پی آئی اے چار برس بعد یورپ پرواز کرنے کے لیے تیار، کرایہ کتنا ہوگا؟
پی آئی اے چار برس بعد یورپ پرواز کرنے کے لیے تیار، کرایہ کتنا ہوگا؟
منگل 17 دسمبر 2024 14:00
زین علی -اردو نیوز، کراچی
چار سال پہلے پی آئی اے پر یورپ میں اپنی پروازوں کو روکنے کی پابندی عائد کی گئی تھی۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کی قومی ایئرلائن (پی آئی اے) چار برس بعد یورپ کی فضاؤں میں پرواز کرنے کو تیار ہے جبکہ یورپ میں بسنے والے پاکستانی بھی اس منظر کو دیکھنے کے لیے بے تاب ہیں۔
فرانس کے شہر پیرس میں گذشتہ تین دہائیوں سے مقیم امجد چوہدری اور ان جیسے سینکڑوں پاکستانی اس تاریخی لمحے کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔
امجد چوہدری کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر گجرات سے ہے۔ وہ گجرات کے علاقے سوک کلاں سے روزگار کے سلسلے میں تقریباً 32 برس پہلے یورپ گئے اور پھر وہیں شادی کے بعد رہائش اختیار کر لی۔
ان کے مطابق ’یورپ میں پاکستان کی قومی ایئرلائن پر پابندی کی وجہ سے انہیں اور ان جیسے ہزاروں پاکستانیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ پی آئی اے پر پابندی کے بعد انہیں پاکستان آنے کے لیے مختلف ممالک کی ایئرلائنز کے ذریعے سفر کرنا پڑا اور کئی بار تو کنیکٹنگ فلائیٹ میں ایئرپورٹس پر گھنٹوں انتظار کی اذیت بھی جھیلنی پڑی۔‘
امجد چوہدری کا کہنا تھا کہ اب ایک بار پھر پاکستان کی قومی ایئرلائن یورپ کی فضاؤں میں اڑان بھرتی نظر آئے گی۔ فرانس سمیت دیگر یورپی ممالک میں مقیم اوورسیز پاکستانیز اپنی قومی ایئرلائن کی پروازوں میں سفر کریں گے اور اپنے ملک آمد ورفت پی آئی اے سے ہی کریں گے۔ اس سے جہاں خرچہ کم ہو گا وہیں وقت بھی بچے گا اور دیگر ممالک کے ایئرپورٹس پر انتظار کی اذیت سے بھی بچیں گے۔
جب پی آئی اے کی پرواز ایک نیا سفر شروع کرے گی تو نہ صرف پاکستان بلکہ پورا یورپ بھی ایک طویل عرصے بعد پاکستان کی قومی ایئرلائن کے طیاروں کو اپنی فضاؤں میں دوبارہ اُڑتا دیکھے گا۔
جنوری 2025 کے آغاز میں پی آئی اے اپنا یورپین آپریشن بحال کرنے جا رہی ہے، اور اس پرواز کا آغاز اسلام آباد سے پیرس تک ہو گا۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان کے مطابق اسلام آباد سے پیرس جانے والی پہلی پرواز کی تقریباً 50 فیصد ٹکٹیں فروخت ہو چکی ہیں۔ اس پرواز کا آغاز ایک نیا دور ہے، جب پاکستان کی قومی ایئرلائن طویل عرصے بعد یورپ کی فضاؤں میں اپنی شناخت دوبارہ قائم کرے گی۔ یہ پرواز نہ صرف پی آئی اے کے لیے ایک اہم تجارتی کامیابی ہو گی بلکہ پاکستان اور فرانس کے درمیان فضائی تعلقات کو بھی فروغ ملے گا۔
جنوری 2025 کے آغاز میں پی آئی اے اپنا یورپین آپریشن بحال کرنے جا رہی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
چار سالہ پابندی کا خاتمہ
چار سال پہلے پی آئی اے پر یورپ میں اپنی پروازوں کو روکنے کی پابندی عائد کی گئی تھی، جس کی وجہ سے ایئرلائن کو سخت مالی مشکلات کا سامنا تھا۔ لیکن اب چار سال کی پابندی کے بعد پی آئی اے ایک بار پھر یورپ کے روٹ پر پروازیں چلانے جا رہی ہے اور اپنے یورپین آپریشنز کو دوبارہ شروع کر رہی ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ خان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ پی آئی اے کی یورپی فضائی مارکیٹ میں واپسی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہم اپنے مسافروں کو وہ سہولتیں فراہم کر سکیں گے جن کی وہ ہم سے توقع کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا یہ پرواز نہ صرف پی آئی اے کی فضائی سروسز کی بحالی ہے، بلکہ اس سے پاکستان اور فرانس کے درمیان تعلقات کو بھی مزید مستحکم کرنے کا موقع ملے گا۔
آرام دہ اور سستی سفری سہولتیں
پی آئی اے اپنے مسافروں کے لیے سفری سہولتوں کو اہمیت دے رہی ہے۔ اس بار ایئرلائن نے سفر کے دوران آرام دہ تجربے کی ضمانت دینے کے لیے اپنی سروسز میں تبدیلیاں کی ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ مسافروں کو ’بہترین سفری سہولتیں‘ فراہم کی جائیں گی تاکہ ان کا سفر زیادہ آرام دہ اور خوشگوار ہو۔ اس کے ساتھ ہی ٹکٹ کی قیمت بھی ایئرلائن نے خاص طور پر سستی رکھی ہے، جو دیگر بین الاقوامی ایئر لائنز کے مقابلے میں کافی مناسب ہے۔
اس بار پی آئی اے نے سفر کے دوران آرام دہ تجربے کی ضمانت دینے کے لیے اپنی سروسز میں تبدیلیاں کی ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد سے پیرس جانے والی پرواز کے ٹکٹ کی قیمت تقریباً ایک لاکھ 65 ہزار روپے رکھی گئی ہے، جو ایک بچت پیکج کے طور پر پیش کی جا رہی ہے۔ یہ قیمت پی آئی اے کے مسافروں کو سفر کا بہتر تجربہ فراہم کرتے ہوئے انہیں دیگر ایئرلائنز کے مقابلے میں ایک اقتصادی آپشن پیش کرتی ہے۔
یورپ میں پی آئی اے کی واپسی محض ایک فضائی آپریشن کی بحالی نہیں ہے، بلکہ یہ پاکستان اور یورپی ممالک کے درمیان تجارتی اور ثقافتی روابط کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش ہے۔ پی آئی اے کی یہ پرواز نہ صرف ان مسافروں کے لیے ایک نیا دروازہ کھولے گی جو فرانس سمیت دیگر یورپی ممالک میں تعلیم، کاروبار یا سیاحت کے لیے آنا چاہتے ہیں، بلکہ یہ یورپی ممالک کے درمیان عوامی سطح پر روابط بڑھانے کا بھی ایک موقع فراہم کرے گی۔