Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام کے باغی گروہ کو تنہائی کا شکار افغان طالبان سے سبق حاصل کرنا چاہیے، انٹونی بلنکن

انٹونی بلنکن نے شامی باغی گروہ سے اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے شام کے فاتح باغی گروہ ’حیات تحریر الشام‘ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر پورا اتریں اور کہا ہے کہ وہ افغان طالبان سے سبق حاصل کر سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) نے صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد وعدہ کیا تھا کہ وہ اقلیتوں کو تحفظ فراہم کریں گے۔
انٹونی بلنکن نے نیو یارک میں ’کاؤنسل آن فارن ریلشنز‘ نامی تھنک ٹینک سے خطاب میں کہا کہ ’طالبان نے افغانستان پر قبضہ کرتے ہوئے معتدل چہرہ پیش کیا تھا یا پیش کرنے کی کوشش کی تھی اور اپنا اصل رنگ بعد میں دکھایا۔ نتیجہ یہ ہے کہ وہ ابھی بھی دنیا میں بری طرح سے تنہائی کا شکار ہیں۔‘
مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات بنانے کی ابتدائی کوششوں کے بعد طالبان نے اسلامی قوانین کو سخت تشریح کے ساتھ متعارف کروایا اور ان کو بنیاد بناتے ہوئے سیکنڈری سکول کی لڑکیوں اور یونیورسٹی جانے والی خواتین کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی عائد کر دی۔
امریکی وزیر خارجہ نے باغی گروہ ایچ ٹی ایس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ شام میں ایک ابھرتا ہوا گروہ ہیں، اگر آپ تنہائی نہیں چاہتے تو پھر ملک کو آگے لے کر جانے کے لیے کچھ مخصوص اقدامات کرنا ہوں گے۔‘
انٹونی بلنکن نے شام میں ’غیر فرقہ وارانہ‘ حکومت کا مطالبہ کیا جو اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرے، سکیورٹی کے خدشات پر توجہ دے، داعش کے خلاف لڑائی جاری رکھے اور کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کو ہٹانے کا کام جاری رکھے۔
انٹونی بلنکن نے مزید کہا کہ ایچ ٹی ایس دیگر گروہوں کے ساتھ سیاسی تصفیے کی ضرورت کو  جاننے کے لیے بشار الاسد سے سبق حاصل کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا ’اسد کا کسی بھی قسم کے سیاسی عمل سے مکمل انکار ان کے زوال کی ایک وجہ ہے۔‘

شیئر: