’ہر طرف چیخ پکار تھی‘، کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟
ہفتہ 9 نومبر 2024 13:41
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
کوئٹہ میں سنیچر کی صبح ریلوے سٹیشن پر بم دھماکے کے وقت مسافروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
دھماکے کے وقت چمن پیسنجر ٹرین پلیٹ فارم پر موجود تھی جبکہ کراچی جانے والی بولان میل اور راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس کے متعدد مسافر بھی پلیٹ فارم پر انتظار میں کھڑے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق ’دھماکے کے بعد ہر طرف چیخ و پکار شروع ہو گئی، زخمی درد سے کراہ رہے تھے۔ مسافروں کا سامان بکھر گیا۔ پلیٹ فارم انسانی خون سے رنگ گیا اور جگہ جگہ انسانی اعضا نظر آ رہے تھے۔‘
’انہی لاشوں کے ڈھیر میں میرا بھائی بھی پڑا تھا‘
دھماکے میں اپنے بھائی ایاز مسیح کو کھونے والے سونا مسیح نے بتایا کہ ’میرا بھائی ریلوے میں سپروائزر تھا، وہ صبح سات بجے ڈیوٹی کے لیے گھر سے نکلا۔ ساڑھے آٹھ بجے کے قریب زوردار دھماکے کی آواز آئی تو میں فوری طور پر سٹیشن پہنچا۔ وہاں بہت بری صورتحال تھی۔ ہر طرف چیخ و پکار تھی جبکہ زخمی اور لاشیں نظر آ رہی تھیں۔ انہی لاشوں کے ڈھیر میں میرا بھائی بھی پڑا تھا۔ وہ موقع پر ہی دم توڑ چکا تھا۔‘
’ٹرین کے انتظار میں کھڑے تھے کہ دھماکہ ہو گیا‘
دھماکے میں زخمی ہونے والے 15 برس کے محمد عمر نے بتایا کہ ’ہم گرمیاں گزارنے کوئٹہ آئے تھے۔ سردیاں شروع ہونے پر واپس فیملی کے ہمراہ جعفرآباد اپنے گاؤں جانے کے لیے ریلوے سٹیشن آئے تھے، یہاں ریلوے سٹیشن پر ٹرین کے انتظار میں کھڑے تھے کہ دھماکہ ہوگیا۔ اس کے بعد ہر طرف دھواں چھا گیا۔ کچھ دیر بعد دیکھا تو ہر طرف لوگ زمین پر زخمی یا مردہ حالت میں پڑے ہیں۔ مجھے بھی دائیں ہاتھ پر زخم لگ گئے۔ میری فیملی کے باقی چار لوگ بھی زخمی ہوئے۔‘
انہوں نے بتایا کہ دھماکے کے وقت سٹیشن پر بہت زیادہ رش تھا، ریلوے ملازمین، قلی، خواتین اور بچے بھی موجود تھے۔
’پنجاب پہنچ کر ہی مزید علاج کروں گا‘
پنجاب کے شہر لودھراں کے رہائشی محمد الیاس دھماکے میں زخمی ہونے کے باوجود ہسپتال نہیں گئے اور زخمی حالت میں ہی ٹرین میں سوار ہوکر پنجاب روانہ ہو گئے۔
روانہ ہونے سے پہلے محمد الیاس نے بتایا کہ ’میرے ساتھ آٹھ خواتین بھی ہیں انہیں گھر پہنچانا ہے اس لیے پنجاب پہنچ کر ہی مزید علاج کروں گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ وہ کھیتی باڑی کا کام کرتے ہیں کوئٹہ اپنے رشتہ داروں سے ملنے آئے تھے اور واپس جا رہے تھے۔ سٹیشن پر ٹرین کے انتظار میں کھڑے تھے جب دھماکہ ہوا۔ ’اس کے بعد کیا ہوا کوئی پتہ نہیں چلا مجھے بھی کندھے پر زخم آیا ہے۔‘