Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی وژن کو سراہتے ہیں اور شام میں اسی طرح کی ترقی کی خواہش: احمد الشرع

احمد الشرع کا کہنا تھا کہ شامی اپوزیشن کے اقدامات نے ’خطے میں ایرانی منصوبے کو 40 سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔‘ (فوٹو: الشرق الاوسط)
شام کی نئی انتظامیہ کے سربراہ احمد الشرع نے سعودی عرب اور پڑوسی خلیجی ممالک کی ترقی کی تعریف کی ہے۔
عربی اخبار الشرق الاوسط کو ایک انٹرویو میں جو جمعے کو شائع ہوا، احمد الشرع نے کہا کہ ’ہم خلیجی ممالک میں ہونے والی ترقی کو سراہتے ہیں، خاص طور پر سعودی عرب کے جرات مندانہ منصوبوں اور وژن کی، اور ہم شام کے لیے بھی اسی طرح کی ترقی کی خواہش رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے جمعرات کو دمشق کے صدارتی محل میں صحافی بيسان الشيخ کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ’تعاون کے بہت سے مواقع ہیں، خاص طور پر اقتصادی اور ترقیاتی شعبوں میں، جہاں ہم اپنے اہداف کو ہم آہنگ کر سکتے ہیں۔‘
شام کی نئی انتظامیہ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’(بشار الاسد کی) حکومت کے خاتمے کے بعد شام کا انقلاب بھی ختم ہو گیا ہے، اور ہم اسے کئی اور پھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
انہوں نے زور دیا کہ شام ’کسی بھی عرب یا خلیجی ملک پر حملہ کرنے یا اسے عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے استعمال نہیں ہو گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ شامی اپوزیشن کے اقدامات نے ’خطے میں ایرانی منصوبے کو 40 سال پیچھے دھکیل دیا ہے۔‘
اس سوال پر کہ شام نے ابھی تک خلیجی اور بڑے عرب ممالک کو براہ راست پیغام کیوں نہیں دیا، احمد الشرع نے کہا کہ ان کے ملک کے پاس اپنے عرب پڑوسیوں کو کہنے کے لیے بہت کچھ ہے۔
’شام ایران کے لیے بڑے عرب دارالحکومتوں کو کنٹرول کرنے، جنگیں پھیلانے اور خلیجی ممالک کو کیپٹاگون جیسی منشیات کے ذریعے عدم استحکام کا شکار کرنے کا پلیٹ فارم بنا ہوا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایرانی ملیشیاؤں کو ہٹا کر اور شام کو ایرانی اثر و رسوخ کے مدار سے نکال کر، ہم نے کم سے کم نقصانات کے ساتھ خطے کے مفادات کی خدمت کی ہے، جو سفارت کاری اور بیرونی دباؤ کے ذریعے حاصل نہیں ہو سکے۔‘

شیئر: