کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خودکش دھماکہ: 26 ہلاکتیں، 60 زخمی
کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر خودکش دھماکہ: 26 ہلاکتیں، 60 زخمی
ہفتہ 9 نومبر 2024 16:29
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
دھماکہ اتنا شدید تھا کہ پلیٹ فارم کی لوہے کی چھت ہی اڑ گئی (فوٹو: اے ایف پی)
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ریلوے سٹیشن پر آج سنیچر کی صبح ہونے والے خودکش بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 26 تک پہنچ گئی، جبکہ 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق جان سے جانے والوں میں 10 فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔ زخمیوں میں بھی اکثریت سکیورٹی اہلکاروں کی ہے۔
دھماکہ سنیچر کی صبح شہر کے وسط میں واقع ریلوے سٹیشن کے پلیٹ فارم پر اس وقت ہوا جب وہاں مسافروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ دھماکے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ اس کے خودکش سکواڈ مجید بریگیڈ نے کیا۔
ڈپٹی کمشنر کوئٹہ لیفٹیننٹ ریٹائرڈ سعد بن اسد کے مطابق حملہ خودکش تھا جس میں سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے علاوہ سویلین مسافر بھی نشانہ بنے۔
حکام کے مطابق فوجی اہلکار کوئٹہ میں ایک تربیتی کورس مکمل کرنے کے بعد واپس اپنے آبائی علاقوں کو جارہے تھے۔ خودکش حملہ آور نے پلیٹ فارم پر ان کے قریب پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑادیا۔
ریلوے کنٹرولر کوئٹہ محمد کاشف نے بتایا کہ دھماکا گیٹ نمبر دو کے سامنے پلیٹ فارم نمبر ایک پر ہوا جہاں کوئٹہ سے راولپنڈی کے راستے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کے مسافر انتظار میں کھڑے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹرین نے صبح نو بجے روانہ ہونا تھا۔ ٹرین روانگی سے نصف گھنٹہ قبل پلیٹ فارم پر لگتی ہے، ابھی ٹرین پلیٹ فارم پر نہیں پہنچی تھی کہ دھماکا ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ دھماکے کے وقت چمن جانے والی پسنجر ٹرین پلیٹ فارم نمبر دو پر کھڑی تھی جبکہ دس بجے کراچی جانے والی بولان میل کے کچھ مسافر بھی وقت سے پہلے سٹیشن پہنچے ہوئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ تین ٹرینوں کے مسافر سٹیشن پر موجود تھے اس لیے وہاں کافی رش تھا ان میں سکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ عام مسافر، خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
دھماکہ اتنا شدید تھا کہ پلیٹ فارم کی لوہے کی چھت ہی اڑ گئی۔ ریلوے سٹیشن کی عمارت کو بھی جزوی نقصان پہنچا ہے۔
عینی شاہدین
عینی شاہدین کے مطابق ’دھماکے کے بعد ہر طرف چیخ و پکار شروع گئی، زخمی درد سے کراہ رہے تھے۔ مسافروں کا سامان بکھر گیا۔ پلیٹ فارم انسانی خون سے رنگ گیا اور جگہ جگہ انسانی اعضا نظر آ رہے تھے۔‘
ریلوے کنٹرولر محمد کاشف نے بتایا کہ ’میں دھماکے کے فوری بعد موقع پر پہنچ گیا وہاں بہت بری صورتحال تھی ہر طرف تباہی تھی لوگوں کے جسم کے کپڑے تک جل گئے تھے۔‘
دھماکے میں اپنے بھائی ایاز مسیح کو کھونے والے سونا مسیح نے بتایا کہ وہ صبح سات بجے ڈیوٹی کے لیے گھر سے نکلا۔
’ساڑھے آٹھ بجے کے قریب زوردار دھماکے کی آواز آئی تو میں فوری طور پر سٹیشن پہنچا۔ وہاں بہت بری صورتحال تھی ہر طرف زخمی اور لاشیں نظر آرہی تھیں۔ انہی لاشوں کے ڈھیر میں میرا بھائی بھی پڑا تھا۔ وہ موقع پر ہی دم توڑ چکا تھا۔‘
کوئٹہ پولیس کے ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ نے بتایا کہ مسافروں کے رش کی وجہ سے زیادہ جانی نقصان ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی طور پر ہمیں لگتا تھا کہ دھماکہ خیز مواد کسی سامان میں رکھا گیا تھا لیکن اب یہ تصدیق ہوگئی ہے کہ یہ خودکش حملہ تھا۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر شواہد جمع کرکے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے کے وقت پلیٹ فارم پر 100 سے زائد افراد موجود تھے۔
سی ٹی ڈی کے ایک افسر نے بتایا کہ خودکش حملے میں چھ سے سات کلو گرام بارودی مواد اور بال بیرنگ کا استعمال کیا گیا۔ خودکش حملہ آور کے اعضا تحویل میں لے لیے گئے ہیں۔ شناخت کے لیے نادرا سے مدد لی جائے گی۔ جائے وقوعہ سے شواہد لے کر فرانزک کے لیے لاہور بجھوائے جائیں گے۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق ’ریلوے سٹیشن کی سکیورٹی کی ذمہ داری ریلوے پولیس کے پاس ہوتی ہے۔ ان کے بقول کوئٹہ اور صوبے کے مخصوص حالات میں عمومی خطرات موجود تھے لیکن خاص ریلوے سٹیشن کو نشانہ بنانے سے متعلق حکومت کے پاس کوئی تھریٹ الرٹ نہیں تھا۔‘
ریلوے پولیس کے ڈی ایس پی شاہد شاہنواز نے بتایا کہ ریلوے سٹیشن پر ریلوے پولیس کے 18 اہلکار موجود تھے۔ سٹیشن کے مرکزی گیٹ پر واک تھرو گیٹ موجود ہے, تاہم سٹیشن میں داخل ہونے کے کئی راستے کھلے ہیں جس کی وجہ سے سکیورٹی میں مشکلات رہتی ہیں۔
سی ٹی ڈی افسر کے مطابق ابتدائی طور پر معلوم ہوا ہے کہ حملہ آور مسافر کے بھیس میں اس راستے سے داخل ہوا جہاں سکیورٹی کا انتظام موجود نہیں تھا۔
’معصوم افراد کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد قابل رحم نہیں‘
وزیراعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر دھماکے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’معصوم افراد کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد قابل رحم نہیں۔ صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری ہے، متعدد واقعات میں ملوث دہشت گرد پکڑے جا چکے ہیں۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ ریلوے سٹیشن کے قریب دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’معصوم اور نہتے شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانے والے دہشت گردوں کو بہت بڑی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔‘
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ ’دہشت گردی کے عفریت کے خاتمے کے لیے حکومت اور سکیورٹی فورسز مکمل طور پر سرگرم عمل ہیں۔‘