Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نزاھہ کی کارروائیاں: کروڑوں ریال غبن اور رشوت پر متعدد افراد گرفتار

گرفتار ہونے والوں میں متعدد سرکاری اداروں کے اہلکار اور غیرملکی شامل ہیں۔ (فوٹو عاجل)
ادارہ انسداد بدعنوانی ’نزاھہ‘ نے مختلف مالی جرائم پر سرکاری اداروں کے اہلکار اور غیرملکیوں کو حراست میں لے کر ان سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق اینٹی کرپشن کی ٹیموں نے قومی سلامتی کے ادارے اور سعودی سینٹرل بینک کے تعاون سے سعودی شہری خالد ابراہیم الجریوی کو حراست میں لیا جس پر الزام ہے کہ اس نے مقامی بینک کے اہلکار کے تعاون سے بینکنگ سسٹم میں جعل سازی کے ذریعے 49 کروڑ 30 لاکھ ریال کا غبن کیا تھا۔
ملزم نے بینک اہلکار کے تعاون سے بھاری لون جعلی جائیداد کی ملکیتی دستاویزات جمع کرا کے حاصل کیا۔ علاوہ ازیں اس نے مختلف جعلی سرمایہ کاری کی دستاویزات بھی جمع کرائیں جبکہ اس کے ساتھی بینک ملازم نے جعلی دستاویزات کی تصدیق کرتے ہوئے بھاری لون منظور کر لیا۔
ملزم نے اپنے جرم کو چھپانے کےلیے رشتہ داروں کے ناموں پر اراضی خریدیں۔ ملزم کو بیرون ملک رقم کی منتقلی کارروائی میں معاونت کرنے پر محکمہ جوازات کے 3 اہلکاروں کو بھی حراست میں لیا گیا جنہوں نے ملزم سے بھاری رقم لے کر سسٹم میں اس کا ایگزٹ و انٹری ظاہر نہیں ہونے دی تھی۔
بدعنوانی کے دوسرے مقدمے میں ریاض میں سعودی شہری محمد غازی اور  2 یمنی عبدالملک احمد قائد اور عبداللہ عبدہ کو حراست میں لیا گیا جن پر الزام ہے کہ انہوں نے جدہ پورٹ پر آنے والے تمباکو کے کنٹینر پر عائد 72 لاکھ ریال کی ڈیوٹی کو ادا کرنے کے بجائے سعودی  کو 14 لاکھ 99 ریال دیئے جس نے ملی بھگت سے امپورٹ کے کاغذات میں تمباکو کی مصنوعات کو ٹیشو پیپر ظاہر کیا تھا۔
مذکورہ کارروائی کا انکشاف ہونے پر نزاھہ کی ٹیم نے کسٹم اتھارٹی کے اہلکاروں کے ساتھ گودام پر چھاپا مارا جہاں سے بھاری مقدار میں تمباکو برآمد کرلیا گیا۔
تیسرے کیس میں سوڈانی شہری کو گرفتار کیا گیا جس نے جدہ پورٹ سے 4 ٹن تمباکو غیرقانونی طریقے سے کلیئر کرانے کے عوض ایک گاڑی اور 20 ہزار ریال ابتدائی قسط کے طور دیئے جبکہ مجموعی طور پر اس نے 80 ہزار ریال دینے تھے تاکہ تمباکو کی مصنوعات پر 17 لاکھ 50 ہزار کی ڈیوٹی سے بچا جاسکے۔
چوتھے بدعنوانی کے مقدمے میں الجوف میونسپلٹی کے اہلکار خلف صالح مرزوق جو کہ 11 گریڈ میں ملازم ہے نے ایک یمنی سرمایہ کار سے مل کر اسے کنٹریکٹنگ کا کنٹریکٹ دلوایا اور محض کاغذات میں تعمیراتی کام ہو جانے کا ظاہر کرتے ہوئے اس سے 80 لاکھ ریال وصول کیے ۔ کنٹریکٹ کی مجموعی مالیت ایک کروڑ 75 لاکھ 88 ہزار ریال تھی۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں
 

شیئر: