Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تھرڈ کنٹری آپریٹر اجازت نامہ کیا ہے اور پی آئی اے کو یہ کیسے ملا؟

دیگر ایئرلائنز سے میت پاکستان لانے پر 10 سے 15 ہزار ڈالر کا خرچ آتا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والے شفیع بلوچ گذشتہ تین دہائیوں سے جرمنی کے شہر برلن میں اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں۔
وہ شہر اور گرد و نواح کے علاقوں میں بسنے والی پاکستانی کمیونٹی میں خدمتِ خلق کے لیے معروف ہیں۔
شفیع بلوچ کے مطابق آج سے چار برس قبل بیرونی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی یورپی ممالک کے لیے پروازوں پر بندش کی خبر پریشان کُن تھی۔ 
ان کا کہنا ہے کہ ’اس فیصلے سے یورپ میں بسنے والے پاکستانی ہی پریشان اور افسردہ نہیں تھے بلکہ کئی برسوں سے اپنے وطن سے دوُر رہنے والے اوورسیز پاکستانی بھی دُکھی تھے۔‘
قومی ایئرلائن اُن کے لیے ایک آسان ذریعہ تھی کہ وہ دنیا سے رُخصت ہونے کے بعد اپنی آخری آرام گاہ اپنے وطن عزیز کو ہی بنا سکیں کیوں کہ قومی ایئرلائن بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے انتقال کے بعد اُن کی میتیں کسی کرائے کے بغیر پاکستان لانے کی سہولت فراہم کرتی تھی۔
شفیع بلوچ کہتے ہیں کہ ’دیگر ایئرلائنز کے ذریعے میت پاکستان لانے پر 10 سے 15 ہزار ڈالر کا خرچ آتا ہے، اور یہ مزدوری کی غرض سے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے آسان نہیں۔‘
’اس کے علاوہ بیرونی ممالک میں تدفین کا عمل بھی سستا اور آسان نہیں ہے، قبر کی جگہ لینے سے تدفین کے عمل تک کئی ہزار ڈالر کے اخراجات آتے ہیں۔‘
حال ہی میں یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے چار سال کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی یورپ کے لیے پروازوں پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس کے بعد اب جہاں پاکستان سے یورپ کے لیے ایک بار پھر براہِ راست پروازوں کا آغاز ہونے جا رہا ہے، وہیں قومی ایئرلائن کی یہ سہولت بھی بحال ہونے جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ یہ پابندی 2020 میں اس وقت لگائی گئی تھی جب سابق وزیر ہوا بازی نے پائلٹوں کی لائسنسنگ اور پاکستان ایوی ایشن اتھارٹی کے حوالے سے ایک متنازع بیان دیا تھا۔
پاکستان نے قومی ایئرلائن پر عائد پابندی کے خاتمے کے لیے کئی اصلاحات کی ہیں، جن میں ایکٹ کا نفاذ، ریگولیٹر اور سروس فراہم کنندگان کی علیحدگی اور تربیتی پروگراموں میں بہتری شامل ہیں۔

ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ’برطانیہ کے لیے پروازوں کی بحالی کی اجازت مزید جائزے کے بعد متوقع ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ان اقدامات کی روشنی میں پی آئی اے اور ایک اور پاکستانی ایئرلائن ایئر بلیو کو یورپی ممالک کے لیے تھرڈ کنٹری آپریٹر اجازت نامہ مل گیا ہے۔
پی آئی اے آئندہ چند ہفتوں میں یورپ کے لیے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جن کا آغاز فرانس کے شہر پیرس سے ہو گا۔ 
اس فیصلے سے قومی ایئرلائن کی مالی حالت اور ساکھ بہتر ہونے کی اُمید ہے، جب کہ برطانیہ اور دیگر خطوں کے لیے پروازوں کی بحالی کی اجازت مزید جائزے کے بعد متوقع ہے۔
تھرڈ کنٹری آپریٹر اجازت نامہ کیا ہے؟
ہوا بازی کے شعبے کے ماہر طارق ابوالحسن کے مطابق تھرڈ کنٹری آپریٹر ایک اجازت نامہ ہے جو یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کی جانب سے ان ایئرلائنز کو دیا جاتا ہے جو یورپی یونین کے رکن ممالک سے باہر قائم ہیں، لیکن یورپ میں پروازیں چلانا چاہتی ہیں۔
یہ اجازت نامہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ایئرلائن نے بین الاقوامی ہوا بازی کے حفاظتی اور معیار کے اصولوں پر مکمل عمل درآمد کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی ایئر سپیس میں داخلے اور وہاں پروازوں کے لیے کسی بھی غیر یورپی ایئرلائن کے لیے یہ اجازت نامہ حاصل کرنا لازمی ہے۔ یہ اجازت ایوی ایشن سیفٹی، آپریشنل کارکردگی اور تکنیکی معیارات کی بنیاد پر دی جاتی ہے۔
ایئرلائن کے سیفٹی مینجمنٹ سسٹم، پائلٹ ٹریننگ، طیارے کی دیکھ بھال اور دیگر آپریشنل پہلوؤں کا جائزہ لے کر یہ اجازت جاری کی جاتی ہے۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق ’شیڈول ملتے ہی یورپ کے لیے آپریشنز کا باقاعدہ آغاز کر دیا جائے گا‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

قومی ایئرلائن کے ترجمان اطہر اعوان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے یورپ کے لیے آپریشنز بحال ہونے پر نہ صرف پاکستان بلکہ بیرونِ ملک سے بھی پاکستانیوں کی جانب سے خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جلد ہی ایک بار پھر یورپ کے ہوائی اڈوں سے قومی ایئرلائن کے جہاز اُڑان بھرتے نظر آئیں گے۔‘
اطہر اعوان کے مطابق قومی ایئرلائن نے یورپ کی پروازوں کے لیے اپنی تیاریاں تیز کردی ہیں، انتظامیہ کی جانب سے جیسے ہی شیڈول فراہم کیا جائے گا قومی ایئرلائن یورپ کے لیے اپنے آپریشنز کا باقاعدہ آغاز کر دے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پی آئی اے کو یورپ کے لیے آپریٹ کرنے میں کوئی خاص پیچیدگی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، کیوں کہ قومی ایئرلائن کو یورپ سمیت دنیا بھر میں پروازیں آپریٹ کرنے کا وسیع تجربہ ہے۔‘
ترجمان پی آئی اے نے مزید بتایا کہ ’ضروری اقدامات مکمل ہوتے ہی ہمارے آپریشنز شروع ہو جائیں گے اور مسافر ایک بار پھر اپنی قومی ایئرلائن کے ذریعے یورپ کا سفر کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔‘

شیئر: