئی کی کوششوں سے مایوس ہیں؟
عمران خان کی رہائی، کیا علیمہ خان پی ٹی آئی کی کوششوں سے مایوس ہیں؟
پیر 4 نومبر 2024 20:26
خرم شہزاد، اردو نیوز۔ اسلام آباد
علیمہ خان نے کہا کہ ’ہمیں جیلوں میں ڈالیں، ہم چلے جائیں گے لیکن اپنا آئینی حق استعمال کریں گے‘ (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پیر کے روز ان کی رہائی کے متعلق آنے والی خبروں پر شک کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ’عمران خان کو رہا نہیں کیا جا رہا بلکہ ایسی خبریں ڈِس انفارمیشن کے لیے پھیلائی جا رہی ہیں۔‘
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ’ان کا کوئی ارادہ نہیں عمران خان کو (باہر) نکالنے کا اور ہمیں ان کی رہائی کے لیے خود احتجاج کرنا پڑے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ جو ہم باتیں سن رہے ہیں کہ عمران خان نکل رہے ہیں، مجھے نہیں سمجھ آتی۔ آپ کا خیال ہے کہ یہ جو ظلم ہو رہا ہے سڑکوں پر، یہ عمران خان کو نکالنے کے لیے ہو رہا ہے؟ ان کا کوئی ارادہ نہیں عمران خان کو نکالنے کا۔‘
علیمہ خان نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’غور سے سن لیں پھر سے، یہ جو سارا دن ہم سنتے ہیں کہ کل نکلنا ہے، خوش خبری آ رہی ہے یہ سار کچھ بند ہونا چاہیے۔ یہ ڈس انفارمیشن پھیلا رہے ہیں ہمارے لوگوں میں، ان کا کوئی ارداہ نہیں عمران خان کو نکالنے کا۔‘
علیمہ خان نے کہا کہ ’پُرامن احتجاج ہمارا حق ہے، ہم کریں گے، دس ایف آئی آر درج کریں، ہمیں جیلوں میں ڈالیں، ہم چلے جائیں گے لیکن ہم اپنا آئینی حق ضرور استعمال کریں گے اور عمران خان کو جیل سے انشاللہ ہم نکلوائیں گے۔‘
علیمہ خان کا یہ بیان پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں کے بیانات کے بعد آیا ہے جس میں وہ بار بار عمران خان کی جلد رہائی کے دعوے کرتے رہے ہیں۔
بالخصوص وزیراعلٰی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور، پارٹی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر لطیف کھوسہ اور شعیب شاہین نے حال ہی میں عمران خان کی رہائی کے متعلق بات کی ہے۔
لطیف کھوسہ نے تو یہاں تک کہا ہے کہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی انتخابات جیتنے کے بعد عمران خان رہا ہو جائیں گے جبکہ علی امین گنڈا پور نے ان کی رہائی کے لیے حتمی تحریک کی کال دے رکھی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اب ہونے والا احتجاج عمران خان کی رہائی پر ہی ختم ہو گا۔
تاہم علیمہ خان کا یہ کہنا کہ ’سڑکوں پر ہونے والا ظلم عمران خان کو باہر نہیں نکالے گا‘ اس پہلو کا تاثر دیتا دکھائی دیتا ہے کہ وہ اب تک عمران خان کی رہائی کے لیے کی جانے والی کوششوں سے مطمئن نہیں ہیں اور اسی لیے بار بار خود احتجاج کرنے پر زور دیتی ہیں۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ علیمہ خان کا یہ بیان عمران خان کی رہائی کے حوالے سے مایوسی کی عکاسی کرتا ہے۔
سینیئر تجزیہ کار احمد اعجاز کے خیال میں ’علیمہ خان بطور بہن بہت مضطرب ہیں اور چاہتی ہیں کہ ان کا بھائی جلد از جلد باہر آئے اس لیے وہ ایسی باتیں کر رہی ہیں۔‘
’وہ یہ سمجھتی ہیں کہ پارٹی کی طرف سے ہونے والی کوششیں عمران خان کو باہر نہیں نکال سکیں اس لیے وہ جب بھی بات کرتی ہیں وہ اپنے بھائی کے لیے اپنے اور اپنے خاندان کے جذبات کے تناظر میں کرتی ہیں۔‘
احمد اعجاز کا کہنا ہے کہ علیمہ خان کی سوچ یہ ہے کہ پارٹی کچھ بھی کر رہی ہے لیکن اس سے ان کے بھائی کی زندگی تبدیل نہیں ہو رہی اور وہ بدستور قید ہیں اور انہیں آزادی نہیں مل پا رہی۔
’دوسری طرف پارٹی کے قائدین یہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے خلاف مقدممات ثابت نہیں ہو سکے اور تمام مقدمات میں ضمانت کے باہر وہ جلد باہر آ جائیں گے۔ اس لیے وہ جب بھی یہ کہتے ہیں کہ عمران خان جلد باہر آ جائیں گے اس کے پس منظر میں ان کے خلاف کیے گئے مقدمات کی قانونی صورتحال ہوتی ہے۔‘
سینیئر تجزیہ کار احمد اعجاز سمجھتے ہیں کہ ’علیمہ خان ایک بہن کے طور پر بات کرتی ہیں جبکہ پارٹی رہنما اور وکیل سیاسی رہنما اور ایک قانون دان کی حیثیت میں۔ یہی بنیادی فرق ہے دونوں حلقوں کے عمران خان کے بارے میں احساسات کا۔‘