کیا جاوید منزل سے علامہ اقبال کی ذاتی اشیا چوری ہو گئی ہیں؟
کیا جاوید منزل سے علامہ اقبال کی ذاتی اشیا چوری ہو گئی ہیں؟
بدھ 20 نومبر 2024 17:22
رائے شاہنواز - اردو نیوز، لاہور
اپنی وفات سے قبل علامہ اقبال 1935 میں میکلیوڈ روڈ والی کوٹھی سے جاوید منزل میں منتقل ہوئے۔ (فوٹو: لاہور دی ہسٹریکل سٹی)
شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ اقبال کے پوتوں ولید اقبال اور منیب اقبال نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہور میں علامہ اقبال کی تاریخی رہائش گاہ جاوید منزل (جو اب اقبال میوزیم کہلاتا ہے) سے ان کی کچھ ذاتی استعمال کی اشیا غائب ہیں۔
ولید اقبال نے اردو نیوز سے بات سے کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ جاوید منزل سے علامہ صاحب کی ذاتی استعمال کی کچھ اشیا غائب ہیں۔ غائب ہونے والی اشیا میں ایک قالین، ایک سونے کی انگوٹھی، ایش ٹرے اور کچھ اوریجنل کاغذات ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’علامہ صاحب سے متعلق معاملات منیب اقبال دیکھتے ہیں اور اب وہ اس حوالے سے قانونی چارہ جوئی کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ انہوں نے خود جاوید منزل جا کر ان چیزوں کی نشاندہی کی ہے جو غائب ہوئی ہیں۔ اور انہوں نے محکمہ آثار قدیمہ کو وارننگ دی ہے کہ وہ جلد ان اشیا کی بازیابی کروائیں ورنہ چوری کا مقدمہ درج کروا دیا جائے گا۔‘
سوشل میڈیا پر منیب اقبال کے حوالے سے ایک ویڈیو بھی کچھ عرصے سے گردش کر رہی ہے جس میں وہ بظاہر جاوید منزل میں موجود ہیں اور ان تمام جگہوں کی نشاندہی کر رہے ہیں جہاں جہاں سے ان کے مطابق اشیا غائب ہوئی ہیں۔
اس ویڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ قالین اور انگوٹھی خود بھی ان کے استعمال میں رہی ہے لیکن جب حکومت نے علامہ اقبال کی یہ اشیا میوزیم میں رکھنے کے لیے مانگیں تو ان کے حوالے کر دی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ مجھ سے بڑی غلطی ہوئی ہے مجھے یہ اشیا حکومت کو دینی ہی نہیں چاہیے تھیں۔‘
دوسری طرف پولیس کا کہنا ہے کہ نوادرات کی گمشدگی سے متعلق ابھی تک کسی نے درخواست نہیں دی ہے۔ اگر ایسی کوئی درخواست آتی ہے تو قانون حرکت میں آئے گا۔
محکمہ آثار قدیمہ کے ایک اعلٰی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ’یہ ویڈیو جو ایک بار پھر وائرل ہوئی ہے یہ پرانی ہے۔ اور اس حوالے سے محکمے کی جانب سے چند روز میں باقاعدہ بیان بھی جاری کیا جائے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’چند اشیا لاہور سے اسلام آباد نیشنل میوزیم بھی منتقل کی گئی تھیں اور ان کی پوری دستاویزات بھی موجود ہیں۔ اس حوالے سے ایک میٹنگ طلب کی گئی ہے جس کی صدارت سیکریٹری محکمہ آثار قدیمہ کریں گے۔ اور اس میں ان الزامات کی روشنی میں حقیقی رپورٹ مرتب کی جائے گی اور نیشنل میوزیم میں جانے والی اشیا اور جاوید منزل سے غائب اشیا کا موازنہ کر کے صورت حال کو واضع کیا جائے گا۔‘
ترجمان محکمہ آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ منیب اقبال کی نشاندہی پر ایک کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو اس سارے معاملے کی چھان بین کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر محمد اقبال کی تین رہائش گاہیں تھیں، اقبال منزل سیالکوٹ، میکلیوڈ روڈ والی کوٹھی اور جاوید منزل۔ سنہ 1977 میں علامہ اقبال کے صد سالہ جشن ولادت کے موقع پر ان تمام رہائش گاہوں کو تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا گیا اور انہیں خرید کر تین میوزیم بنا دیے گئے۔
اپنی وفات سے قبل علامہ اقبال 1935 میں میکلیوڈ روڈ والی کوٹھی سے جاوید منزل میں منتقل ہوئے۔ اس گھر کا نام انہوں نے اپنے بیٹے جاوید اقبال کے نام جاوید منزل رکھا تھا جو ریلوے سٹیشن کے قریب واقع تھا۔
جاوید منزل میں بننے والا اقبال میوزیم 9 گیلریوں پر مشتمل ہے۔ میوزیم میں علامہ اقبال کی ذاتی اشیا موجود ہیں جو ان کے بیٹے جاوید اقبال نے عطیہ کی تھیں۔